مذہب کے سیاست میں استعمال پر آخر اعتراض کیسا ؟ جناح اور آل انڈیا مسلم لیگ نے اور اکابرین دو قومی نظریئے نے مذہب کے نام پر ملک بنایا ، مذہب قرارداد مقاصد کا حصہ ہے ، قرار داد مقاصد پاکستان کے آئین کا حصہ ہے ۔ مولانا فضل الرحمان کو کھل کر مذہب کا استعمال کرنا چاہئیے کیا کسی کو خبر بھی ہے کہ جناح اور اقبال کے مشیر براۓ مذہبی امور “علامہ غلام احمد پرویز” نے قادیانیوں کے بارے میں کیا لکھا ؟ کیا کسی کو پتہ ہے کہ علامہ اقبال نے قادیانیوں کو “برگ حشیش” سے تشبیہ دی ۔ اکبر ایس احمد کیمطابق اقبال جناح کے استاد تھے ۔ مولانا فضل پر اعتراض کیوں جن حضرات کو مولانا فضل الرحمان کے مذہب کو استعمال کرنے پر اعتراض ہورہا ہے بشمول وسیم بادامی اور بالخصوص اے آر وائی نیوز تو وہ فیض آباد دھرنے کے دنوں کی اپنی نشریات دوبارہ دیکھے اور منہ پیٹ لے کیونکہ صابر شاکر نے ان دنوں مذہبی آگ کو خوب بھڑکایا مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے پر اعتراض ہے تو پڑھیں سابق آئ ایس پی آر چیف بریگیڈیئر (ر) اے آر صدیقی صاحب کو ، انہوں نے لکھا کہ ۱۹۶۵ کی جنگ ایوب ریڈیو پر تقریر کرکے کلمہ طیبہ پڑھتے ہوۓ مودودی کے دفتر منصورہ لاہور چلے گۓ
اس کے بعد جب یحیحی آۓ تو جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں طفیل محمد نے کہا کہ خلافت کا جو سلسلہ ٹوٹا ہے وہ یحیحی جوڑیں گے جبکہ یحیحی کا مشیر براۓ قانون ایک نصرانی ریٹائیر جج کارنیلیئس تھا اور طفیل کو وہ اسلامی پی سی او اسلامی نظام کی طرف ایک قدم نظر آتا تھا
اے کے بروہی (ضیا ء کے دائیں) معروف قانون دان تھے ضیاء کے مارشل لاء کو اسلامی جواز دینے کے لیئے نظریہ ضرورت انہوں نے استعمال کیا اور حوالہ دیا صوفی امام غزالی کا جبکہ غزالی کی احیاء علوم الدین پڑھیئے جھوٹی اور ضعیف حدیثوں کا پلندہ ہے
مولانا فضل الرحمان کا مذہب کو سیاست میں استعمال کرنا حق بجانب ہے ، زرا پرانا ریکارڈ کھنگالیں اور دیکھیں کے دھرنے کے دنوں میں عاطف میاں کے مذہب کیخلاف کس نے پریس کانفرنس کی تھی ، اب بھی یو ٹیوب پر موجود ہے
مولانا فضل الرحمان رہے ایک طرف پاکستان میں جو بچے کچے ملاحدہ (بائیں بازو ) کی پارٹیاں اور رہنما ہیں انکو بھی مذہب کو سیاست میں استعمال کرنا چاہئیے کیونکہ دیکھا یہی گیا ہے پروگریسو، ملحد اور بائیں بازو کے اکثر رہنما آخر عمر میں صوفی ہوجاتے ہیں ۔ اشفاق احمد اس کی عبرتناک مثال ہیں
جو سیاست میں مذہب کا استعمال نہیں کرتا وہ علامہ اقبال کا منکر ہے اور جو اقبال کو نہیں مانتا وہ پاکستان کا غدار ہے اور اقبال کے مطابق مذہب کو سیاست میں استعمال نہ کرنا شرعی حکم کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اقبال ہی نے کہا اگر دین سیاست سے الگ ہوجاویگا تو سیاست چنگیزی (مغل) ہوجاویگی جبکہ جناح نے اپنی موت سے پہلے ۱۹۴۸ میں فرمایا کہ پاکستان میں اسلامی شرعی نظام نافذ ہوگا اور یہ جناح کے اپنے اخبار روزنامہ ڈان میں چھپ چکا ۔ پاکستان کے لبرل سیکولر اور روزنامہ ڈان بھی یہودیوں کی طرح کتمان حق کرتے ہیں صرف جناح کی ۱۱ اگست کی تقریر کا حوالہ دیتے ہیں ، باقی گول
مولانا فضل الرحمان پر مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے کا طعنہ دینے والے پڑھیں کہ جناح نے سرحد میں سرخپوش ملاحدہ سے ریفرنڈم کیسے جیتا ؟ تمام پیروں اور گدی نشینوں کی خدمات حاصل کیں تب جیتا ۔ جناح کے سپاہ سالار خان عبدالقیوم خان نے کہا کہ جناح کی مخالفت کرنے والا اسلام سے خارج ہے
1 – JUF chief won’t be able to exploit ‘religious card’: PM (Dawn 5 Oct 2019) PTI workers wanted to join the Faizabad sit-in, says ImranKhan (Dawn Nov 29, 2017) Let us refresh memory about the use of Religion in Politics !👇
2 – JUIF chief won’t be able to exploit ‘religious card’: PM (Dawn 5 Oct 2019) PTI’s Dr. Arif Alvi meets TLP leaders to seek support for presidential election (Daily Times AUG 24, 2018) Let us refresh memory about the use of Religion in Politics !👇
3 – JUIF chief won’t be able to exploit ‘religious card’: PM (Dawn 5 Oct 2019) PTI asks SC to set aside verdict on 2017 Faizabad sit-in Sheikh Rashid seeks deletion of his name from the judgement (Dawn Apr 12, 2019)
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (روزنامہ ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) جبکہ تحریک انصاف کے بانی رہنما رہنما جناب شیخ رشید صاحب نے فرمایا کہ ممتاز قادری کا ووٹ عمران خان صاحب کو پڑیگا
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) جبکہ تحریک انصاف کے بانی رہنما قائد اعظم عمران خان نے ۲۰۰۲ میں ووٹ ہی جمیعت علماۓ اسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمان کو دیا تھا
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) اے آر وائی کے اینکر وسیم بادامی مذہب کو سیاست میں لانے پر خطبے دے رہے ہیں ، اے آر وائ کے صابر شاکر کی شرانگیزی ملاحظہ ہو
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) محترم عمران خان صاحب نے پاکستان کے ۱۹۷۳ کے آئین میں جناح کے اسلامی پاکستان کی شرح تفصیلا” بیان فرمائ
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) تحریک انصاف کے رہنما محترم ابرار الحق نے پاکستان کے ۱۹۷۳ کے آئین میں جناح کے اسلامی پاکستان کی شرح تفصیلا” بیان فرمائ
اسلام کو سیاست میں استعمال کرنا عین عبادت ہے ، اسلام ۱۹۷۳ کے آئین کا حصہ ہے اور اسکو سیاست میں استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبال نے فرمایا
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) تحریک انصاف کے رہنما محترم فیاض الحسن چوہان نے پاکستان کے ۱۹۷۳ کے آئین میں جناح کے اسلامی پاکستان کی شرح تفصیلا” بیان فرمائ
جو یہ کہتے ہیں کہ مذہب کو سیاست میں نہ لاؤ انہوں نے علامہ اقبال کو مختلف گمراہ فرقوں کے بارے میں نہیں پڑھا ہے، مطالعہ کیجیئے علامہ اقبال کا انہوں نے کھل کر تکفیر فرمایُ ہے بلکہ یہاں تک کہ دارالعلوم دیوبند کے بہت بڑے عالم حسین احمد مدنی کو صرف سیاسی اختلاف پر “ابو لہب” کہا
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) معروف مذہبی عالم و درویش طارق پیرزادہ صاحب نے دارالعلوم دیوبند کی تاریخ اور دیوبندی مسلک کی تاریخ بیان فرمائ
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) یہ حسب ضرورت مذہب (اسلام) کو سیاست میں استعمال کرنے کی دھوپ چھاؤں بھی خوب ہے اور بھولنا بھی خوب ہے
محترم عمران خان صاحب نے فرمایا کہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) مذہب کو سیاست میں استعمال کرنے میں ناکام ہونگے (ڈان مورخہ ۵ اکتوبر ۲۰۱۹) شق نمبر ۶ کے تحت بیان کیا جاوے تو یہ Threesome ہے.
طارق پیرزادہ اور ان جیسے دیگر جہلاء نے مولانا فضل الرحمان ، دیوبند، دیوبندیوں، اور دارالعلوم دیوبند سے سیاسی اختلاف پر انکی “تکفیر معین” فرمائ ہے ، وہ تمام جہلاء مولانا حسین احمد مدنی کی تصنیف “تحریک پاکستان کا حقیقی پس منظر پڑھیں
طارق پیرزادہ اور ان جیسے دیگر جہلاء نے مولانا فضل الرحمان ، دیوبند، دیوبندیوں، اور دارالعلوم دیوبند سے صرف معمولی سیاسی اختلاف پر انکی “تکفیر معین” فرمائ ہے ، وہ تمام جہلاء مولانا حسین احمد مدنی کی متحدہ قومیت اور اسلام پڑھیں (اشاعت اول ۱۹۳۹)
تکفیری طارق پیرزادہ اور دیگر جہلاء کو مولانا فضل الرحمان ، دیوبند، دیوبندیوں، اور دارالعلوم دیوبند پر بہت زور سے پاکستان اور اسلام ہورہا ہے وہ تمام جہلاء مولانا حسین احمد مدنی کی تصنیف “الشہاب الثاقب” غور سے پڑھیں بالخصوص صفحہ ۹۲ تا ۱۲۵ !
تکفیری طارق پیرزادہ اور تکفیری معید پیرزادہ کو کثرت سے جمیعت علماۓ ہند ، دیوبند اور اسلام ہورہا ہے ۔ مولانا منظور نعمانی کی تصنیف “مولانا مودودی کیساتھ میری رفاقت کی سرگزشت “ پڑھیں افاقہ ہوگا بالخصوص ص نمبر ۱۴۳
معید پیرزادہ بالخصوص اور دیگر جہلاء بالعموم “دارالعلوم دیوبند” ، جمیعت علماۓ اسلام ، دیوبند اور دیوبندیوں کا تعلق “بھارت” سے جوڑ تو رہے ہیں تو زرا یہ بتائیں کہ سنہ ۲۰۰۰ میں اس وقت صوبہ سرحد میں دیوبند کے علماء کیا کرنے آۓ تھے ؟
معید پیرزادہ و دیگر ارسطو و افلاطون کو اعتراض صرف مولانا فضل الرحمان اور جمیعت علماۓ اسلام (ف) کیخلاف ہے یا اس میں تحریک انصاف کی اتحادی جمیعت علماۓ اسلام (سمیع) بھی شامل ہے کیونکہ فتاوی حقانیہ (۴ جلدیں) مطالعہ کرکے دماغ ٹھکانے لگ جاتا ہے ،
آسیہ بی بی پر لبرل ، سیکولر، پروکریسیو طائفہ جمیعت علماۓ اسلام (ف) اور مولانا فضل الرحمان کی تو مذمت کررہا ہے تو پھر کیا خیال ہے تحریک انصاف کے بارے میں جس کا وفاقی وزیر ریلوے ریکارڈ پر ممتاز قادری کی حمایت کرچکا ہے ۔ پیمانہ سب پر برابر رکھیں
آسیہ بی بی پر مولانا فضل الرحمان اور جمیعت علماۓ اسلام (ف) کے مؤقف کو لبرل/سیکولر طائفہ ڈھول پر پیٹ رہا ہے انہیں چاہئیے کہ اسی دیانتداری سے جناح، ایم ڈی تاثیر (مرحوم سلمان تاثیر کے والد) اور علامہ اقبال نے جو غازی علم دین شہید کی خدمت کی وہ بھی بتائیں
Govt offers talks or ‘action’ to marchers (Dawn 20 Oct 2019) Open for dialogue, but won’t allow chaos: Defence Minister Pervez Khattak (Dawn 18 Oct 2019) How Pakistan and its Economy were pushed into Anarchy and Chaos by PTI
مدارس اور اسلام کے سیاسی استعمال پر دارالعلوم جامعہ بنوریہ کے مہتمم جناب مفتی نعیم صاحب نے مولانا فضل الرحمان اور جمیعت علماۓ اسلام (ف) پر بالکل درست تنقید فرمائ انکے اقوال سنہرے الفاظ میں لکھنے چاہییں ، ظالموں! چن لو
بے شک ! دارالعلوم جامعہ بنوریہ کے مہتمم جناب مفتی نعیم صاحب کی بات امت مسلمہ پر حجت ہے اور انکی تقلید واجب ہے – جس طرح شیخ الاسلام مفتی نعیم صاحب نے مولانا فضل الرحمان صاحب کی نکیر فرمائ ہے تمام امت مسلمہ اس پر آبدیدہ ہے
عمران خان صاحب ، تحریک انصاف اور انکے حمایتی صحافی و اینکر مولانا فضل الرحمان اور جمیعت علماۓ اسلام (ف) کو الزام دیتے ہیں کہ وہ مذہب کو سیاست میں استعمال کررہے ہیں جبکہ عمران خان خود نواز شریف اور زرداری کو “کافر” کہہ رہے ہیں