مذہب سائنس فلسفہ پہلی مثلث
اساطیر ادب زبان دوسری مثلث
تصوف منطق فنون لطیفہ تیسری مثلث
مذہب کی تعریف دیگر سوشل سائنسز کی بڑی متنازع ہے۔
مذہب کی تعریف کی بجائے اس کے اجزا کا خاکہ ہی بہتر ریے گا ۔مذہب کسی بالاتر ہستی کے وجود کا احساس ہے ۔یہ خوف کی پیداوار ہے شاید تسکین بھی ۔مذہب انسان کی نفسیاتی اور معاشرتی ضرورت ہے مذہب کا بیانیہ ناقابلِ بیان کو بیان کرنے کی سعی ہے اس مین خوف کے ساتھ توہم اور تشدد بھی داخل ہوجاتے ہیں۔ہر دور کے انسان نے مذہب کے وجدان کو محسوس کیا ہے لیکن مذہبی تاریخ میں اس کے نام پہ انسانیت کی تذلیل کا بھی ایک خونریز باب ہے
۔یہ بے معنی وجود کو معنی دینے کی کوشش ہے ۔
سائنس یہ جزئی اور تجربی علم ہے جس کا اپنا طریق کار ہے یہ علت و معلول اور حسی تجربے سے آگے کچھ نہیں دیکھتی یہ اپنے ثمرات سے انسان کی عظمت اور قوت تسخیر کا اعلان کرتی ہے ۔یہ ٹیکنالوجی کی شکل میں انسان کے ماحول کو بدل دیتی ہے لیکن سائنس اپنا استعمال خود نہیں جانتی ۔یہ وجہ استحصال بن جاتی ہے۔یہ value-less ہے ۔یہ زندگی کو معنی نہیں دیتی ۔
فلسفہ یہ سائنس کی ماں ہے یہ سائنس کے علوم کو اکٹھا ایک world view بنانے اور اقدار کی تعبیر کا زمہ دار ہے ۔یہ جنکشن ہے جہاں تمام طبعی سائنسز اکٹھی ہوتی ہیں۔
یہ ایک دوسرے متبادل نہیں ہوسکتے سب کی اپنی اپنی جگہ ہے
اساطیر یہ کسی قوم کا لاشعور ہے یہ فکشن تراشتے کی صلاحیت ہے انسان ہر fact کو fiction اور فکشن کو fact بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے
فکشن کو فیکٹ بنانے کا نام سائنس ہے اور فیکٹ کو فکشن بنانے کا نام اسطورہmyth ہے سائنس فکشن اسی کی جدید شکل ہے
ادب زبان کا جمالیاتی اظہار ہے جس میں تخیل اور ترنم سے مسرت پیدا کی جاتی ہے ۔یہ فکشن سے بھی قریبی تعلق رکھتا ہے انسانی جذبات کا متوازن اظہار بھی یہ ایک تھیراپی اور فن ہے
زبان یہ نقوس اور آواز کے ذریعے سے انسانی ضروریات کا اظہار ہے زبان انسان کی ذہنی اور جذباتی تاریخ کا اظہار ہے یہ تمام علوم کو محفوظ رکھنے اور پہچانے کی ذمہ دار ہے زبان تسخیر فطرت کا بھں اہم آلہ ہے ساری تہذیب کی بنیاد زبان پہ ہے
تصوف کائنات کے الوہی پہلو میں ضم ہوجانے کی خواہش ہے ابدی قوت سے وصال کی خواہش ہے جو دراصل ہمیشہ رہنے کی جبلت کا اظہار ہے یہ فلسفے اور مذہب کے بین بین ہے تصوف کے آثار ہرکلچر میں موجود ہیں
منطق یہ انسانی کے فکر ڈھانچے کا نام ہے معلوم سے مجہول تک پہنچے کی سعی ہے یہ دلائل تراشنے کا فن ہے یہ زبان اور ریاضی کے بین بین ہے
فنون لطیفہ
فنون کی روح حصول مسرت اور کتھراسس ہے ہر سر گرمی سے جس کا مقصد مسرت ہو جو فارم اور مواد کی یکجائی پیدا ہو
۔انسان کے فاسد جذبات کی تطہیر تمام فنون کا مرکز ہے لیکن اگر مقصد فایدہ ہو تو وہ انڈسڑی بن جائے گا فن کی اپیل لازوال ہے جیسے مونا لیزا تاج محل
اجمل
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...