آج – 10؍اپریل 1927
ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں، ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ اور معروف شاعر” محمد علویؔ صاحب“ کا یومِ ولادت…
نام محمد علوی، ۱۰؍اپریل ۱۹۲۷ء کو احمد آباد ( بھارت ) میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم انہوں نے احمد آباد میں ہی حاصل کی ،اعلیٰ تعلیم کے لیے انہوں نے دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کا رخ کیا جہاں انہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کی ۔
ان کی شاعری کی چوتھی کتاب "چوتھا آسمان" (1991) پر انہیں اردو ادب کا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ برائے سال 1992 تفویض کیا گیا تھا۔ انہیں "غالبؔ ایوارڈ" سے بھی نوازا گیا تھا۔
ان کے دیگر شعری مجموعے یہ ہیں :
خالی مکان (1963)
آخری دن کی تلاش (1967)
تیسری کتاب (1978) ہیں۔
چوتھا آسمان پر انہیں ۱۹۹۱ء میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا جا چکاہے
٢٩؍جنوری ٢٠١٨ء کو محمد علوی انتقال کرگئے۔
✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
جدید شاعر محمد علویؔ کے یوم ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…
کچھ تو اس دل کو سزا دی جائے
اس کی تصویر ہٹا دی جائے
—
اندھیرا ہے کیسے ترا خط پڑھوں
لفافے میں کچھ روشنی بھیج دے
—
اب نہ غالبؔ سے شکایت ہے نہ شکوہ میرؔ کا
بن گیا میں بھی نشانہ ریختہ کے تیر کا
—
دیکھا تو سب کے سر پہ گناہوں کا بوجھ تھا
خوش تھے تمام نیکیاں دریا میں ڈال کر
—
نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں
ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا
—
اس سے ملے زمانہ ہوا لیکن آج بھی
دل سے دعا نکلتی ہے خوش ہو جہاں بھی ہو
—
ہر وقت کھلتے پھول کی جانب تکا نہ کر
مرجھا کے پتیوں کو بکھرتے ہوئے بھی دیکھ
—
رات ملی تنہائی ملی اور جام ملا
گھر سے نکلے تو کیا کیا آرام ملا
—
موت بھی دور بہت دور کہیں پھرتی ہے
کون اب آ کے اسیروں کو رہائی دے گا
—
رکھتے ہو اگر آنکھ تو باہر سے نہ دیکھو
دیکھو مجھے اندر سے بہت ٹوٹ چکا ہوں
—
دن ڈھل رہا تھا جب اسے دفنا کے آئے تھے
سورج بھی تھا ملول زمیں پر جھکا ہوا
—
گواہی دیتا وہی میری بے گناہی کی
وہ مر گیا تو اسے اب کہاں سے لاؤں میں
—
اس بھری دنیا سے وہ چل دیا چپکے سے یوں
جیسے کسی کو بھی اب اس کی ضرورت نہ تھی
—
آگ پانی سے ڈرتا ہوا میں ہی تھا
چاند کی سیر کرتا ہوا میں ہی تھا
—
اک یاد رہ گئی ہے مگر وہ بھی کم نہیں
اک درد رہ گیا ہے سو رکھنا سنبھال کر
—
مانا کہ تو ذہین بھی ہے خوب رو بھی ہے
تجھ سا نہ میں ہوا تو بھلا کیا برا ہوا
—
صدیوں سے کنارے پہ کھڑا سوکھ رہا ہے
اس شہر کو دریا میں گرا دینا چاہیئے
—
یار آج میں نے بھی اک کمال کرنا ہے
جسم سے نکلنا ہے جی بحال کرنا ہے
—
اچھے دن کب آئیں گے
کیا یوں ہی مر جائیں گے
—
میں خود کو مرتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہوں
یہ ڈر بھی ہے کہ مری آنکھ کھل نہ جائے کہیں
—
ہر وقت کھلتے پھول کی جانب تکا نہ کر
مرجھا کے پتیوں کو بکھرتے ہوئے بھی دیکھ
—
چلا جاؤں گا جیسے خود کو تنہا چھوڑ کر علویؔ
میں اپنے آپ کو راتوں میں اٹھ کر دیکھ لیتا ہوں
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
محمّد علویؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ