معروف اداکار امان اللہ کے سانحہ ارتحال کا غم مسلمہ ہے ان کے مداحین عزیزواقارب اور خاندان کے دُکھ کا مداوا ممکن نہیں کل بروز جمعہ لاہور کی پیراگون ہاوسنگ سوسائٹی کے قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں لائی گئی ۔ تدفین سے قبل قبرستان میں قبربنانے اور بعدازاں قبر کے لیے جاری کھدائی کے دوران ہونے والے تنازع سے پیدا شدہ صورتحال پر سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی باتوں سے ہر شخص دل گرفتہ ہے اس حوالے سے جو معلومات حاصل ہوئیں وہ حسب ذیل ہیں
امان اللہ مرحوم کی تدفین کے لیے سوسائٹی کے طریقہ کار کے مطابق جب پیرا گون ویلفیئر سوسائٹی کے دفتر سے رجوع کیا گیا تو دفتر میں موجود ڈاکٹر احمد نعیم جوکہ ویلفیئر سوسائٹی کے صدر ہیں نے کہا
" قبرستان میں ایک میراثی کو دفن کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جس پر مرحوم کے عزیزوں اور ڈاکٹر احمد نعیم کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی بعد ازاں موقع پر موجود سوسائٹی کے بعض ارکان کی مداخلت پر مرحوم کے عزیزوں کو قبر بنانے کی اجازت دیدی گئی
دوسری مرتبہ تنازع قبر کی کھدائی کے دوران اس وقت پیدا ہوا جب ہاوسنگ سوسائٹی کے جنرل منیجر سیکورٹی میجر (ر) محمد حنیف قبرستان پہنچے اور انہوں نے انتہائی رعونت بھرے انداز میں قبرستان میں کھدائی کرنے والے گورگنوں سے کہا
" تہانوں کہنے اجازت دتی اے اس میراثی دی قبر اس جگہ بنان دی "
(تمہیں کس نے اجازت دی اس جگہ پر میراثی کی قبر بنانے کی )
میجر ر محمد حنیف کی اس گھٹیا اور بازاری زبان پر مرحوم کے موقع پر موجود بعض لواحقین اور احباب نے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان سے ٹیلیفون پر رابط کیا جو کچھ دیر میں موقع پر پہنچ گیے ۔
صوبائی وزیر کے کہنے پر جی ایم سیکورٹی میجر ر محمد حنیف کو قبرستان بلوایا گیا اور گورکنوں و دیگر افراد نے محمد حنیف کے منہ پر وہ ساری بات کہی جو اس نے قبل ازیں کی تھی ۔
جس پر صوبائی وزیر نے اس سے پوچھا ۔ آپ نے اس طرح کیوں کہا ؟ حنیف کا کہنا تھا یہ تو سب کہہ رہے ہیں ۔
کون ہیں وہ سب جو اس طرح کی بدزبانی کررہے ہیں ؟
اس پر سیکورٹی جی ایم محمد حنیف اور صوبائی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پر حنیف نے پینترا بدلتے ہوئے کہا یہ لوگ قبروں کی ترتیب خراب کررہے ہیں
صوبائی وزیر نے قبرستان کی طرف اشارہ کرکے کہا
کہاں ہے ترتیب دیکھائیں مجھے ؟
اس پر جی ایم سیکورٹی بولے جو کرنا ہے کریں آپ لوگ تم لوگوں نے بھی اللہ کو جان دینی ہے اور میں نے بھی اللہ کو جان دینی ہے ۔ جس پر مرحوم کے ایک عزیز نے کہا یہ رویہ ہے تو پھر ہم تمہاری قبر بھی یہاں نہیں بننے دیں گے اس تلخ کلامی کے دوران ہی ڈاکٹر احمد نعیم بھی قبرستان پہنچ گیے اور کہا مرحوم پاکستان کی شان تھے صوبائی نے دریافت کیا پھر قبر بنانے کی اجازت دینے اور کھدائی میں مداخلت کیوں کی گئی کس لیے آپ لوگوں کو مشتعل کرنا چاہتے ہیں اس پر صوبائی وزیر اور کے درمیان بھی تلخی ہوئی اور وہ بار بار صوبائی وزیر سے کہتے رہے
" آپ مجھے آرڈر نہیں کرسکتے "
اس سارے معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا جب بعض ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا گیا کہ
"کسی مرحوم کی تدفین کے وقت اس کے پیشے کو گھٹیا انداز میں حقارت و نفرت کے طور پر پیش کرکے یہ کہنا کہ اس قبرستان میں میراثی دفن نہیں ہوسکتا کس قانون اور سماجی اخلاقیات کے تحت درست ہے ؟ "
ان سوالات اور سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ردِعمل کے بعد پیرا گون ہاوسنگ سوسائٹی کی ویلفیئر سوسائٹی کی طرف سے ایک تریدی ویڈیو بیان میں کہا گیا کہ مرحوم کے کچھ عزیز یہاں مرحوم کا مزار بنانے کے خواہش مند ہیں جس پر انہیں سمجھایا گیا کہ ایسا ہونا ممکن نہیں
اس ویڈیو بیان کو دومرتبہ تنازع پیدا ہونے کے وقت موجود افراد اور مرحوم کے عزیزواقارب لیپا پوتی قرار دے رہے ہیں
مرحوم کے عزیز یہ الزام لگارہےہیں کہ جب قبر کے لیے ہم دفتر گیے تھے تو ویلفیئر سوسائٹی کے دفتر میں تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر احمد نعیم نے بدتمیزی کی تھی اور اس نے کہا تھا
" سوسائٹی کے قبرستان میں ایک شیعہ میراثی کی قبر نہیں بن سکتی "
سوسائٹی کی انتظامیہ اور ویلفیئر سوسائٹی کا موقف ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی ہمارا اعتراض قبرستان میں ترتیب کو مدنظر نہ رکھنے پر تھا
نوٹ
یہاں ایک اور بات عرض کردینا ازحد ضروری ہے کہ
" مرحوم امان اللہ کے اہلخانہ اور خصوصاً صاحبزادے یہ کہتے ہیں قبر بنانے کے معاملہ میں ہوئی تلخی سے ہٹ کر ہم چاہتے ہیں کہ مرحوم کی قبر کے ساتھ تین چار قبروں کے لیے مزید جگہ سوسائٹی قواعد کے مطابق مقررہ فیس لے کر ہمیں دے دے تاکہ ہم اپنا الگ احاطہ بنالیں اور مرحوم کی خواہش کے مطابق ان کی قبر ساتھ خاندان کے آئندہ مرحومین کی قبریں بنائی جا سکیں"