میری عمر شاید 10 یا 11 برس تھی جب میں نے پہلی عمران سیریز “کالے چراغ” از ابنِ صفی پڑھی ۔
ابنِ صفی مرحوم کے سبھی ناولز ہندوستان میں بھی ہندی میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔۔۔ اس زمانے میں ان کی قیمت 20 سے 40 روپیہ ہوتی تھی جو کہ استطاعت سے باہر تھی ، خوش قسمتی سے لائبری سے یہ ناولز 2 روپیہ فی دن کرایہ کے حساب سے پڑھنے کو مل جاتے تھے ۔
ابنِ صفی جو کہ علی عمران ۔۔۔ کرنل فریدی اور ان سیریز کے سبھی ابتدائی کرداروں کی بانی ہیں ۔۔۔ ان کے سبھی ناولز چاہے وہ عمران سیریز ہوں یا جاسوسی دنیا ۔۔۔ سب کا میں مطالعہ کر چکی ہوں ۔
سوشل میڈیا جوائن کرنے سے قبل مجھے علم نہ تھا کہ دیگر مصنفین بھی عمران سیریز لکھتے ہیں۔۔۔پھر جب میں نے اپنا پہلا ناول “وقت کے قیدی ” لکھا تو کئی احباب نے کمنٹ کیا کہ آپ کا لکھنے کا انداز مظہر کلیم کی عمران سیریز جیسا ہے ۔۔۔ تب مجھے علم ہوا کہ کم از کم 10 مختلف مصنفین ، عمران سیریز تحریر کر چکے ہیں ۔
اب چونکہ مظہر کلیم کی عمران سیریز یہاں دستاب نہیں تھیں تو مجھے ان کا مطالعہ کرنے کے لیے PDF کا سہارا لینا پڑا ۔۔۔ چند صفحات پڑھنے کے بعد جو ناول زیادہ دلچسپ لگتا تھا اس کا میں ابو کے پرنٹر پے پرنٹ نکال لیا کرتی تھی ۔
اور یوں میں مظہر کلیم کے بھی 50,60 ناول پڑھ گئی۔
اب بات کرتے ہیں ہر دو مصنفین کے درمیان موازنے کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1- تصنیفی رحجان :
ابن صفی :
ابنِ صفی کے ناولز کا بنیادی کانسپٹ “کلاسیکی سراغ رسانی ” ہے جس میں ایک جاسوس یا جاسوں کا ٹولہ کسی دشمن ملک یا تنظیم کے علاقے میں یا پھر دشمن جاسوسوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنے ملک میں مرحلہ وار گتھی پر گھتی سلجھاتا ہوا حتمی نتیجے پر پہنچتا ہے ۔
مظہر کلیم :
اس کے برعکس مظہر کلیم کا بنیادی رحجان “جدید جاسوسیات ” پر ہے جس میں گھتی سلجھانے کا کام بہت کم اور عملی طور پر مشن کی تکمیل کا کام زیادہ ہوتا ہے ۔
۔۔۔
2- عمران بحیثیت جاسوس :
ابن صفی نے عمران کو ایک ذہین کھلنڈرا لا ابالی نوجوان پورٹریٹ کیا ہے جس کو اپنی صلاحیات کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھیوں کی مدد بھی درکار ہوتی ہے اور عمران کئی مرتبہ کامیابی تو کئی مرتبہ ناکامی سے بھی گزرتا ہے ۔
۔
جبکہ مظہر کلیم نے عمران کا مردار ایک سپر ہیرو کی طرح قائم کیا ہے جو دنیا کے ہر شعبے سے متعلق تمام معلومات رکھتا ہے ، دنیا کی تمام زبانیں، موجودہ و متروک سب فرفر بول سکتا ہے ۔۔ دنیا کا ہر ہتھیار ، ہر گاڑی ، جہاز ، ہیلی کاپٹر چلا/اڑا سکتا ہے ۔۔۔ دنیا کی ہر مشین ہر میکنزم ہر ٹیکنالوجی پے دسترس رکھتا ہے ۔۔۔ ناقابل شکست ہے اور اسے موت بھی نہیں چھو سکتی ۔
۔۔۔
3- سیکرٹ سروس کا کردار :
ابن صفی نے سیکرٹ سروس کو ایک مربوط ادارے کی طرح پورٹریٹ کیا ہے جس کا ہر ممبر اپنی اہمیت اور مختلف صلاحیتوں کا حامل ہے اور ہر مشن میں ان کا کردار بھی عمران جتنا ہی ہوتا ہے ۔
۔
جبکہ مظہر کلیم کے ناولز میں سیکرٹ سروس کا کرادار ایک ذیلی معاون کے جیسا ہی جو چند چھوٹے موٹے کاموں کے علاؤہ کچھ خاص نہیں کرتے بلکہ اکثر ناولز میں سیکرٹ سروس کے ممبران کو اصل مشن سے بھی بہت دیر سے آگاہ کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ مظہر کلیم کے زیادہ ناولز تر ناولز میں 90٪ کام عمران خود کرتا ہے جبکہ سیکرٹ سروس ممبران ہوٹل رومز تک محدود رہتے ہیں۔۔۔ماسوائے کچھ مخصوص ناولز کے کہ جن کو مظہر کلیم نے لکھا ہے الگ الگ سیکرٹ سروس ممبران کے بارے میں ہے جیسے “ٹائیگر ان ایکشن”.
۔۔۔
تنوع :
ابن صفی کے تمام کے تمام ناول الگ کانسیپٹ اور مکمل طور پر متنوع کہانی ، پلاٹ اور بیک گراؤنڈ پر مشتمل ہیں۔
۔
مظہر کلیم کے چالیس پچاس ناولز تو ایگزیکٹ ایک سنگل موضوع پر ہیں یعنی کسی دشمن ملک میں ایک لیبارٹری کو تلاش کر تباہ کرنا ۔۔۔ ہر ناول میں ملک اور دشمن کرداروں کے نام بدل دیے جاتے ہیں ۔
اس کے علاؤہ “بیہوشی کے کیپسولز” اور سیکرٹ سروس کا گرفتاری کے بعد باندھا جانا اور پھر رہا ہونے کا واقعہ سینکڑوں مرتبہ بغیر کسی خاص فرق کے لکھا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔
ایکشن :
ابن صفی کے ناولز میں ایکشن بھلے ہی خوب ہے مگر اس ایکشن کا زیادہ حصہ دو بدو لڑائی پر مشتمل ہے ۔۔۔ جدید جنگی طرز کے ایکشن کی کمی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ناولز 1960, 70 کی دہائیوں کے اعتبار سے لکھے گئے ہیں ۔
۔
مظہر کلیم کے 50٪ ناولز میں خوب دھماکے دار اور دلچسپ ایکشن موجود ہے چاہے وہ مارشل آرٹس ہو ہتھیاروں کی جنگ ۔۔۔ دیگر 50٪ ناولز میں ایکشن کی کمی قارین کو شدت سے محسوس ہوئی۔
۔۔۔۔
مزاح :
ابنِ صفی کے ناولز میں موجود مزاح بلاشبہ عزیز الرحمن اور مشتاق احمد یوسفی مرحوم کے لیول کا ہے ۔ حقیقی معنوں میں بلند قہقہے نکلو دینے والی کامیڈی ۔
۔
مظہر کلیم کے 80٪ ناولز مزاح سے عاری ہیں اور دیگر 19٪ ناولز میں مزاح پھیکا ہے۔
۔۔۔۔
عمران کا ذاتی کردار :
ابن صفی کے نزدیک عمران ایک تازہ گریجویٹ شدہ ذہین مگر لاپرواہ سا کھلنڈی طبعیت کا حامل نوجوان ہے۔۔ جو کہ ایک پرخلوص اور نیک طینت انسان ہے۔۔۔ ہنس مکھ ، ملنسار اور دوسروں کے ساتھ گھل مل کر رہنے والا شخص۔
۔
مظہر کلیم کے نزدیک عمران ایک ایسا نیک پارسا شخص ہے کہ “جس سے شیطان (ابلیس ) اور شر کی طاقتیں ڈرتی ہیں۔۔۔”
نخریلی طبعیت رکھنے والا شخص۔۔۔ جو اندر سے بہت سخی اور نرم دل ہے۔
۔۔۔۔۔
ٹیکنالوجی :
ابنِ صفی ٹیکنالوجی کے معاملے میں ایک موجد کی سوچ رکھتے تھے ۔۔۔ اپنے ناولز میں بلامبالغہ ابن صفی نے کئی ایسی فرضی ایجادات کا ذکر کیا جو اگلے تیس چالیس سال میں حقیقت میں بدل گئیں مثلاً ڈرون طیارے ۔
لیکن اس کے باوجود ناولز میں ٹیکنالوجی کا استعمال اس قدر نہیں کہ پورا ناول ٹیکنالوجی پر ہی بیسڈ ہو۔
۔
مظہر کلیم کے ناولز میں جدید ٹیکنالوجی کا وسیع استعمال ہے ۔اس حد تک کہ نصف مشن تو صرف “سرخ جلد والی ڈائری پر لکھنے فون نمبرز پر کال کرنے” سے ہی مکمل ہوجاتا تھا ۔
مظہر کلیم نے بھی ٹیکنالوجی کی مد میں فکشن کو کافی لکھا ہے ابن صفی کی ہی طرح ۔
البتہ۔۔۔ حیرت کی بات ہے یہ ہے کہ مظہر کلیم نے اپنے دور کی ٹیکنالوجی جیسے موبائل فون، انٹرنیٹ کو یکسر نظر انداز کردیا ۔۔
مجموعی طور پر مجھے ابن صفی کے تقریباً سبھی ناول جبکہ مظہر کلیم کے نصف ناولز شاندار لگے ۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...