لالہ کل اتوار ہے کیا آ پ ہمارے ساتھ مارکیٹ چلیں گے۔جی جناب ضرور پر خیریت کیا لینا ہے۔میں موبائل پر گیم کھلتے ہوۓ جوابًا بولا
۔شرافت جوکہ صوفہ پر لیٹا ہوا تھا۔ اب اُٹھ کے پیچھے کو ٹیک لگاتے ہوۓ بولا۔
وہ شرماتے ہوۓ آ ہستہ سے بولا، وہ اصل میں بات یہ ہے لالہ جی جیسے آ پ خوبصورت لگتے ہیں۔ میں نے بھی لگنا ہے میں نے زور سے قہقہ لگاتے ہوۓ تو مارکیٹ والے کیا لوگوں کو خوبصورت بنا رہے ہیں کیا ۔
اب مستقیم جوکہ بڑے مزے سے موبائل پر گانے سن رہا تھا۔ موبائل بند کر کے سائیڈ پر رکھتے ہوۓ بولا "وہ لالہ میں آ پکو بتا تا ہوں۔ جیسے آ پ کپڑے جوتے لیتے ہیں ہم نے بھی لینے ہیں۔ اس لیے آ پ ساتھ چلیں کیونکہ ہم دونوں کو ادھر کا کوئی پتہ نہیں۔اور ہاں آ گے بڑھتے ہوۓ بولا پیسے جتنا چاہئیں بتائیں۔ ابا جی کل شہر آ رہے ہیں تو ان سے لے لیں گے"۔
۔دونوں کی معصومیت پر مجھے بہت ہنسی آ ئی ۔گھر کے اُوپر والے پورشن میں یہ ہمارے کراۓدار تھے۔ جو کافی پیسے والے تھے اور گاؤں میں تعلیم کی خاطر خواہ سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے شہر میں شفٹ ہوۓ تھے۔ شرافت اور مستقیم اپنی والدہ کے ساتھ شہر آ ۓ ان کے والد گاؤں میں زمینوں وغیرہ کی دیکھ بھال میں رہتے اور کبھی کبھار شہر کا چکر لگاتے۔
ان کا خواب تھا کہ میرے بیٹے بڑے دنیادار بنیں اور اپنے باپ اور خاندان کا نام روشن کریں۔
لیکن ادھر ان دونوں کو شہر کی ہوا اچھی لگنے لگی۔ ویسے بہت سادہ ،نہ کھانے پہنے کی چیزوں کا پتہ اور فل ٹائم پینڈو ہلیے میں رہتے۔
اپنی شیو اور بالوں کو بھی کافی بگاڑا ہوا تھا ۔میرے ساتھ کیونکہ ان دونوں کی دوستی ہو گئی تھی۔
یونیورسٹی سے آتے ریسٹ کرتے اور شام میں باہر نکل جاتے۔ جب انہوں نے اردگرد کا ماحول دیکھا تو خود کو بدلنے کی خواہش جاگی ۔
خیر پیسے ان لوگوں نے منگوالیے۔
شام کو ہم باہر نکلے
شرافت لالہ "میں تو پہلے بال سیٹ کرواؤں گا"۔
جیسے ہی اس کی نظر بیوٹی سیلون پر پڑی۔اب شیو اور ہیئر ڈریسنگ کے بعد
پارلر والا "سر کلینزنگ کر دوں"۔
ادا وہ کیا ہوتی ہے ؟
میں نے بتایا "رنگ سفید کرنے والی کریم"
ہاں ہاں وہ تو ضرور کریں پھر میں واقعی میں چٹا(سفید)ہو جاؤں گا کیا؟
پالر میں موجود سب لوگ ان دونوں کے باتوں سے بہت لطف اندوز ہوۓ
۔جب بل آ یا 2ہزار دیکھ کر شرافت یہ کیا تماشہ ہے؟
میں ڈر کر کھڑا ہوگیا کہ "کیا ہوا ہے مستقیم لالہ بل
دیکھو یہ لوگ تو لوٹ رہے ہیں ہمارے گاؤں میں دونوں کا زیادہ سے زیادہ ہزار لیتے لیکن یہ لوگ تو دو ہزار لے رہے ہیں"۔
بڑی مشکل سے میں نے دونوں کو چپ کروایا۔ بل پے کرتے ہی انہیں باہر نکال آیا اور باتوں باتوں میں گاؤں اور شہر کے فرق بتانے لگا۔
اتنے میں آ ٹو والا رکا کہاں جانا ہے بھئی میں نے مارکیٹ کا بتایا اور ہم لوگ رکشے میں بیٹھ گۓ۔
اُترتے ہوۓ مستقیم نے انتظار کئے بغیر رکشے کا باریک کور پھاڑ کر باہر نکل آ یا۔
اتنے میں لڑکیوں کی ہنسنے کی آواز سنی۔
اور میری نظر مستقیم پر پڑی جو کہ اگلی سائیڈ سے نکلنے کی بجاۓ اور کور پھاڑ کے نکلا مجھے بے حد شرمندگی ہوئی اور آ ٹو والے نے بھی شور مچا دیا کہ مجھے نقصان کے پیسے دو۔
خیر پیسے دے کر اسے روانہ کیا ۔
اب ہم شاپنگ مال پہنچ گۓ میں نے دیکھا اے سی چلنے کے باوجود شرافت کو پسینے آ رہے ہوں۔
میں نے وجہ پوچھی تو ڈر کر بتایا کہ لالہ ہم جب سے اندر آۓ ہیں ایک پیاری لڑکی میری طرف مسکراتے ہوۓ دیکھے جارہی ہے۔
میں ادھر ادھر دیکھتا ہوں تھوڑی دیر بعد جو دیکھوں پھر میری طرف سے نظریں ہٹاتی ہی نہیں ہے۔
میں نے کہا "چلو دکھاؤ کہاں ہے"
تو ڈرتے ہوۓ اور نظریں چراتے ہوۓ ڈمی کی طرف اشارہ کیا یہ دیکھتے ہی اس کی معصومیت پر میری ہنسی نکل گئی۔
میں نے پھر قریب جاکر ہاتھ لگا کر بتایا کہ یہ پلاسٹک سے بنی ہوتیں ہیں اور کپڑوں کی بہتر نمائش کے لیے دکانوں پر لگائی جاتیں ہیں۔
اب انہیں اچھے اچھے کپڑے جوتے لے کر دیۓ۔
ضرورت اور استعمال کی جو مجھے اچھی چیزیں لگیں وہ لے کر دیں۔
کیونکہ وہ کافی پیسے والے تھے اور جب میں نے دو ٹوتھ برش لیے تو
شرافت لالہ دو کیوں میں نے بتایا تمھارا اور مستقیم کا تو کہتا
"ہم ایک ہی برش سے دانت صاف کر لیں گے"۔
اب میرے لیے ان کی ہر بات اور انداز دلفریب تھا۔ تھکنے کی بجاۓ میں نے سوچا کہ جہاں تک ممکن ہوا ان کو چیزوں کا شعور دوں گا۔ کیونکہ وہ دونوں بناوٹ سے پاک سادہ تھے۔ لیکن پڑھائی میں اتنے زیادہ اچھے تھے
"بی ایس" تک اے پلس(A plus )گریڈ تھےدونوں کے۔
اب شاپنگ کے بعد باہر نکلے تو بھوک سے برا حال تھا۔ سامنے فوڈ پوائنٹ نظر آیا میں نے کہا چلو اب کچھ کھاتے ہیں لیکن ساتھ ہی شوارمے والا بھی نظر آیا تو
مستقیم لالہ "یہ کیا ہے شورمہ جو ریڑھی پر لکھا ہے"۔
مجھے خیال آ یا کہ چلو ان کے لیے نئ چیز ہے انہیں ٹراۓ کرواتا ہوں۔
آڈر کرنے پر شوارما آ گیا۔
دونوں نے جس خوشی سے کھانے کے لیے اُٹھایا ویسے ہی ایک ایک بائٹ لے کر واپس رکھ دیا۔
وجہ پوچھی تو کہتے بھائی یہ تو روٹی میں سالن ڈال دیا ہے ہم تو نی کھا سکتے۔
ایسے کرو لالہ یہ روٹی الگ اور سالن الگ منگوا دو پھر کچھ کھایا جاۓ گا۔
ان کی معصومانہ حرکتیں دیکھ کر میں اپنے سب غم بھول گیا اور ان دونوں کی دوستی سے لطف اٹھانے لگا ۔اسی طرح وقت گزرتا گیا اور وہ دونوں آہستہ سے سب سیکھتے گئے اور زمانے کے ساتھ چلنے لگے۔
پڑھائی پر بھرپور توجہ دی مقصد ذہن میں رکھا ساتھ ساتھ معصوم حرکتیں بھی کرتے رہے اور ایک وقت آیا وہ دونوں کامیاب ہو کر گاؤں واپس گۓ۔
اچھے عہدے پر فائز ہوۓ علاقے میں بنیادی سہولیات مہیا کیں اعلیٰ درجے کا تعلیمی ادارہ قائم کیا تاکہ اہل علاقہ کو باہر کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...