آج – ١٨ ؍مئی ؍ ١٩٩٨
پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں، اردو کے نامور مصنف اور معروف شاعر” عبیداللہ علیمؔ صاحب“ کا یومِ وفات…
عبیداللہ نام اور تخلص علیمؔ تھا۔ ۱۲؍جون ۱۹۴۱ء کو بھوپال میں پیدا ہوئے۔ان کے والد سیالکوٹ سے نقل مکانی کرکے بھوپال میں آباد ہوگئے تھے۔ اس اعتبار سے ان کی پدری زبان پنجابی اور مادری زبان اردو تھی۔ بچپن سے انھیں اچھے شعر یاد کرنے اور پڑھنے کا شوق تھا۔ تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان آگئے ۔میٹرک کے بعدپوسٹ آفس کے سیونگ بینک میں ڈیڑھ سال تک ملازم رہے۔ پھر تقریبا دوسال تک پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل اکاؤنٹس میں کام کیا۔۱۹۵۹ء سے انھوں نے باقاعدگی سے شعر کہنا شروع کیا۔ عبید اللہ علیمؔ نے کراچی سے اردومیں ایم اے کیا۔گیارہ سال تک کراچی ٹیلی وژن میں پروگرام پروڈیوسر کی حیثیت سے خدمت انجام دیتے رہے۔ اپنا ماہ نامہ ’’نئی نسلیں‘‘ بھی شائع کرتے رہے۔
۱۸؍ مئی ۱۹۹۸ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ان کی غزلوں اور نظموں کا مجموعہ ’’چاند،چہرہ، ستارہ، آنکھیں‘‘ ۱۹۷۴ء میں شائع ہوا جس پر آدم جی ادبی انعام ملا۔ ان کا دوسرا شعری مجموعہ ’’ویراں سرائے کا دیا‘‘۱۹۸۶ء میں چھپا۔ ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں:
’’ نگارِ صبح کی امیدیں‘‘، ’’یہ زندگی ہے ہماری‘‘(کلیات)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:350
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
ممتاز شاعر عبیداللہ علیمؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت..
اب تو ہو کسی رنگ میں ظاہر تو مجھے کیا
ٹھہرے ترے گھر کوئی مسافر تو مجھے کیا
—
مٹی تھا میں خمیر ترے ناز سے اٹھا
پھر ہفت آسماں مری پرواز سے اٹھا
—
پا بہ زنجیر سہی زمزمہ خواں ہیں ہم لوگ
محفلِ وقت تری روحِ رواں ہیں ہم لوگ
—
تو اپنی آواز میں گم ہے میں اپنی آواز میں چپ
دونوں بیچ کھڑی ہے دنیا آئینۂ الفاظ میں چپ
—
جو کچھ بھی ہوں میں اپنی ہی صورت میں ہوں علیمؔ
غالبؔ نہیں ہوں میرؔ و یگانہؔ نہیں ہوں میں
—
یہ اور بات کہ اس عہد کی نظر میں ہوں
ابھی میں کیا کہ ابھی منزل سفر میں ہوں
—
شکستہ حال سا بے آسرا سا لگتا ہے
یہ شہر دل سے زیادہ دکھا سا لگتا ہے
—
صاحبِ مہر و وفا ارض و سما کیوں چپ ہے
ہم پہ تو وقت کے پہرے ہیں خدا کیوں چپ ہے
—
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے
—
وحشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے
ایک دنیا ہے اکیلی تو ہی تنہا کیا ہے
—
وہ خواب خواب فضائے طرب نہیں آئی
عجیب ہی تھی وہ شب پھر وہ شب نہیں آئی
—
مرے خدا مجھے وہ تاب نے نوائی دے
میں چپ رہوں بھی تو نغمہ مرا سنائی دے
عبیداللہ علیمؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ