مٹھائی کا پھندا (دوسری اور آخری قسط )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چار دن کے بعد جب بنا آیا تو شگفتہ۔ نے کہا بنے دیکھ میرے ہاتھو ں پہ مہندی لگی ہے بنا چُپ رہا – دیکھ۔ بنے مییں نے انگوٹھی پہنی ہے بنا چُپ رہا بنے تو کچھ پوچھ نہیں رہا اور آگے مٹھائی کا ڈبہ کر دیا بنا نے ایک دم چار پانچ لڈو منہ میں ڈال لیے جو گلے میں پھنس گئے اور منے کی آنکھوں میں آنسو آگئے – شاید یہ آنسو بنے کے وہ پہلے الفاظ تھے جو بنے نے شگفتہ سے کہے تھے
بنا نے گلے میں اُنگلی ڈال کر لڈو باہر نکالے شگفتہ کی مٹھاس بنا کے اندر نہ جا سکی ، بنا نے منہ پہ پانی کے چھینٹے مارے منہ اور آنسو صاف کیے ،
شگفتہ کا باپ فوت ہو چکا تھا ۔ جو باپ گھر میں تھا وہ بوڑھا تھا ماں کو بازروں کا کچھ پتہ نہیں کوئی بہن نہیں تھی ایک بھائی تھا جو بہت چھوٹا تھا ، اب بنا کے بٖغیر شادی کی تیاری کیسے ہو سکتی تھی ، اور پہلے کون سے کام شگفتہ نے بنا کے مشورہ اور بنا کے بغیر کیے ہیں جو شادی کی تیاری وہ بنا کے بغیر کرتی ۔۔ اور بنا کے پاس تو صرف شگفتہ ہی شگفتہ تھی
بس اگلے ہی دن سے شگفتہ شروع ہوگئی ،، بنے شادی پہ لہنگا پہن لوں ؟ کون سے رنگ کا پہنوں بنا ؟ بنا چل سنیارے کو انگوٹھی کے لیے انگلی کا سائز دے کر آنا ہے ۔ بنے لہنگے کے ساتھ کس رنگ کا سینڈل پہنوں ، آج شادی ہال کی بھی تو بکینگ کرانی ہے ۔۔
بنا صبح چار پانچ بجے اُٹھ جاتا ، خود تیار ہوتا شگفتہ کو کالج چھوڑ کے آتا اور اپنے بنک چلے جاتا ، بنک سے سیدھا شگفتہ کو کالج سے لیتا دونوں کبھی درزی کبھی سنیارے کبھی فرنیچر والے کے چکر لگا رہے ہیں ۔۔ بنا صوفہ پہ کون سے رنگ کا کپڑا لگاوں ، تو جب میرے گھر آئے گا تو بڑے والے صوفہ پہ بیٹھا کرنا ،، بنے کراری بھی تو خریدنی ہے ، دونوں نے ملکر شادی کارڈ کا ڈائزین بنایا اور چھپوا کر بنا شگفتہ کے ساتھ لوگوں کے گھروں میں شادی کے کارڈ تقسیم کرنے چل پڑا ۔۔ شادی حال والے کو شگفتہ بنا کے مشورہ سے شادی ہال سجانے کا نقشہ سمجھاتی ہے مگر سمجھا نہیں پا رہی ۔۔ بنے تو بولتا کیوں نہیں تو سمجھا نہ اسے ۔۔۔ بنے کیا کیا دیں کھانے میںں ؟میٹھے میں فرنی بنوا لیں بنے؟ ۔چل بنا کیمرے والے کو آج ہی کہہ آئیں ۔۔
جہیز کا جو جو سامان بنتا جا رہا ہے بنا شادی سے پہلے ہی دولہا والوں کے گھر پہنچاتا جا رہا ہے ۔۔ شادی کی تقریبا سب تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں ۔۔
بنا صبح سے رسم حنا کی تیاریوں میں جتا ہوا تھا ۔۔ جب سب مہمان چلے گئے تو بنا تھک کر ٹوٹ چکا تھا ، اور چھت پہ کھڑا بارش میں سگریٹ پہ سگریٹ پیتا جاتا تھا ،،، شگفتہ مہندی کا پیلا جوڑا پہلے بالوں اور باہنوں میں پھول لگائے بارش میں اس کے ساتھ آ کر کھڑی ہو گئی ، بنے میں بھی سگریٹ پی لوں ؟ بنا نےاپنا پیا سگریٹ شگفتہ کی طرف بڑھا دیا ، شگفتہ نے ایک ایک کش ایسے پیا جیسے وہ بنا کے ساتھ گزارا سارا سمے پی رہی ہو ۔۔ تھوڑی بچی سگریٹ شگفتہ نے بنا کی طرف بڑھاتے کہا ، بنا میں شادی سے پہلے سمندر دیکھنا چاہتی ہوں بہت سا اور سارا سمندر ۔۔۔ بنا نے سگریٹ کا ٓخری کش لیا بجھتے سگریٹ کے ٹوٹے کو بوٹ تلے مسلا اور شگفتہ کا ہاتھ پکڑا اور اُسے پہلے سوٹ اور پھولوں سمیت ٹیکسی میں بٹھا کر سمندر لے گیا ،، شگفتہ تھوڑی دورتک سندر میں اتر گئی اور بنا کنارے پہ بیٹھا سگریٹ کے دھواں میں گرزے وقت کو اُڑا رہا تھا
بنا صبح سے شادی ہال میں ہال کو اپنی نگرانی میں تیار کروا رہا ۔ بیچ بیچ میں گھر کا چکر لگا کر مہمانوں کی بھی سیوا کر جاتا ، بنے وہ پھولوں والوں کو کہا جو مہمانوں پہ پھنکنے ہیں ، بنا انہی قدموں پہ پھولوں والوں کی طرف دوڑ گیا ۔
برات آنے سے تین گھنٹے پہلے بنا نے شگفتہ کو کار میں بیٹایا اور پالر والے کے پاس لے گیا ، کبھی بنا شگفتہ کو دولہن بناتا اندر آ کر دیکھتا اور کبھی باہر شیو بڑے رخساروں کو کھجاتا سگریٹ پیتا ۔۔ شگفتہ کو دولہن بنے پالر سے لے کر سیدھا شادی ہال میں پنچا ۔۔
شگفتہ اسٹیج پہ بیٹھی بھی بنا کو آوازیں ۔۔ بنے اماں جی کو اسٹیج پہ لے کے آو ۔۔ بنا دیکھو ان کے اماں ابا جی نے کھانا کھایا ہے ،،
شگفتہ کو ایک طرف اماں اور دوسری طرف سے بنا نے پکڑ کر کار میں بیٹھایا اور بغیر آنسو نکالے گھر چلا گیا ،
کمرے میں داخل ہوا تو دیکھا شگفتہ اپکی نظر کی عینک گھر ہپی بھول گئی ہے بنا نے عینک پکڑی اور شگفتہ کے نئے گھر اسے پہنچانے چل پڑا ،،
اُدھر شگفتہ دولہن بنی لہنگا اور سارے زیور پہنے سیج پہ بیٹھنے کی بجائے کمرے میں چکر پہ چکر لگا رہی ہے دروازہ کھلا اور دولہا میاں سفید اچکن اور چوڑی دار پاجامہ پہنے کمرے میں داخل ہوے تو شگفتہ نے انہیں دیکھ کر کہا ،، سُنیں کسی کو بیھج کر ہمارے گھر سے بنا کو تو بلا دیں اور اسے کہے میں اپنی عینک بھول آئی ہوں اسے پہنچا دے ،، دولہا میاں ہکا بکا دولیں کی طرف دیکھ رہے ہیں جو گھو نگٹ نکالے سیج پہ بیٹھے ہونے کی بجائے کمرے میں چکر لگا رہی ہے ، دولہا میاں باہر کسی کو آواز دینے نکلے تو کیا دیکھتے ہیں بنا ہاتھ میں عینک لیے کمرے کی طرف آ رہا ہے ۔۔۔ بنا اور اور دولہا میاں ایک ساتھ کمرے میں داخل ہوئے شگفتہ تیزی سے بنا کی طرف بڑی اور زور سے کہنے لگی ،، بنے کہاں رہ گیا تھا تو میری عینک لے آیا ،، اور بنا کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ماتھے پہ رکھا ،، دیکھ بنے مجھے بخار ہے ناں ، بنا میرا سارا جسم تپ رہا ہے بنا میرا دل بھی بہت گھبرا رہا ، میں کیا کروں بنے ،، بنا نے شگفتہ کو پکڑ کر سجی سیج پہ بٹھیا ،، تپائی پہ پڑا پانی کا گلاس شگفتہ کی طرف بڑھایا اور ۔۔۔۔ اور کمرے سے باہر چلا گیا ۔۔ اس صوفہ بھی نہ بیٹھا جس کا کپڑا شگفتہ نے بنا کی پسند کا لگوایا تھا
بنا نے سنب انتظام پہلے ہی کر رکھا تھا یہ پہلی بات تھی جس کا ذکر بنا نے شگفتہ سے نہین کیا تھا ،،بنک سے وہ استفا دے چکا تھا ۔۔ بنا نے دبئی کا ٹکٹ کٹایا اور چلا گیا ، پھر کچھ سالوں بعد ہالینڈ جا کے رہائش پذیر ہو گیا ،، اس دن کے بعد بنا پھر کبھی شگفتہ سے نہیں ملا کبھی شگفتہ سے بات نہیں کبھی پاکستان نہیں آیا ،،
شگو نے بھی ساری عمر کمرے میں چکر لگاتے ہی گزار دی ، شگو نے پھر کبھی کسی کو کوئی کام نہیں کہا کسی سے مشورہ نہیں کیا ۔۔ شگفتہ نے شادی کے دن کے بعد کبھی مٹھائی نہیں کھائی ۔۔
میں اس کو کہتا شگو کیا ہوا کھا لو تم بھی مٹھائی ، ایک لدو ہی کھا لو ،، دیکھو میں تیرے لیے امرتیاں لایا ہوں ۔۔
شگو کہتی نہیں مسعود مٹھائی میرا پھندا ہے جس دن کھا لی میں لڑک جاوں گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://www.facebook.com/masood.qamar/posts/10154858913153390
“