مارکس کا کمیونزم ۔۔۔۔ایک کہانی
کچھ روز پہلے کسی بڑے دانشور نے مجھ سے سوال کیا تھا کہ اجمل شبیر ویسے تو تم انسانیت،جمہوریت اور غریبوں کی بات کرتے ہو ،اس کے باوجود تم کمیونزم کے بھی مخالف ہو ،یہ تضاد کیوں؟اس وقت تو میں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا تھا ،شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ جس طرح کی صورتحال تھی ،اس صورتحال میں جواب نہیں دیا جاسکتا تھا ؟لیکن آج اس تحریر میں اس سوال کا جواب دینے کو کو شش کرتا ہوں۔میں کمیونزم کے خلاف ہوں ،لیکن اس مخالفت کی ایک عجیب و غریب وجہ ہے۔شاید اس کی وجہ مارکس کا کمیونزم بھی نہیں ہے،کمیونزم ،کمیون سے نکلا ہے ،لیکن یہ مارکس کا کمیونزم کمیونزم بھی نہیں ہے۔کارل مارکس کا کمیونزم ۔۔۔۔اینٹی کیپیٹالزم ہے۔اس نظریئے میں یہ ایک منفی اپروچ ہے۔میری انڈراسٹینڈنگ کے مطابق جو نظریہ کسی دوسرے نظریئے کے خلاف ہو وہ انسانی کے شعوری اور اقتصادی ارتقاء میں مددگار ثابت ہو ہی نہیں سکتا ،ایسے نظریات جن کی بنیاد خالص منفی پہلووں پر رکھی گئی ہو وہ انسان کی ترقی میں کبھی مددگار ثابت نہیں ہو سکتے ۔کمیونزم نے آج تک کیپیٹالزم کی مخالفت کے علاوہ دنیا کو اور کچھ نہیں دیا ۔صرف کیپیٹالزم کی مخالفت کی ہے ۔جس طرح کچھ نطریات زندگی کے خلاف ہیں ان نظریات کی بنیاد بھی موت پر رکھی گئی ہے۔کچھ نظریات میں سب کچھ موت کے بعد شروع ہوتا ہے۔اگر زندگی موت کے بعد شروع ہونی ہے تو پھر یہ نظریات اس زندگی کے خلاف کیوں ہیں؟دنیا کے ہر انسان کی خواہش ہے کہ انسان برابری کی سطح پر امیر ہوں ،لیکن کسی کی یہ خواہش نہیں ہو سکتی کہ دنیا کے تمام انسان براریبی کی سطح پر غریب ہوں ۔مارکس کے کمیونزم میں سوال دولت کی منصفانہ تقسیم کا نہیں ہے،کیونکہ دولت دنیا میں اس قدر ہے ہی نہیں کہ برابری کی سطح پر تقسیم ہو سکے۔اور یہ اپنی جگہ پر ایک حقیقت ہے ۔بھائی دنیا کے وہ انسان جنہوں نے بے تحاشا دولت پیدا کی،ان کے پاس دولت پیدا کرنے کا ٹیلنٹ تھا ۔ان کی مخالفت کرنے کی بجائے ہر کسی کو چاہیئے کہ وہ بھی اپنے اس ٹیلنٹ کا استعمال کرے۔دولت پیدا کرنا ایک آرٹ ہے ،ایک علم ہے ،اسے سیکھو اور دولت بناؤ،نہ کہ صرف دولت مند انسانون کو تباہ کیا جائے۔ایسے لوگوں کو کیوں سزا دی جائے جنہوں نے دولت پیدا کی ۔حقیقت میں جو انسان دولت پیدا کرتے ہیں وہ دوسروں میں بھی دولت پیدا کرنے کا جزبہ پیدا کرتے ہیں ۔ایسے انسانوں کو تباہ و برباد کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔مارکس کا کمیونزم تو ایسے انسانوں کے قتل عام کی بات کرتا ہے۔مارکس کا کمیونزم دولت کی منصفانہ تقسیم کی بات کرتا ہے،لیکن کیوں؟دولت پیدا نہیں کرنا ،بلکہ دولت تقسیم کرنا ،یہ کیا بات ہوئی؟مارکس کا کمیونزم کہتا ہے تمام انسان برابر ہیں ،اب اس پر بھی بات کر لیتے ہیں ،تمام انسانیت تو کیا ،اس دنیا میں دو افراد بھی برابر نہیں ۔جی جناب اس دنیا کا ہر انسان دوسرے انسان سے منفرد ہے،مارکس کا نظریہ کمیونزم انسان کی انفرادیت کے بھی خلاف ہے ۔اور یہ ایک انسان کی انفرادیت کو تباہ کرتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ میں مارکس کے کمیونزم کے خلاف ہوں ۔کیونکہ میں انسان کی فردیت اور انفرادیت کے ساتھ ہوں ۔میں اس بات کی تائید نہیں کررہا کہ کوئی انسان اعلی ہے اور کوئی کمتر ،صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ ایک انسان کا دوسرے انسان کے ساتھ مقابلہ نہ کیا جائے ۔تم ،تم ہو اور وہ،وہ ہے۔دنیا کے تمام پھولوں کو ایک نہیں کہا جاسکتا،گلاب کے پھول کی اپنی خوبصورتی ہے اور چنبیلی کے پھولی کی اپنی خسوصیت۔صرف اتنا کہا جاسکتا ہے کہ دونوں مختلف ہیں ۔اگرچہ دنیا میں سات ارب انسان ہیں ،لیکن یہ سات ارب افراد بھی تو ہیں ۔ہر انسان کی انڈراسٹینڈنگ اور زہانت کا معیار مختلف ہوتا ہے ۔اور دنیا کے تمام انسانوں کی زہنی صلاحتیں مختلف ہیں ،ہر انسان شاعر نہیں ہو سکتا ،اسی طرح ہر انسان ڈاکٹر،انجئینر ،موسیقار یا اداکار نہیں ہو سکتا۔اگر دنیا کے تمام انسان ایک ہوں تو دنیا کی خوبصورتی تباہ ہو جائے۔مارکس کا کمیونزم شاطرانہ انداز میں انسانوں کی انفرادیت کو تباہ کرنے کی ایک کوشش کا نام ہے۔مارکس دنیا کو ایک فیکٹری سمجھتا ہے یا سمجھ لیں وہ دنیا کو ایک کارخانہ سمجھتا ہے اور اس میں کام کرنے والے تمام انسان اس طرح برابر ہیں کہ تمام مزدور ہیں ۔لیکن انسان صرف مشین نہیں ہے۔اگر ایسا ہو جائے تو انسان مٹ جائیں ۔صرف روبوٹ رہ جائیں ۔مارکس کا برابری کا نظریہ یہ ہے کہ وہ دنیا کے تمام انسانوں کو روبوٹ کی طرح دیکھنا چاہتا ہے ۔اوریہی مارکسسٹ فلاسفی ہے۔صرف روبوٹ برابر ہو سکتے ہیں ،انسان کی عظمت انفرادیت میں ہے ۔انسان صرف معاشرے کے ممبران نہیں ہوتے ،وہ افراد بھی ہوتے ہیں اور وہ ازاد بھی ہوتے ہیں ۔مارکس کے مطابق تمام انسانوں کے لئے برابر مواقعوں کا مطلب ہے تمام انسان برابر ہو جائیں ۔مطلب دولت،زہانت،صحت وغیرہ میں برابری ۔۔یہ عجیب و غریب لاجک ہے ۔بھائی تمام انسان مختلف ہیں ،ان کے جینز ،ان کے اندر جو پروگرام فیڈز کئے گئے ہیں ،وہ سب مختلف اور منفرد ہیں ،وہ ایک کیسے ہو جائیں ؟دنیا کا ہر انسان چاہتا ہے کہ جگہ جگہ کمیون ہوں،تاکہ ملکوں اور قوموں سے انسان کو نجات مل جائے ۔انسانیت جب چھوٹے چھوٹے خوبصورت کمیونز میں تقسیم ہو جائے گی تو انہیں انجوائے کرنے کے زیادہ مواقع ملیں گے اور ہر کسی کو منفرد بنانے میں اس کی مدد کی جائے گی ۔لیکن مارکس کا کمیونزم ایسا نہیں ہے ،وہ اس طرح کے کمیون کی بات نہیں کرتا ۔مارکس تو صرف غریبوں کی آمریت دیکھنا چاہتا ہے۔وہ تو غریبوں کی ڈکٹیٹرشپ چاہتا ہے اور امیروں کا قتل عام ۔اسی وجہ سے مارکس کا کمیونزم مجھے ایک اسٹوپڈ آئیڈیا لگتا ہے۔غریب اگر طاقت میں آگئے تو وہ کیا کریں گے ،اس پر شاید مارکس ے کبھی مغزماری نہیں کی،یا تو وہ دنیا کو غریب کرنے کی کوشش کریں گے،یا پھر امیروں کا قتل عام ۔۔ان کا قتل عام جن کے پاس دولت پیدا کرنے کا آرٹ ہے ۔اس کا مطلب ہے جب دولت پیدا ہی نہیں ہو گی تو دنیا میں غربت میں اضافہ ہو گا اور غریبوں کی تعداد بڑھے گی۔اس کے علاوہ غریبوں کی ڈکٹیٹرشپ کچھ اور کرسکتی ہے تو کوئی براہ کرم مجھے بتا دے؟اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ کیسی ڈکٹیٹرشپ دنیا میں نافذ کی جائے ،تو میں کہوں گا ،بصیرت ،شعور اور آگہی سے بھرپور انسانوں کی ڈکٹیٹرشپ کا دور دورہ ہونا چاہیئے۔۔کیونکہ ایسی آمریت ،آمریت ہوگی ہی نہیں ۔روشن خیال،بصیرت والا اور شعور رکھنے والا انسان آمر ہو ہی نہیں سکتا ،وہ کبھی مشرف ،ضیاء ،ایوب یا اسٹالن یا ہٹلر یا موسولینی جیسا کبھی نہیں ہو سکتا ،یہ تمام انسان جاہل تھے ۔شعور اور آگہی کبھی ڈکٹیشن نہیں دیتی،شعور اور آگہی محبت کا نام ہے ۔طاقت کے نشے کا نام نہیں ۔شعوراور آگہی کے پاس طاقت نہیں ہوتی ،عزت و احترام ،انسانیت اور محبت ہوتی ہے۔دنیا سے غربت کا خاتمہ کرنا ہے تو اس کو جڑوں سے تباہ کرو ،نہ کہ دولت مند انسانوں کا قتل عام کیا جائے ۔مارکس کے کمیونزم کا مطلب امیروں کو تباہ کرنا اور ان کی دولت کو تقسیم کرنا ہے ۔لیکن دولت پیدا کرنے کے بارے کوئی بات نہیں کی گئی ۔روس اور چین میں کمیونزم آیا تھا ،سب کو معلوم ہے،کیا ہوا ،روس اور چین میں اب بھی غربت ہے ۔ہاں شاید یہ ہوا ہو کہ امیروں کی دولت تقسیم ہو ئی ہو ۔میری نگاہ میں تو آج کے کمیونزم کا مطلب ہے غریبوں کو برابری کی سطح پر تقسیم کرنا ۔کیپیٹالزم دنیا کا وہ واحد نظام ہے جو سرمایہ پیدا کرتا ہے ،جو دولت پید اکرتا ہے۔کیپیٹالزم سے پہلے فیوڈلزم تھا ،فیوڈلزم نے کبھی دولت پیدا نہیں کی ،لوگوں کو لوٹا ،غریب انسانوں کی تزلیل ی ۔فیوڈلزم میں دولت غریبوں سے چھینی گئی تھی۔دولت پیدا کرنا ایک زہانت اور تخلیقی آرٹ ہے۔کیپیٹالزم میں دولت پیدا کرنے کا ایک ایسا نظام ہے جس میں غریب بھی امیر ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔کیونکہ اس دولت کو کھایا تو نہیں جاسکتا ۔اس کیپیٹالزم کی وجہ سے سائنس میں ترقی ہوئی ،جدید ٹینالوجی آئی ،اس کی وجہ یہ تھی کہ دولت پیدا ہوئی ۔روس میں کمیونزم کا آنا ایک انقلاب نہیں تھا ،بلکہ ایک حادثہ تھا ۔روس میں کمیونسٹ انقلاب کارل مارکس کے نظریئے کی وجہ سے نہیں آیا ۔لیکن وجہ کوئی بھی ہو کمیونسٹ انقلاب آیا ضرور۔اب اس بات کی بھی وضاحت ضروری ہے کہ روس میں کارل مارکس کا انقلاب کیسے ایک حادثے کی شکل میں رونما ہوا؟کارل مارکس کی کبھی خواہش نہیں تھی کہ کمیونزم روس میں آئے ،وہ چاہتا تھا کہ کمیونسٹ انقلاب امریکہ میں جلوہ گر ہو ۔اس کے مطابق سب سے زیادہ استحصال امریکہ میں ہو رہا تھا ۔اس وقت بھی امریکہ میں تیس لاکھ بھکاری ہیں جو سڑکوں پر سوتے ہیں اور بھیک مانگ کر کھاتے ہیں ،لیکن امریکہ غریب ملکوں کو ایدڈز دیتا ہے۔روس ایک غریب ملک تھا ۔صرف چند انسان ہی دولت مند تھے ۔زار فیملی اور کچھ اور ۔زار جو اس وقت کی بادشاہ فیملی تھی۔اس وقت صرف ایک کیپیٹالسٹ ملک ہی کمیونزم کی طرف بڑھ سکتا تھا ،کمیونزم کا مطلب ہے جہاں امیر اور غریب واضح طور پر تقسیم ہوں اور مڈل کلاس غائب ہو ۔صرف چند انسان ہی امیر ہوں باقی ہر طرف ٖغریب ہی غریب ۔یہ ہے کمیونزم ۔امیر اور غریب کی واضح تقسیم ہو تو انقلاب ممکن ہے ۔روس کمیونزم انقلاب کی پوزیشن میں نہیں تھا ۔کیونکہ وہ ایک فیوڈل ملک تھا ۔اور زار فیملی بنیادی طور پر فیوڈل فیملی تھی ۔جہاں فیوڈلزم ہو ،پہلے وہاں کیپیٹالزم آتا ہے ،اس کےبعد کمیونزم کی باری آتی ہے۔جب پہلی جنگ عظی ہوئی ،زار کے فوجیوں کے پاس وسائل کی کمی ہو گئی،وہ سپاہی زار فیملی کے خلاف ہو گئے ،اس کا فائدہ لینن نے اٹھایا ،روس میں تو غریب اور امیر کے درمیان کشمکش تھی ہی نہیں ۔،لیکن لینن نے اس کا فائدہ اٹھایا ،وہ جرمنی سے روس آیا ،زار کے لاکھوں فوجی اس کے ساتھ شامل ہو گئے اور اس طرح کمیونزم آگیا ۔یہ تو تھی تاریخ کی کچھ حقیقتیں جن کا بتانا بہت ضروری تھا ۔،قصہ مختصر یہ کہ اب دولت کو تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں ،کیونکہ اب دولت کو پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،دولت کسی نہ کسی طرح ہر صورت تقسیم ہو گی ۔اس کے لئے امیروں کا قتل عام کرنے کی بھی ضرورت نہیں رہی ۔غریبوں کی آمریت ایک احمقانہ نظریہ تھا اور ہے ۔سرمایہ دارانہ نطام یا کیپیٹالزم نے دنیا کو جمہوریت کی خوشبو سے نوازا،انسان کو انفرادیت کی دلکشی اور خوبصورتی سے آگاہی دی ۔فریڈم آف اسپیچ اسی سرمایہ دارانہ نطام کی وجہ سے ممکن ہوئی ۔سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے انسانیت میں ترقی آئی ۔بھائی دولت پیدا کرو نہ کہ اسے صرف تقسیم کرتے رہو ۔کمیونزم انقلاب آیا اور چلا گیا ،تما م انقلابی مر گئے ۔۔کیونکہ یہ نظام غیر فطری اور احمقانہ تھا ۔روس اب بھی اقتصادی مسائل میں جکڑا ہوا ہے ۔۔اب یہ کہانی پڑھ کر بہت سے لوگ مجھے سرمایہ دارانہ نظام کا ایجنٹ کہیں گے ۔۔لیکن وہ جو ایسا کہیں گے ،ٹینشن نہ لیں ،کل سرمایہ دارانہ نظام کی خامیوں اور خوبیو ں پر بھی بات ہو گی ۔۔لیکن ایک حقیقت کو واضح کردو میں کیپیٹالزم کے خلاف نہیں ہوں ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔