یہ 4 اپریل، 1979 کی بات ہے مسخرستان کے فوجی آمر جنرل جہاز البھک نے ملک کے سابق جمہوری اور مقبول عوامی حکمران کو پھانسی کی سزا دے دی۔ اس کے بعد کچھ چاپلوسوں نے اُس آمر کو شہر کے اندر سفر کرنے کے لئے سائیکل استعمال کرنے کا مشورہ دیا، ان کا خیال تھا اس سے وہ "عوامی جنرل" کی حیثیت سے مقبولیت حاصل کر سکے گا کیونکہ سابق جمہوری حکمران بھی عوامی وزیر اعظم کہلاتا تھا۔ ابتدا میں وہ اپنی رہائش گاہ سے ایک سائیکل پر سوار ہو کر اپنے دفتر جانے لگا، جو گھر سے صرف 500 گز کے فاصلے پر واقع تھا، بعد میں انہوں نے سائیکل پر راولپنڈی جانے کا ارادہ کیا اور وہ بھی راجہ بازار تک۔ جنرل کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے فوجیوں اور پولیس کی ایک بڑی تعداد کو بھی آمر کے ساتھ سادے لباس میں سائیکلوں پر سفر کرنا پڑا اور سرکاری میڈیا کے ذریعہ اس پروگرام کی بھرپور تشہیر بھی کی گئی۔
جب 20 نومبر 1979 کو علی الصبح سائیکل چلانے کا یہ "شو" چل رہا تھا اسی دوران مسخرستان کی عوام نے بین الاقوامی میڈیا کے زریعے کچھ سعودی عسکریت پسندوں کے خانہ کعبہ پر قبضہ سے متعلق خبروں کو سُنا۔
مسخرستان کے مولویوں نے حسبِ روایت فوراََ ہی یہ کہنا شرو ع کر دیا کہ یہ امریکی سازش ہے۔ یہ خبریں سن کر دارالحکومت میں ایک بڑا ہجوم جمع ہونا شروع ہو گیا، جس نے آہستہ آہستہ سفارتی انکلیو کی طرف بڑھنا شروع کر دیا۔ مظاہرین کے اس ہجوم کے راستے میں فوارہ چوک بھی پڑتا تھا جہاں سے سائیکل پر سوار جنرل جہاز البھک کے جلوس کو بھی گزرنا تھا اس لیے انتظامیہ نے مظاہرین کے جلوس کو تیزی سے فوارہ چوک سے گزارا اور متوقع مقام پر پہنچ کر مظاہرین امریکی سفارت خانے کی عمارت کے اندر گھس گئے اور اس کو آگ لگا دی۔ شہر کی حفاظت کے لئے موجود فوج اور پولیس کے دستے چونکہ "عوامی جنرل" کی سائیکل سواری کے عظیم الشان مظاہرہ کے جلوس کی حفاظت پر معمور تھے اس لئے امریکی سفارت خانہ کی طرف بڑھتے ہوے ہجوم کے متعلق ان کو بر وقت پتہ نہ چل سکا حالانکہ دارالحکومت شہر کی نچلی سطح کی انتظامیہ نے اعلی قیادت سے رابطہ کرنے کی بہت کو شش کی لیکن ناکام رہی۔ بڑی مشکل سے ایک خاتون سی ایس پی افسر اپنے بھائی سے جو مار شل لا ایڈمنسٹر یشن میں شامل تھے اور فوج میں لیفٹنیٹ کرنل کے عہدے پر فائز تھے سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔ جب شام کے چار بجے فوج اور پولیس کے دستے سفارت خانے پہنچے تو گذشتہ سات گھنٹوں سے آگ بھڑک رہی تھی۔ اس عمارت میں مقامی عملے سمیت 90 کے قریب افراد موجود تھے۔ ایک امریکن میرین دم گھٹنے کی وجہ سے فوت ہوگیا تھا جبکہ باقی افراد جو راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے کو فوجیوں نے بچا لیا۔ یہ تصویر اسی یادگار سائیکل سوار جلوس کی ہے۔
“