دیکھیے صاحب اسے کہتے ہیں چراغ تلے اندھیرہ ۔۔۔۔۔ مجھے معلوم ہی نہ تھا کہ میرے گھر سے سوا گھنٹے کی مسافت پر ٹیکساس کی میریں کاونٹی کے شہر " جیفرسن" ( لوازیانہ کی سرحد کے پاس) امریکی کی کلاسیکی ناول " گون ود دی ونڈ" ( GONE WITH THE WIND) کا عجائب خانہ قائم ہے۔ اس عجائب خانے کو اسکالٹ او ہارڈی کا عجائب خانہ بھی کہا جاتا ہے جو ان کی " محبت کی محنت کشی" کے سبب بنا۔ اسی گھر کے ایک لاڈلے بچے بابی ہارڈی چالیس سال سے اس کا انصرام اور انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ اس میوزیم میں ناول سے متعلقہ فلم کے کرداروں کی اشیاء مثلا پوشاک، جوتے، پردے، مسہری، باورچی خانے کے برتن، ٹائپ رائٹر اور فرنیچر، خطوط، تصاویر، فریم ، رسائل، کتابیں اور دیگر چیزیں جمع کی گئی ہیں ۔ یہ ناول مارگریٹ میچل نے 1936 میں لکھی تھی۔ اور اس ناول کی بنیاد پر 1939 میں فلم مکمل ہوئی ہیں۔ جس میں کلارک گیبل نے رتھ بٹلر اور ویونن او ھورہ نے ویونٹ لینت نے مرکذری کردار ادا کئے۔۔ اس ناول کی کہانی امریکہ کی پرانی جنوبی ریاستوں کی تبای، توڑ پھوڈ اور غلامی کے ازیت ناک تجربات اور مشاہدات پر لکھی گئی۔جس میں امریکہ کی " سول وار" میں ایک مالدار زمیندار کا سب کچھ لٹ گیا تھا۔ اس ناول کو " جنوبی کلاسک" اور تاریخی رومانی رزمیہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس ناول اور فلم پر امریکی امریکی سیاہ فاموں نے شدید مخالفت کی اور اس کو مسترد بھی کیا۔
شاید یہ دینا کا پہلا عجائب گھر ھے جو صرف ایک ناول پر قائم کیا ہوا ھو۔ کیا اردو کی ناولین مثلا " ایک چادر میلی سی" ( راجند سنگھ بیدی)، ۔۔۔"امراو جان جان ادا" ( مرزا ہادی حسین رسوا)۔۔۔ " نائلہ، صاعقہ، نورین" (رضیہ بٹ) وغیرہ پر فلمیں بن چکی ہیں ۔ کیا ھم ان پر کوئی عجائب خانہ قائم کر پائیں گے ؟؟
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...