آج – ١٤ ؍مئی ؍ ١٩٨٠
معروف پاکستانی شاعر” سیّد سبط علی صباؔ صاحب “ کا یومِ وفات…
نام سیّد سبط علی اور تخلص صباؔ تھا۔ ۱۱؍نومبر ۱۹۳۵ء کو کوٹلی لوہاراں ،ضلع سیالکوٹ میں پید اہوئے۔ ابتدائی تعلیم رڑکی(بھارت) اور سیالکوٹ سے حاصل کی۔ پاکستان آرمی میں ۱۹۵۳ء سے ۱۹۶۰ء تک ملازم رہے۔ ۱۹۶۵ء کی جنگ میں کھیم کرن کے محاذ پر دفاعی خدمات انجام دیں۔ بعدازاں اپنی عمر کے آخری دنوں تک پاکستان آرڈیننس فیکٹریز، واہ کینٹ میں ملازم رہے۔ ۱۴؍ مئی ۱۹۸۰ء کو حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوگیا ۔ ان کے انتقال کے بعد ’’طشتِ مراد‘‘ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ ۱۹۸۶ء میں چھپا۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:306
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر سبط علی صباؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ اظہارِ عقیدت…
جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لعل کی تختی جلا دی رات کو
—
دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے
—
ﺟﻠﺘﮯ ﺟﻠﺘﮯ ﺑﺠﮫ ﮔﺌﯽ ﺍﮎ ﻣﻮﻡ ﺑﺘﯽ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ
ﻣﺮ ﮔﺌﯽ ﻓﺎﻗﮧ ﺯﺩﮦ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺑﭽﯽ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ
—
ﺯﺭﺩ ﭼﮩﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﺘﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ
ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﺁﻭﺍﺭﮔﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ
—
ﻣﯿﺮﮮ ﮨﯽ ﻋﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ ﺗﻤﺎﺯﺕ ﺟﺎﮔﮯ
ﺑﺮﻑ ﮐﺎ ﺷﮩﺮ ﭼﭩﺨﻨﮯ ﮐﯽ ﺻﺪﺍ ﮨﯽ ﺁﺋﮯ
—
ﮨﺮ ﺍﮎ ﻗﺪﻡ ﭘﮧ ﺯﺧﻢ ﻧﺌﮯ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ
ﺭﻧﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺠﻤﻦ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ
—
ﻣﺴﺎﻓﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻠﺨﯿﺎﮞ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﮨﯿﮟ
ﺳﻔﺮ ﻧﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﮐﺸﺘﯿﺎﮞ ﭘﺮﺍﻧﯽ ﮨﯿﮟ
—
ﻟﮩﻮ ﻣﯿﮟ ﮈﻭﺏ ﮐﮯ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭽﯽ
ﻭﮦ ﺳﺮ ﺑﻠﻨﺪ ﮨﻮﮞ ﺩﺳﺘﺎﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭽﯽ
—
ﻣﻠﺒﻮﺱ ﺟﺐ ﮨﻮﺍ ﻧﮯ ﺑﺪﻥ ﺳﮯ ﭼﺮﺍ ﻟﯿﮯ
ﺩﻭﺷﯿﺰﮔﺎﻥِ ﺻﺒﺢ ﻧﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭼﮭﭙﺎ ﻟﯿﮯ
سبط علی صباؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ