بچوں کے ادب کی قدر آور شخصیت ماہنامہ ہمدرد نونہال کے مدیر اعلیٰ مسعود احمد برکاتی انتقال کر گئے ہمدرد نونہال سے ان کی وابستگی لگ بھگ 65 سال تک رہی، اردو میں سب سے پہلے انہوں نے بچوں کے لیے سفر نامہ لکھا انہوں نے کئی کتابیں تحریر کیں اور بچوں کے ادب پر گہرے نقوش چھوڑے، سو لفظی کہانی کے خالق مبشر علی زیدی نے انکی وفات پر انہیں یاد کرتے ہوئے لکھا ہے۔
اس ملک میں اگر کسی شخص کو کہانیاں پڑھنے کا شوق رہا ہے اور وہ کبھی بچہ رہا ہے، تو اس نے نونہال ضرور پڑھا ہوگا اور مسعود احمد برکاتی کے نام سے ضرور واقف ہوگا۔
میں نے اپنے بچپن میں کراچی سے بہت دور، سیکڑوں میل دور چھوٹے سے شہر خانیوال سے نونہال کو کئی کہانیاں بھیجی تھیں۔ برکاتی صاحب نے وہ سب ناقابل اشاعت قرار دے کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دی تھیں۔
انہی دنوں کا ایک واقعہ مجھے بھلائے نہیں بھولتا۔ میں گورنمنٹ ہائی اسکول میں پڑھتا تھا۔ ماسٹر عبدالشکور ہمارے کلاس ٹیچر ہوا کرتے تھے۔
چوں کہ میں ایک ناکام اور بے کار شخص ثابت ہوا ہوں اس لیے یہ بتاتے ہوئے مجھے شرمندگی ہورہی ہے کہ میں اسکول اور کالج میں فرسٹ آیا کرتا تھا۔ مجھے ایک موقع کے سوا کبھی سزا نہیں ملی۔
میں نے سزا ملنے کا سو فیصد سچا واقعہ سو لفظوں میں اپنی کتاب نمک پارے میں یوں بیان کیا ہے۔
۔
’’عرضی‘‘
میرے بستے سے کہانیوں کی کتابیں نکل آئی تھیں۔
ماسٹر عبدالشکور نے اسمبلی میں پورے اسکول کے سامنے مرغا بنادیا۔
سب کتابیں میری پشت پر رکھ دیں۔
پھر دو بید رسید کرکے بھول گئے۔
سب اپنے اپنے کلاس روم میں چلے گئے۔ مجھے اجازت نہیں ملی۔
مرغا بنے بنے میرے پاؤں سوج گئے۔
رو رو کے آنکھیں بھی سوج گئیں۔
مسعود احمد برکاتی اور اشتیاق احمد مجھے بچانے نہیں آئے۔
وقت کی برف باری سے میرے بال سفید ہوگئے ہیں۔
اذانیں دے دے کر حلق خشک ہوگیا ہے۔
جھکے جھکے میرا قد رہ گیا ہے۔
ماسٹر جی
اب کھڑا ہوجاؤں؟
میں نے برکاتی صاحب کو اپنی کتاب پیش کی تو وہ ’’عرضی‘‘ پڑھ کے سوچ میں ڈوب گئے۔ پھر اپنی بوڑھی، لرزتی آواز میں بولے، ’’بیٹے، مجھے افسوس ہے کہ میں تمھیں بچانے نہیں آسکا۔‘‘
میں نے دوسری کرسی پر رکھا ہوا اپنا بستہ اٹھایا اور اس میں سے نونہال نکال کر ان کے سامنے رکھ دیا۔
برکاتی صاحب نے اپنے بوڑھے، لرزتے ہاتھ سے اس پر لکھا۔۔۔
بہت عزیز مبشر علی زیدی کے لیے، اللہ آپ کے قلم کو خوب توانائی عطا کرے،
مسعود احمد برکاتی کی ایک یادگار انٹریو
ویڈیو انٹریو لنک
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔