میڈیا اور انتہا پسندانہ سوچ
پاکستان میں ہر طرف میڈیا ہی میڈیا ہے ۔چاروں اطراف میڈیا کی اندھیر نگری ہے ۔اب حال یہ ہے کہ ہر کرپٹ شخص اپنے مفادات کے لئے میڈیا کا استعمال کررہا ہے ۔انتہا پسندانہ سوچ یا نظریات کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس میڈیا کے زریعے شکست دی جاسکتی ہے۔انتہا پسندانہ آئیڈیاز اور نظریات کروڑوں انسانوں کے دماغوں سے نکالے جاسکتے ہیں اور انہیں بہترین اور مہذب انسان بنایا جاسکتا ہے ۔اس میڈیا کے زریعے اس زمین کو ہم خوبصورت اور دلکش بنا سکتے ہیں ۔انسانوں کے دماغوں سے انتہا پسندانہ سوچ کا زہر نکالنا اب آسان ہے ،لیکن ایسا کیا نہیں جارہا ۔بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں انتہا پسندانہ سوچ کے حامل لوگ ہی میڈیا کا استعمال کررہے ہیں ۔ طارق جمیل ۔عامر لیاقت سے لیکر اوریا مقبول جان اور ڈاکٹر شاہد تک سب اس میڈیا کا استعمال کررہے ہیں ۔انتہا پسند عناصر جو چاہتے ہیں وہ ٹی وی چینلز پر بول دیتے ہیں۔رمضان نشریات پورے رمضان میں دیکھائی جاتی ہیں اور ان نشریات میں انتہا پسندانہ سوچ کو طاقتور بنایا جاتا ہے ۔مولوی جمعے کے خطبے بھی آزادانہ دیتا ہے اور ٹی وی اسکرین پر بھی وہ خوب اپنی سوچ انسانوں کے دماغوں میں انڈیلتا ہے۔ہر روز سینکڑوں لوگ جو انتہا پسندانہ سوچ کو طاقتور بنارہے ہیں ،ٹی وی اسکرینوں پر بیٹھ کر انسانوں کے دماغوں کو زہر آلود کررہے ہیں ۔ان کو روکنے والا کوئی نہیں ۔بھائی جب ہر روز اس طرح کی سوچ کا پرچار ٹی وی اسکرین پر ہوگا تو پھر یہ نیشنل ایکشن پلان ،یہ ردالفساد اور یہ رینجرز آپریشن کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟ دہشت گردی اور یہ انتہا پسندی کیسے ختم ہو گی ؟پوری دنیا کی افواج بھی پاکستان میں ان انتہا پسندوں کے خلاف آجائے کچھ نہیں ہوگا ۔شاید وقتی کامیابی مل جائے ،لیکن مستقل طور پر اس انتہا پسندانہ سوچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سارا سال اس سوچ کو آزادی ہے ،وہ سوچ ہر فرد اور ہر گھر میں جارہی ہے لیکن اس کے خلاف کوئی نیشنل ایکشن پلان نہیں ۔سیاستدان اور جرنیل اپنے مفادات کے لئے میڈیا کا استعمال کررہے ہیں ،دفاع پاکستان والے اس میڈیا کا استعمال کررہے ہیں ،بزنس آئیکون اس میڈیا کا استعمال کررہے ہیں ،لیکن اپنے اپنے مفادات کے لئے ،انسانیت کی خوبصورتی اور دلکشی کے لئے اس میڈیا کا استعمال کیوں نہیں کیا جارہا ہے؟ ۔انسانی سوچ سے بھرپور دانشور جو انسانوں کے دماغوں سے انتہا پسندانہ نطریات کا خاتمہ کرسکتے ہیں ،ان کو کوئی موقع نہیں دے رہا ۔بھائی آئی ایس پی آر والو،محترم قمر جاوید باجوہ صاحب اور حقیقی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیوز غفور بھائی ،جناب شاہد خاقان عباسی صاحب ،محترم وزیر اطلاعات صاحب اور پیمرا والو،مہربانی کرو اس انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف ایک ہو جاؤ۔ تمام انتہا پسندانہ نظریات کا پرچار کرنے والوں پر پابندی لگاؤ،تب جاکر یہ نیشنل ایکشن پلان کامیاب ہو گا ۔تب جاکر ردالفساد کی کامیابی کی حقیقی خوشی نصیب ہو گی ۔تب جاکر انتہا پسند عناصر اور دہشت گردوں کو شکست ہو گی ۔پاکستان میں ہر قسم کے جھوٹ کے لئے میڈیا کا استعمال کیا جارہا ہے ،ہر طرف میڈیا پر جھوٹ اور افواہیں ہیں ،ہر غیر اہم خبر اور غیر اہم نظریئے کو اہمیت دی جارہی ہے ۔لیکن کیا انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف میڈیا پر ٹی وی پروگرام ہو رہے ہیں ۔کیا نیوز بلیٹن میں انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف کوئی پیکجز بن رہے ہیں ؟پاکستان کے ٹی وی اسکرینوں پر سچ کو چھپایا جارہا ہے ۔کیوں انتہا پسندانہ نطریات کے خلاف میڈیا مالکان اور ڈائریکٹرز نیوز کام نہیں کررہے ؟قمر جاوید باجوہ اور شاہد خاقان عباسی کہہ کر کر تو دیکھیں ،کیسے یہ میڈیا مالکان اس طرف آتے ہیں ۔کیوں قمر جاوید باجوہ اور خاقان عباسی بھی انتہا پسندانہ سوچ کے پھیلاؤ کو نہیں روک رہے ؟بناؤ ضابط اخلاق اس سوچ کے خلاف ؟بھائی اپنے اپنے مفادات کے لئے تو میڈیا کو استعمال کررہے ہو ،لیکن قوم کی جانوں کے تحفظ کے لئے کیوں ایسا نہیں کررہے ؟میڈیا کا درست استعمال کیا گیا تو ہر فرد اور ہر گھر سے انتہا پسندانہ سوچ کی موت ہو سکتی ہے ۔انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف انسانیت سے بھرپور سوچ میڈیا پر آگئی تو تمام جھوٹ اور فریب دم توڑ جائیں گے ۔اگر پاکستان کا کوئی فرد انتہا پسندانہ سوچ کے خلاف کوئی کتاب پڑھنا چاہتا ہے تو پہلے اسے کتاب خریدنی پڑتی ہے ،پھر اسے پڑھنا پڑتا ہے ۔اب کتابوں کا زمانہ بھی آؤٹ آف ڈیٹ ہوتا جارہا ہے ۔ہمارا معاشرہ تو پہلے ہی پسماندہ ہے ،اب تو لوگ یہاں اخبار کو بھی منہ نہیں لگاتے ،سب ٹی وی اسکرینوں پر بیٹھ کر باتیں سنتے ہیں اور خبریں دیکھتے ہیں ۔جب ایک انسان ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھ کر کچھ دیکھ رہا ہوتا ہے ،تو یہ دیکھنا زیادہ گہرا عمل ہے ،پڑھنے کی نسبت دیکھنا زیادہ گہرا اور طاقتور عمل ہے ۔جب اس عمل کے دوران انتہا پسندانہ سوچ اسکرین پر آن ائیر ہو گی تو کیسے انتہا پسندی ختم ہو سکتی ہے؟کیسے خودکش حملہ آوروں سے انسانیت کو نجات مل سکتی ہے۔؟پڑھنا صرف الفاظ ہیں ۔جبکہ کچھ دیکھنا مکمل طور پر ایک مختلف حقیقت ہے اور یہی وہ ایک ھقیقت ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے ۔دیکھنا زندگی ہے،جب انسان ٹی وی اسکرین پر کسی کی باتیں سن اور دیکھ رہا ہوتا ہے تو وہ اس وقت اس انسان کے اشاروں ،احساسات کو بھی سمجھ رہا ہوتا ہے۔یہ چیزین کتابوں کے الفاظوں میں نہیں ہوتی۔یہ ٹی وی کا زمانہ ہے اور پاکستان کے ہر گھر میں ٹی وی ہے اور اسی ٹی وی کے زریعے ہی انتہا پسندوں اور ان کے نظریات کو شکست دینی ہو گی ۔ٹی وی اسکرین پر انسانیت پرست دانشور بیٹھ کر ،باتیں کرکے خود کش حملہ آوروں اورانتہا پسندوں کو انسان بنا سکتا ہے ۔ان کے اندر سے زہر نکال سکتا ہے ۔صرف آپریشن سے کچھ نہیں ہونے والا ۔انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ ممکن ہے ،پوری قوم دہشت گردی سے آزادی حاصل کرسکتی ہے ۔لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ ادارے یا طاقتور افراد صرف اپنے مفادات کے لئے نہیں بلکہ قوم کے لئے سوچیں ۔فیوچر جنریشن کو بچانا ہے تو تمام دستیاب میڈیا کو انتہا پسندانہ نظریئے کے خلاف استعمال کرو ۔یہی ایک بہترین اسٹریٹیجی ہو گی ۔کاش ایسا ہو جائے ۔۔۔۔میرے پاس اس طرح کے ٹی وی پروگرام کا ایک آئیڈیا ہے ۔اگر کسی ٹی وی چینل نے ایسا پروگرام شروع کرنا ہے تو میں اس ٹی وی چینل کو وہ آئیڈیا مفت دینے کے لئے تیار ہوں ۔باقی آپ لوگوں کی مرضی …..
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔