آج – 15؍جولائی 1931
معروف شاعر” جمیل مرصع پوری صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام جمیل احمد تخلص جمیلؔ ہے۔ وہ ١٥؍جولائی ١٩٣١ء کو پرتاب گڑھ میں واقع پریاواں کے ایک گاؤں مرصع پور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور اس کے بعد ممبئی چلے گئے۔ شعر گوئی کا شوق بچپن سے ہی تھا، ممبئی میں شکیلؔ بدایونی اور آرزوؔ لکھنوی کی صحبت ملی تو کثرت سے شعر کہنے لگے۔ نغمے لکھنے کی بھی کوشش کی لیکن کامیابی نہیں ملی۔ مشاعروں میں بہت مقبول رہے۔ ’بے نام سی خوشبو‘ کے نام سے شعری مجموعہ شائع ہوا۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
══━━━━✥•••••◈•••••✥━━━━══
معروف شاعر جمیلؔ مرصع پوری کے یوم ولادت پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…
اگر یہ ضد ہے کہ مجھ سے دعا سلام نہ ہو
تو ایسی راہ سے گزرو جو راہ عام نہ ہو
سنا تو ہے کہ محبت پہ لوگ مرتے ہیں
خدا کرے کہ محبت تمہارا نام نہ ہو
بہارِ عارض گلگوں تجھے خدا کی قسم
وہ صبح میرے لیے بھی کہ جس کی شام نہ ہو
مرے سکوت کو نفرت سے دیکھنے والے
یہی سکوت کہیں باعثِ کلام نہ ہو
الٰہی خیر کہ ان کا سلام آیا ہے
یہی سلام کہیں آخری سلام نہ ہو
مجھے تو راس نہ آئی حیاتِ نو لیکن
خطا معاف تمہارا بھی یہ مقام نہ ہو
جمیلؔ ان سے تعارف تو ہو گیا لیکن
اب ان کے بعد کسی سے دعا سلام نہ ہو
◆ ▬▬▬▬▬▬ ▬▬▬▬▬▬ ◆
صدیوں سے زمانے کا یہ انداز رہا ہے
سایہ بھی جدا ہو گیا جب وقت پڑا ہے
بھولے سے کسی اور کا رستہ نہیں چھوتے
اپنی تو ہر اک شخص سے رفتار جدا ہے
اس رند بلا نوش کو سینے سے لگا لو
مے خانے کا زاہد سے پتا پوچھ رہا ہے
منجدھار سے ٹکرائے ہیں ہمت نہیں ہارے
ٹوٹی ہوئی پتوار پہ یہ زعم رہا ہے
گھر اپنا کسی اور کی نظروں سے نہ دیکھو
ہر طرح سے اجڑا ہے مگر پھر بھی سجا ہے
میکش کسی تفریق کے قائل ہی نہیں ہیں
واعظ کے لیے بھی در مے خانہ کھلا ہے
یہ دور بھی کیا دور ہے اس دور میں یارو
سچ بولنے والوں کا ہی انجام برا ہے
✧➻══════════════➻✧
منزلوں تک منزلوں کی آرزو رہ جائے گی
کارواں تھک جائیں پھر بھی جستجو رہ جائے گی
اے دلِ ناداں تجھے بھی چاہئے پاس ادب
وہ جو روٹھے تو ادھوری گفتگو رہ جائے گی
غیر کے آنے نہ آنے سے بھلا کیا فائدہ
تم جو آ جاؤ تو میری آبرو رہ جائے گی
اس بھری محفل میں تیری ایک میں ہی تشنہ لب
ساقیا کیا خواہش جام و سبو رہ جائے گی
ہم اگر محروم ہوں گے اہل فن کی داد سے
شعر کہنے کی کسے پھر آرزو رہ جائے گی
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
جمیلؔ مرصع پوری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ