آج – ٢١ ؍مئی ؍ ١٩٩١
معروف پاکستانی شاعر” سیف زلفیؔ صاحب “ کا یومِ وفات…
نام سیّد محمد ذوالفقار حسین رضوی اور تخلص زلفیؔ تھا۔ ۲۵؍دسمبر ۱۹۳۴ء کو بریلی میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے اور لاہور میں قیام پذیر ہوئے۔ ۲۱؍مئی ۱۹۹۱ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ ان کا شعری مجموعہ ’’لہو چاند اور سویرا‘‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں:
’تابہ خاک کربلا‘، ’روشنی‘(نعت)، ’نور‘(منقبت حضرت فاطمہ)، ’ٹکڑے ٹکڑے آدمی‘ ۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:294
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر سیف زلفیؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ اظہارِ عقیدت…
شیوہ نہیں کہ شعلۂ غم سے کریں گریز
ہر زخم ہے قبول نئی بات کی طرح
—
لہجے کا رنگ لفظ کی خوشبو بھی دیکھ لے
آ مجھ سے کر کلام مجھے تو بھی دیکھ لے
—
کاغذ پہ اگل رہا ہے نفرت
کم ظرف ادیب ہو گیا ہے
—
چنگاریاں نہ ڈال مرے دل کے گھاؤ میں
میں خود ہی جل رہا ہوں غموں کے الاؤ میں
—
احساس میں شدید تلاطم کے باوجود
چپ ہوں مجھے سکون میسر ہو جس طرح
—
اب کیا گلہ کریں کہ مقدر میں کچھ نہ تھا
ہم غوطہ زن ہوئے تو سمندر میں کچھ نہ تھا
—
ویرانیوں کا کس سے گلا کیجیے کہ دل
اتنا اداس ہے کہ لٹا گھر ہو جس طرح
—
ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﻓﮑﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﺮ ﺳﮯ
ﮨﺮ ﺍٓﺷﻨﺎ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻃﺮﻓﺪﺍﺭ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ
—
ﺟﻮ ﺩﺍﺳﺘﺎﮞ ﻣﭩﺎﺋﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻟﮑﮭﯽ ﮔﺌﯽ
ﺟﺘﻨﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﺮﺍﺷﮯ ﻗﻠﻢ ﺑﻨﮯ
—
ﮔﻤﻨﺎﻡ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﺳﺐ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮨﻢ
ﺷﮩﺮﺕ ﻣﻠﯽ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺧﻮﺩﯼ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﭧ ﮔﺌﮯ
—
ﺯﻟﻔﯽؔ ﮔﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺁﺝ ﺑﮩﺖ ﺗﯿﺰ ﮨﮯ ﮨﻮﺍ
ﺍﺱ ﮐﺎﻏﺬﯼ ﺑﺪﻥ ﮐﻮ ﻧﮧ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﺎﻟﺌﮯ
—
ﺍﺏ ﺧﻠﻮﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﻮﺭ ﻣﭽﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ
ﺗﮭﺎ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺗﻮ ﺑﺮ ﺳﺮِ ﺩﺭﺑﺎﺭ ﺑﻮﻟﺘﮯ
—
ﺯﻟﻔﯽؔ ﺟﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﻃﺮﺯ ﺍﺩﺍ ﮐﺎ ﺍﺳﯿﺮ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﮐﺎﺵ ﻣﯿﺮﮮ ﺷﻌﺮ ﮐﺎ ﺟﺎﺩﻭ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﮯ
سیف زلفیؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ