10؍جنوری 2021
مقبول پاکستانی سیریل "ہمسفر" کے ٹائٹل گیت اور غزل "وہ ہمسفر تھا مگر۔۔۔ کے لئے مشہور شاعر” نصیرؔ ترابی صاحب “ کا یومِ وفات…
نصیر ترابی،۱۵؍جون ۱۹۴۵ء کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ ۱۹۶۸ء میں جامعہ کراچی سے تعلقات عامہ میں ایم اے کیا۔ ۱۹۶۲ء میں شاعری کا آغاز ہوا۔ ان کا اولین مجموعۂ کلام ’’عکس فریادی‘‘ ۲۰۰۰ء میں شائع ہوا۔ افسر تعلقات عامہ، ایسٹرن فیڈرل یونین انشورنس کمپنی میں ملازم رہے۔ کراچی میں قیام پذیر تھے۔
نصیر ترابی، آج ہی کے دن ١٠؍جنوری ٢٠٢١ء کو داعٔی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:379
፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤
معروف شاعر نصیرؔ ترابی کے یوم وفات پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…
وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی
کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی
نہ اپنا رنج نہ اوروں کا دکھ نہ تیرا ملال
شبِ فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی
محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھا
شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی
عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی
بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی
کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن
صدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی
کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت
کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی
عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیرؔ
وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی
══━━━━✥•••✺◈✺•••✥━━━━══
تجھے کیا خبر مرے بے خبر مرا سلسلہ کوئی اور ہے
جو مجھی کو مجھ سے بہم کرے وہ گریز پا کوئی اور ہے
مرے موسموں کے بھی طور تھے مرے برگ و بار ہی اور تھے
مگر اب روش ہے الگ کوئی مگر اب ہوا کوئی اور ہے
یہی شہر شہر قرار ہے تو دل شکستہ کی خیر ہو
مری آس ہے کسی اور سے مجھے پوچھتا کوئی اور ہے
یہ وہ ماجرائے فراق ہے جو محبتوں سے نہ کھل سکا
کہ محبتوں ہی کے درمیاں سبب جفا کوئی اور ہے
ہیں محبتوں کی امانتیں یہی ہجرتیں یہی قربتیں
دیے بام و در کسی اور نے تو رہا بسا کوئی اور ہے
یہ فضا کے رنگ کھلے کھلے اسی پیش و پس کے ہیں سلسلے
ابھی خوش نوا کوئی اور تھا ابھی پر کشا کوئی اور ہے
دل زود رنج نہ کر گلہ کسی گرم و سرد رقیب کا
رخ ناسزا تو ہے روبرو پس ناسزا کوئی اور ہے
بہت آئے ہمدم و چارہ گر جو نمود و نام کے ہو گئے
جو زوال غم کا بھی غم کرے وہ خوش آشنا کوئی اور ہے
یہ نصیرؔ شام سپردگی کی اداس اداس سی روشنی
بہ کنار گل ذرا دیکھنا یہ تمہی ہو یا کوئی اور ہے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
نصیرؔ ترابی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ