– 3؍جون 1972*
معروف شاعر” اختر حسین جعفری صاحب “ کا یومِ وفات…
اختر حسین جعفری 15؍اگست 1932ء کو موضع بی بی پنڈوری ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے شعری مجموعوں میں آئینہ خانہ اور جہاں دریا اترتا ہے کے نام شامل ہیں۔وہ اردو کے جدید نظم نگاروں میں ایک اہم مقام کے حامل ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں 2002ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا اس کے علاوہ انہوں نے اپنی تصنیف آئینہ خانہ پر آدم جی ادبی انعام بھی حاصل کیا تھا۔
3؍جون 1972ء کو لاہور پاکستان میں انتقال کر گئے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر اختر حسین جعفری کے یومِ وفات پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…
تپش گلزار تک پہنچی لہو دیوار تک آیا
چراغِ خود کلامی کا دھواں بازار تک آیا
ہوا کاغذ مصور ایک پیغام زبانی سے
سخن تصویر تک پہنچا ہنر پرکار تک آیا
عبث تاریک رستے کو تہِ خورشید جاں رکھا
یہی تار نفس آزار سے پیکار تک آیا
محبت کا بھنور اپنا شکایت کی جہت اپنی
وہ محور دوسرا تھا جو مرے پندار تک آیا
عجب چہرہ سفر کا تھا ہوس کے زرد پانی میں
قدم دلدل سے نکلا تو خط رفتار تک آیا
پھر اس کے بعد طبنور و علم نا معتبر ٹھہرے
کوئی قاصد نہ اس شامِ شکست آثار تک آیا
✧◉➻══════════════➻◉✧
ہجر اک حسن ہے اس حسن میں رہنا اچھا
چشم بے خواب کو خوں ناب کا گہنا اچھا
کوئی تشبیہ کا خورشید نہ تلمیح کا چاند
سر قرطاس لگا حرفِ برہنہ اچھا
پار اترنے میں بھی اک صورت غرقابی ہے
کشتئ خواب رہ موج پہ بہنا اچھا
یوں نشیمن نہیں ہر روز اٹھائے جاتے
اسی گلشن میں اسی ڈال پہ رہنا اچھا
بے دلی شرط وفا ٹھہری ہے معیار تو دیکھ
میں برا اور مرا رنج نہ سہنا اچھا
دھوپ اس حسن کی یک لحظہ میسر تو ہوئی
پھر نہ تا عمر لگا سائے میں رہنا اچھا
دل جہاں بات کرے دل ہی جہاں بات سنے
کار دشوار ہے اس طرز میں کہنا اچھا
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
اختر حسین جعفری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ