آج – یکم؍اگست 1946
معروف شاعر” اسلمؔ کولسری صاحب “ کا یومِ پیدائش…
اسلمؔ کولسری، یکم؍اگست 1946ء کو کولسر، ( اوکاڑہ) پاکستان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور لیبارٹری سپروائزر کیا اور بعد میں لاہور چلے گئے جہاں انہوں نے ایک اخبار 'مشرق' کے لیے کام کیا۔ اسلم نے اردو سائنس بورڈ میں بطور ریسرچ آفیسر بھی خدمات انجام دیں اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ انہوں نے مختلف شعری مجموعے تصنیف کیے ہیں جن میں کاش ، نیند ، برسات ، ویران ، جیون ، کیف ، پنچی وغیرہ شامل ہیں۔ بچوں کے لیے لکھا گیا۔ اسلم کولسری کا انتقال 7؍نومبر 2016ء کو لاہور میں ہوا۔
✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤
معروف شاعر اسلمؔ کولسری کے یوم پیدائش پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…
نظر کو وقفِ حیرت کر دیا ہے
اسے بھی دل سے رخصت کر دیا ہے
برائے نام تھا آرام جس کو
غزل کہہ کر مصیبت کر دیا ہے
سمجھتے ہیں کہاں پتھر کسی کی
مگر اتمام حجت کر دیا ہے
گلی کوچوں میں جلتی روشنی نے
حسیں شاموں کو شامت کر دیا ہے
بصیرت ایک دولت ہی تھی آخر
سو دولت کو بصیرت کر دیا ہے
کئی ہمدم نکل آئے ہیں جب سے
زباں کو صرف غیبت کر دیا ہے
سخن کے باب میں بھی ہم نے اسلمؔ
جو کرنا تھا بہ عجلت کر دیا ہے
❀◐┉══════════┉◐❀
جب دل ہی نہیں باقی وہ آتش پارا سا
کیوں رقص میں رہتا ہے پلکوں پہ شرارا سا
وہ موج ہمیں لے کر گرداب میں جا نکلی
جس موج میں روشن تھا سرسبز کنارا سا
تارا سا بکھرتا ہے آکاش سے یا کوئی
ٹھہرے ہوئے آنسو کو کرتا ہے اشارا سا
تنکوں کی طرح ہر شب تن من کو بہا لے جائے
اک برسوں سے بچھڑی ہوئی آواز کا دھارا سا
جیسے کوئی کم کم ہو شاید وہی اسلمؔ ہو
اس راہ سے گزرا ہے اک ہجر کا مارا سا
❀◐┉═════✺✺═════┉◐❀
قریب آ کے بھی اک شخص ہو سکا نہ مرا
یہی ہے میری حقیقت یہی فسانہ مرا
یہ اور بات کہ مجھ کو نہ مل سکا اب تک
ترے جہاں میں کہیں ہے سہی ٹھکانہ مرا
چراغ کہنے لگا پھر ہوا کے جھونکے سے
یہ اہتمام تو اے دوست ہے ترا نہ مرا
سو اب تو بزم تمنا میں طائرانہ چہک!
ترے دماغ پہ ہلکا سا بوجھ تھا نہ مرا ؟
ابھی تو گونج رہے ہیں بدن میں شعلے سے
ابھی تو خام ہے انداز عاشقانہ مرا
کہاں مجال کہ مرضی سے پھڑپھڑا بھی سکوں
قفس مثال ہے اسلمؔ یہ آشیانہ مرا
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
اسلمؔ کولسری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ