مغربی صحارا کے عظیم صحرا کی زرد ریت اور کڑکتی دھوپ۔ تا حدِ نگاہ ویرانہ۔ کہیں کوئی دور جھاڑی۔ کبھی کہیں پر اونٹوں کا کوئی قافلہ جس میں لوگوں نے سر اور منہ ڈھکے ہوتے ہیں۔ اس ریتلی زمین کے درمیان بچھی سات سو کلومیٹر لمبی پٹڑی اور صحرا کی وحشت کا سکوت توڑتی ایک لمبی ٹرین۔ یہ ماریطانیہ ریلوے ہے جو 1963 میں شروع ہوئی۔ یہ ٹرین الزویرات میں لوہے کی کانوں کے مرکز کو نواذیبو کی بندرگاہ سے ملاتی ہے۔ اور دنیا کی سب سے لمبی اور بھاری ٹرینوں میں سے ہے۔ ایک ٹرین کی لمبائی تین کلومیٹر ہے۔ چار انجن اس کو مل کر کھینچتے ہیں۔ یہ انجن خاص طور پر صحرا میں چلنے کے لئے ڈیزائن کئے گئے ہیں۔
ماریطانیہ کی بنجر زمین میں صرف 0.2 فیصد رقبہ ایسا ہے جسے کاشت کیا جا سکے۔ باقی صحرا ہے۔ اس کی آبادی کا ایک تہائی خانہ بدوش ہیں۔ یہاں رہنے والے بربر یا عرب پس منظر سے ہیں۔ ستر اور اسی کی دہائی میں پڑنے والے ایک بدترین قحط نے ان خانہ بدوشوں کو شہروں کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔ اس ملک کا دارالحکومت نواکشوط جو آٹھ ہزار کی آبادی کے لئے ڈیزائن ہوا تھا، اس کی آبادی اب دس لاکھ ہے۔ ماریطانیہ جو ایک اجاڑ لگتا ہے، معدنیات سے بھرپور ہے۔ لوہا وافر مقدار میں ہے اور اس ملک کی آدھے سے زیادہ برآمد اس لوہے کی ہے۔ اس ریلوے کو بنانے کا واحد مقصد اس لوہے کو ٹرانسپورٹ کرنا ہے۔ ایک ٹرین میں سترہ ہزار ٹن لوہے کی خام دھات لے کر جاتی ہے۔ جو ایک آئفل ٹاور سے زیادہ ہے۔
صحارا دنیا کے خشک ترین مقامات میں سے ہے لیکن ماریطانیہ کے ساحلی علاقوں پر مچھلیوں کی بہتات ہے۔ مالک مچھلیوں کا تاجر ہے، اس کی زندگی کا انحصار اس ٹرین پر ہے۔ نواذیبو سے مچھلی حاصل کرنا اور ساڑھے چھ سو کلومیٹر دور الزویرات میں جا کر بیچنا اس ریلوے کی وجہ سے ممکن ہوتا ہے۔ تیس گھنٹے کے سفر کے بعد مچھلیاں بیچ کر منافع پچاس ڈالر کے قریب ہو گا۔ اس ٹرین کے ساتھ مسافروں کے ڈبے بھی لگے ہیں لیکن مالک اور ایسے زیادہ تر لوگ ان پر نہیں بلکہ مال گاڑی کے ڈبوں کے اوپر بیٹھ کر سفر کریں گے۔ دن کے وقت درجہ حرات چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہے۔ ٹرین سے گر کر مر جانا عام ہے لیکن مسافر گاڑی پر سفر کرنے سے منافع کم ہو جائے گا۔ الزویرات میں مچھلیاں بیچ کر مالک دو روز انتظار کرے گا۔ ٹرین کے ڈبے لوہے کی کانوں سے نکلے مال سے لوڈ ہو جائیں گے۔ پھر واپس سمندر کے قریب جانے کے لئے ٹرین کا واپسی کا سفر شروع ہو جائے گا۔ اگلے تیس گھنٹے اس خام دھات کے ڈبے کے اوپر بیٹھ کر واپسی۔
اس ٹرین کی پٹڑی کے ساتھ کئی آبادیاں ہیں۔ ان کی زندگی کا انحصار بھی اس ٹرین پر ہے۔ پانی، ایندھن اور دوسرا سامان ان تک اس ٹرین کے ذریعے پہنچتا ہے۔ ان کے لئے اپنی آبادی سے باہر دنیا سے رابطے کا واحد ذریعہ یہ ٹرین ہے۔
اپنی رنگا رنگ سیاست، انقلاب، خانہ جنگی، دلچسپ لوگوں، روایتی منفرد کھانوں، موسیقی، رسموں، رواجوں، مشاغل کے ساتھ ایک بڑے رقبے پر پھیلا چار ملین کی آبادی والا ملک ہے۔ ماریطانیہ ریلوے یہ سب کچھ چلانے کے لئے ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس پر چلنے والی ٹرین کے انجن بھاری بوجھ کو کھینچتے ہیں، لوہا نکلتا ہے، لوگ سفر کرتے ہیں۔ اس لق و دق صحرا میں زندگی چل رہی ہے۔
ٹرین پر لوگ سوار ہوتے ہوئے
صحرا میں ٹرین
ٹرین پر مسافر
نواذیبو کے مچھیرے
روایتی خانہ بدوش
ماریطانیہ میں لوہے کی کان
یہ اس مختصر ڈاکومنٹری سے