نوٹ میں مسلمان ہوں لہذا فتویٰ سے پرہیز کیا جائے
سگمنڈ فرائیڈ نے ۱۹۲۷ میں ایک کتاب لکھی جس کا نام تھا
The future of an Illusion
اس کتاب میں انہوں نے خدا کو انسانی عقل کا وہم اور مذہب کو فریب کا پلندہ قرار دیا ہے وہ کہتے ہیں کسی بھی معاشرے میں مذہبی نظریات کو اتنی اہمیت کیوں دی جاتی ہے اس لیے کے مذہب انسان کی جذباتی اور نفسیاتی ضرورتوں کو پورا کرنے کا سستا ترین ذریعہ ہوتا ہے انسان جس بھی معاشرے میں پرورش پاتا ہے وہاں کا مذہب اس کو وراثت میں مل جاتا ہے دنیا کے زیادہ تر انسان اسی مذہب پے زندہ رہتے ہیں جس میں وہ پیدا ہوتے ہیں جو کے سرا سر عقل کے خلاف بات ہے وہ ایک جگہ پے لکھتے ہیں
” Psychologically speaking, these beliefs present the phenomena of wish fulfillment, “fulfillments of the oldest, strongest, and most urgent wishes of mankind.” (Ch. 6 pg.38).
“نفسیاتی طور پر ، یہ عقائد خواہش کی تکمیل کے مظاہر کو پیش کرتے ہیں ،” بنی نوع انسان کی سب سے قدیم ، مضبوط ، اور انتہائی خواہشات کی تکمیل۔ ”
آپ خود اس بات کا اندازہ لگا لیں ہم کو جتنی کہانیاں مذہب کے نام پے سنائی جاتی ہیں ان میں سے اکثر کہانیاں صرف اور صرف مذہب کی کتابوں میں ہی پائی جاتی ہیں اس طرح کی کہانیاں کسی تاریخ کی کتاب میں ان کا ذکر کیوں نہیں ملتا اور اگر کوئی صاحب عقل انسان اس پے بات یا سوال اٹھائے تو اُسے سوال اٹھانے کی پاداش میں مذہب پے بیٹھے کاپی رائٹ والے لوگ اس کو فوراً سے پہلے دائرہ مذہب سے خارج کر دیتے ہیں
مزید یہ کے یہ سگمنڈ فرائیڈ مذہب کو totemism قرار دیتے ہوئے لکھتا ہے کے
“the assertion made by certain nationalists that the Indo-Germanic race is the only one capable of civilization” is an illusion, simply because of the wishing involved. Put forth more explicitly, “what is characteristic of illusions is that they are derived from human wishes.” (pg. 39)
“کچھ قوم پرستوں کی طرف سے یہ دعویٰ کہ ہند-جرمنی کی نسل صرف تہذیب کے قابل ہے” ایک وہم ہے ، جس کی وجہ صرف اس کی خواہش شامل ہے۔ مزید واضح طور پر آگے بیان کریں ، “وہم کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ انسانی خواہشات سے اخذ کیے گئے ہیں۔”
اس لیے فرائیڈ کے نزدیک جو لوگ اہل ایمان ہوتے ہیں وہ دوسروں کو اپنے سے کم فہم اور گھٹیا سمجھتے ہیں جس سے سوسائٹی میں نتیجتاً لڑائی اور جنگیں ہوتی ہیں مزید یہ کے وہ Oedipus Rex کی مثال دے کر انسان کو یاد دلاتا ہے کے کیسے وہ قسمت کے سامنے بےبس ہوتا ہے جو کے فرائیڈ کو نظر میں فریب کے سوا کچھ نہیں
In Freud’s view, religion is an outshoot of the Oedipus complex, and represents man’s helplessness in the world, having to face the ultimate fate of death, the struggle of civilization, and the forces of nature. He views God as a manifestation of a childlike ”
فرائڈ کے خیال میں ، مذہب اوڈیپس کمپلیکس کا ایک آغاز ہے ، اور دنیا میں انسان کی بے بسی کی نمائندگی کرتا ہے ، اسے موت کی آخری قسمت ، تہذیب کی جدوجہد اور فطرت کی قوتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ خدا کی طرح ایک بچے کی طرح کے ظاہری خیال کے طور پر دیکھتا ہے
آپ کی نظر میں مذہب کیا ہے یہ صرف اور صرف آپ کا اپنا subjective truth تو ہو سکتا ہے لیکن کسی بھی طرح سے objective truth نہیں ہو سکتا کیوں کے مذہب کی زیادہ تر بنیاد ایمان پر مشتمل ہے نہ کے لاجک پے جو آپ اپنا سچ ہے ضروری نہیں اس سچ کو دوسرے لوگ بھی مان لیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...