آج – 30؍جنوری 1934
مشہور شاعر” مرتضیٰ برلاسؔ صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام مرتضیٰ بیگ اور تخلص برلاسؔ ہے۔ ۳۰؍جنوری۱۹۳۴ء کو ریاست رام پور میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ کالج، مرادآباد سے حاصل کی۔ ایم ایس سی (ریاضی)۱۹۵۵ء میں آگرہ یونیورسٹی سے کیا۔ ستمبر۱۹۵۶ء میں پاکستان آگئے۔۱۹۶۰ء میں آپ پنجاب سول سروس میں منتخب ہوئے اور مختلف اضلاع میں بطور مجسٹریٹ اور اسسٹنٹ کمشنر کے فرائض انجام دیے۔۱۹۷۶ء میں پاکستان آرٹس کونسل ، لاہور(الحمرا) کے ریذیڈنٹ ڈائرکٹر مقرر ہوئے۔ بعدازاں آپ پھر صوبائی سول سروس میں آگئے اور ڈپٹی کمشنر وہاڑی، خانیوال اور بہاول پور میں کمشنر کے عہدے پر فائز رہے۔شعر وسخن میں باقاعدہ اصلاح کسی سے نہیں لی۔ آپ کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
’ تیشۂ کرب‘، ’اضطرار‘، ’گرۂ نیم باز‘، ’ارتعاش‘ (شعری مجموعے)، ’اپنے زخموں کا لہو‘ (سرگذشت)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:283
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر مرتضیٰ برلاسؔ کے یوم ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ تحسین..
دشمن جاں ہی سہی دوست سمجھتا ہوں اسے
بد دعا جس کی مجھے بن کے دعا لگتی ہے
—
نام اس کا آمریت ہو کہ ہو جمہوریت
منسلک فرعونیت مسند سے تب تھی اب بھی ہے
—
مانا کہ تیرا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں
ملنے کے بعد مجھ سے ذرا آئنہ بھی دیکھ
—
مجھے کی گئی ہے یہ پیشکش کہ سزا میں ہوں گی رعایتیں
جو قصور میں نے کیا نہیں وہ قبول کر لوں دباؤ میں
—
چہرے کی چاندنی پہ نہ اتنا بھی مان کر
وقتِ سحر تو رنگ کبھی چاند کا بھی دیکھ
—
اب زلیخا کو نہ بد نام کرے گا کوئی
اس کا دامن بھی دریدہ مرے دامن کی طرح
—
اک بار ہی جی بھر کے سزا کیوں نہیں دیتے
گر حرف غلط ہوں تو مٹا کیوں نہیں دیتے
—
نیند بھی تیرے بنا اب تو سزا لگتی ہے
چونک پڑتا ہوں اگر آنکھ ذرا لگتی ہے
—
ہمارے قول و عمل میں تضاد کتنا ہے
مگر یہ دل ہے کہ خوش اعتقاد کتنا ہے
—
یہ مرحلے بھی محبت کے باب میں آئے
خلوص چاہا تو پتھر جواب میں آئے
—
بت تو دنیا نے بہ ہر گام تراشے لیکن
سر جھکانے کے نہ آئے کبھی آداب مجھے
—
پاسداری جب قبیلے کے رواجوں کی نہ کی
پھر تو ظاہر ہے قبیلے سے جدا رہنا ہی تھا
—
وعدہ جو تھا نباہ کا تم نے وفا نہیں کیا
ہم نے تو آج تک تمہیں دل سے جدا نہیں کیا
—
ہم ضمیروں سے جو بھٹکائے وہ اعزاز نہ دے
شوق سے تو مجھے اب قوتِ پرداز نہ دے
—
نام بھی اچھا سا تھا چہرہ بھی تھا مہتاب سا
ہاں ہمیں کچھ یاد ہوتا ہے مگر کچھ خواب سا
—
جنوں کا ذکر مرا عام ہو گیا تو کیا
میں تیرے شہر میں بدنام ہو گیا تو کیا
—
ساقی گری کا فرض ادا کر دیا گیا
پانی کا گھونٹ زہر ملا کر دیا گیا
—
سایہ ہوں تو پھر ساتھ نہ رکھنے کا سبب کیا
پتھر ہوں تو رستہ سے ہٹا کیوں نہیں دیتے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
مرتضیٰ برلاسؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ