آج – ١٦؍جون؍ ١٩٨٣
معروف ہندوستانی شاعر” سکندر علی وجدؔ صاحب “ کا یومِ وفات…
نام سکندر علی اور تخلص وجدؔ تھا۔ ۲۲؍جنوری۱۹۱۴ء" کو ویجاپور، ضلع اورنگ آباد(حیدرآباد ،دکن) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اورنگ آباد میں ہوئی اور وہیں ۱۹۳۰ء میں شاعری کا آغاز ہوا۔ ۱۹۳۵ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔۱۹۳۸ء میں حیدرآباد سول سروس کے امتحان میں کام یاب رہے۔ ۱۹۳۸ء سے ۱۹۳۹ء تک عدالتی کام کی ٹریننگ کے سلسلے میں سیتا پور(یوپی) میں رہے۔ بعد ازاں اورنگ آباد میں اسپیثل آفیسر، ڈیپارٹمنٹل انکوائریز رہے۔ ۱۶؍ جون ۱۹۸۳ء کو اورنگ آباد میں وفات پاگئے۔ ’’لہو ترنگ‘‘ کے نام سے ان کی شاعری کی کتاب چھپ گئی ہے۔ ’’بیاض مریم‘‘ بھی ان کا شعری مجموعہ ہے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:51
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر سکندر علی وجدؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
خدا شاہد ہے میرے بھولنے والے بہ جز تیرے
مجھے تخلیق عالم رائیگاں معلوم ہوتی ہے
—
ﺣﺴﯿﮟ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﺳﮯ ﺧﻠﻮﺕ ﺍﻧﺠﻤﻦ ﮨﮯ
ﺧﻤﻮﺷﯽ ﻧﻐﻤﮧ ﺯﺍﺭ ﺻﺪ ﺳﺨﻦ ﮨﮯ
—
تمیزِ خواب و حقیقت ہے شرطِ بیداری
خیال عظمتِ ماضی کو چھوڑ حال کو دیکھ
—
اہل ہمت کو بلاؤں پہ ہنسی آتی ہے
ننگ ہستی ہے مصیبت میں پریشاں ہونا
—
بہار آئے تو خود ہی لالہ و نرگس بتا دیں گے
خزاں کے دور میں دل کش گلستانوں پہ کیا گزری
—
ﮐﯿﻒ ﺟﻮ ﺭﻭﺡ ﭘﮧ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﻣﻌﻠﻮﻡ
ﻋﻤﺮ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮨﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﻣﻌﻠﻮﻡ
—
ﮨﺠﻮﻡِ ﺟﻠﻮﮦ ﺑﺪ ﺍﻣﺎﮞ ﺍﺩﺍﺋﮯ ﺧﻮﺩ ﺑﯿﻨﯽ
ﻧﮕﺎﮦِ ﺻﺒﺮ ﺳﮯ ﺁﺭﺍﺋﺶِ ﺟﻤﺎﻝ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ
—
ﻧﺸﺎﻥ ﺷﻤﻊ ﻣﺤﻔﻞ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺧﺎﮎ ﺍﮨﻞِ ﻣﺤﻔﻞ ﮨﮯ
ﺳﺤﺮ ﺍﺏ ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﺭﺍﺕ ﭘﺮﻭﺍﻧﻮﮞ ﭘﮧ ﮐﯿﺎ ﮔﺰﺭﯼ
—
کسی ﮐﯽ ﺟﺴﺘﺠﻮ ﻣﯿﮟ ﻭﺟﺪؔ ﺍﺱ ﻣﻨﺰﻝ ﭘﮧ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﮨﻮﮞ
ﺟﮩﺎﮞ ﻣﻨﺰﻝ ﺑﮭﯽ ﮔﺮﺩ ﮐﺎﺭﻭﺍﮞ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
—
ﺷﻤﯿﻢ ﺯﻟﻒِ ﯾﺎﺭ ﺁﺋﮯ ﻧﮧ ﺁﺋﮯ
ﻣﺮﮮ ﺩﻝ ﮐﻮ ﻗﺮﺍﺭ ﺁﺋﮯ ﻧﮧ ﺁﺋﮯ
—
ﺍﺯﻝ ﺳﮯ ﻭﺟﺪؔ ﮨﺮ ﻗﻄﺮﮮ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ
ﻗﯿﺎﻣﺖ ﺧﯿﺰ ﻃﻮﻓﺎﮞ ﻣﻮﺟﺰﻥ ﮨﮯ
سکندر علی وجدؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ