مریخ پر زندگی کا آغاز :-
مریخ زمین کا ہمسایہ سیارہ ہے جو کہ زمین سے تقریباً 54.6 ملین کلومیٹر دور ہے .سائنسدان اس کو دوسری زمین یعنی Earth2 بنانے کا سوچ رہے ہیں .صرف مریخ ہی کیوں تو اس کی چند بنیادی وجوہات ہیں :
١)مریخ پر زندگی کا آغاز باقی سیاروں کی بنسبت آسان ہے .
٢)مریخ پر دن تقریباً چوبیس گھنٹے اور ستائیس منٹ کا ہوتا ہے جو کے پودوں کے لیے نہایت موزوں ہیں .
٣) مریخ کی سطح کے نیچے جم چکے (برف ) پانی کے سمندر ہیں .
٤) مریخ پر Ca,K,Mg,Na,H,S,Cl.O,Ti,Cr,Fe,Ni,Si,P یہ سب elements موجود ہیں جو زندگی کے لیے اہم ہیں .
٥)مریخ زمین سے اتنی دور ہے کے ہمارے راکٹ بمشکل وہاں تک پہنچیں گے .دوسرے سیارے تو دور کی بات ہے .
تقریباً 4.2 ارب سال پہلے مریخ تقریباً زمین جیسا تھا یہاں پانی کے سمندر تھے ،بارشیں ہوتی تھیں اور تمام نظام چلتے تھے پھر اچانک 4.2 ارب سال پہلے مریخ کی مقناطیسی فیلڈ غائب ہو گئی .مقناطیسی فیلڈ سیارے کو شمسی ہواؤں سے بچاتی ہے .اس کے غائب ہوتے ہی تمام نظام درہم برہم ہو گیا .مریخ پر کرہ ہوائی بھی تباہ ہو گیا اور شدید سردی ہو گئی جس کی وجہ سے مریخ کے سمندر جم گئے .
پہلے ہوتا تھا کہ مریخ کی سطح ہوا کی گیسوں کو جذب کر لیتی تھی اور بعد میں جب پہاڑوں سے لاوا نکلتا تو دوبارہ وہ گیسیں ہوا میں چلی جاتیں مقناطیسی فیلڈ کے غائب ہوتے ہی وہ بیلنس بھی بگڑ گیا اورتمام بھاری گیسیں سطح نے سونکھ لیں جس کے نتیجے میں آج وہاں کے کرہ ہوائی کی کثافت زمین کے کرہ ہوائی کے مقابلے میں ایک فیصد بھی نہیں ہے .
اب سائنسدانوں کا مقصد جمے ہوے پانی کو پگھلانا اور کرہ ہوائی دوبارہ بنانا (درست کرنا ) ہے تا کہ وہاں پہلے جیسے حالات ہو سکیں اور زندگی ممکن ہو .
١)سیارے کو گرم کرنا :-
مریخ پر آنے والی سورج کی اگر ہر کرن کو روک لیا جاے اور اس کی توانائی مریخ کے کرہ ہوائی میں ہی پھنسی رہے تو مریخ ١٠ سال میں رہنے کے قابل حد تک گرم ہو سکتا ہے مگر جیسا کے ہم جانتے ہیں کہ ١٠٠ فیصد روشنی روکنا تو ہرگز ممکن نہیں لہٰذا اگر ہم دس فیصد روشنی بھی روکنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ١٠٠ سالوں میں مریخ کو گرم کر سکتے ہیں جو کے کوئی لمبا وقت نہیں ..
اب سوال یہ ہے کے آخر سورج کی شعاعوں کو روکا کیسے جاے .گلوبل وارمنگ سے تو آپ بخوبی واقف ہونگے .ہوا میں بڑھتی ہوی CO2 کی مقدار کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت دن بہ دن بڑھ رہا ہے .اصل میں ہوا میں موجود ٹرائی اٹامک گیسیں سورج کی روشنی (جو کے چھوٹی ویو لینتھ اور زیادہ انرجی والی الٹرا وائلٹ ریز ہوتی ہے ) کو اپنے اندر سے گزرنے دیتی ہیں مگر جب وہ شعاعیں زمین سے ٹکرا کر واپس مڑتی ہیں تو وہ انفرا ریڈ (لمبی ویولینتھ اور کم انرجی والی ریز )کی شکل ،میں ہوتی ہیں جن کو ٹرائی اٹامک گیسیں واپس نہیں نکلنے دیتیں جس کی وجہ سے وہ ریز یا انکی توانائی زمین پر پھنس کر رہ جاتی ہے .
یہی کام مریخ پر بھی کیا جاے گا .وہاں CO2 کی مقدار بڑھانے کے لیے ایک آئیڈیا تو یہ ہے کے وہاں فیکٹریاں لگا دی جایں جو کہ ہوا میں جتنا چاہییں دھواں چھوڑیں . لیکن مسلہ یہ ہے کے ایسا کرنا ممکن نہیں کیونکہ فیکٹری لگانے کے لیے اس کے پارٹس کو مریخ تک پہنچانے کے لیے ابھی تک اتنے بڑے راکٹ نہیں بنے
دوسرے طریقے میں مریخ کے پولز پر جم چکی ایک میٹر کی CO2 کی تہ اور 30 کلومیٹر کی پانی کی تہ کو پگھلایا جاے .پانی بھی ٹرائی اٹامک ہے لہٰذا اس کی فضا میں موجودگی بھی توانائی کو روک کر رکھتی ہے .اب پولز پر جمی برف پگھلای کیسے جاے .:
ایک تجویز یہ دی گئی ہے کے مریخ کے مدار میں ٢٠٠ کلومیٹر بڑے آئینے چھوڑے جائیں جو کہ سورج کے ساتھ خاص زاویہ بنایں اور تمام شیشے روشنی منعکس کر کے پولز پر موجود برف پر فوکس کریں اس سے وہ پگھل جاے گی اور کرہ ہوائی دوبارہ ٹھیک ہونے لگے گا .اس طریقے سے تقریباً ٥٠ سال میں مریخ کو بدلا جا سکتا ہے .
ایلن مسک نے تو برف پگھلانے کے لیے بہت خطرناک طریقہ تجویز کیا ہے .انکا کہنا ہے کے مریخ کے پولز پر ایٹمی دھماکے کیے جایں جو کہ برف کو پگھلا دیں .
ایک تجویز یہ بھی ہے کے ہمارے نظام ے شمسی کے کناروں پر موجود پتھروں کو راکٹ انجن کے استعمال سے مریخ کے پاس لایا جاے اور اس سے ٹکرایا جاے .لیکن یہ کام بہت خطرناک ہے کیونکہ ہر پتھر ستر ہزار میگا ٹن ہائیڈروجن بم کے برابر توانائی پیدا کرے گا .اگر یہ طریقہ اپنانا ہو تو اسے انسان کے وہاں جانے سے پہلے اپنانا ہو گا.
مریخ کی زمین تقریباً ساٹھ فیصد پانی کی بنی ہے .زمین کے نیچے بھی پانی وسیع مقدار میں موجود ہے اگر تمام برف پگھلا دی جاے تو مریخ تیس فٹ پانی میں ڈوب جاے گا ،.
جیسے ہی درجہ حرارت بڑھے گا جمی ہوی برف فورا پگھلنے لگے گی اور سوکھے ہوے دریا اور سمندر دوبارہ بہنے لگیں گے اس کے علاوہ جب پانی ہوا میں جاے گا تو وہ روشنی کو واپس جانے سے روکے گا لہٰذا وہ سیارے کو گرم کرنے میں بھی کردار ادا کرے گا .
مریخ پر اوزون کی بھی بہت ضرورت ہے جو کہ جانداروں کو سورج کی خطرناک
شعاعوں سے بچاے .اس کو بنانے کے لیے cynobacteria اور lichens کا استعمال کیا جاے گا .وہ مریخ کی زمین کے compounds کو استعمال کریں گے اور آکسیجن بنایں گے جو کہ بعد میں اوزون میں بدل جاے گی .
زمین جیسا کرہ ہوائی بنانے کے لیے نائٹروجن کی بھی سخت ضرورت ہے
ایک طریقہ تو وہی پرانا والا ہے کے نائٹروجن رکھنے والے شہابیے راکٹ انجن لگا کر مریخ پر گراے جائیں وہ حرارت کے ساتھ ساتھ نائٹروجن بھی ہوا میں شامل کر دیں گے
دوسرا طریقہ ایسے بیکٹیریا کا وہاں چھوڑنا ہے جو مریخ کی زمین کے اندر جم چکی نائٹروجن کو نکالیں
.
پینے کے پانی کا حصول شروع والے انسانوں کے لیے مشکل ہو گا کیونکہ زمین کے نیچے سے جم چکے پانی کو نکالنے میں بہت توانائی صرف ہو گی .MIT کے ایک سائنسدان نے مشین بنای ہے جو کے سورج کی توانائی استعمال کر کے ہوا سے پانی جذب کرے گی .وہیں کے ایک سائنسدان نے ایک ایسی مشین بھی بنای ہے جو کہ CO2 کو استعمال کرے گی اور توڑ کر آکسیجن کو ہائیڈروجن سے جوڑے گی اس سے پانی بنے گا .اس کے علاوہ مریخ کی مٹی پر طاقتور لیزر ڈال کر اس میں موجود پانی کو پگھلایا جاے گا جو کہ فلٹر کے بعد استعمال کے قابل ہو گا .
پہننے کے لیے بھی ایک MIT ہی کی خاتون سائنسدان نے خاص قسم کا سوٹ بنایا ہے جو کہ ہلکا ہے ،خطرناک شعاعوں سے بچاتا ہے اور جسم کو گرم رکھتا ہے
خوراک کے لیے وہاں ساتھ لیجاے گئے چیمبرز میں ہی پودے لگاے جایں گے جب تک کہ وہاں کی زمین اور ہوا پودوں کے لیے سازگار نہ ہو جاے
رہائش کے لیے زیر زمین نالیاں استعمال کی جا سکتی ہیں .مریخ پر ان کے اندر سے لاوا بہا کرتا تھا جو کہ اب سوکھ چکا ہے لہٰذا اب ان کے اندر رہائش اختیار کی جا سکتی ہے اور خطرناک شعاعوں سے بھی بچا جا سکتا ہے
آخری مسلہ جو کہ سب سے بڑا اور سب سے اھم ہے وہ مقناطیسی فیلڈ کا ہے .جتنا مرضی کرہ ہوائی کو بدلنے کی کوشش کر لیں جب تک وہاں مقناطیسی فیلڈ نہیں ہو گی سب کچھ دوبارہ تباہ ہو جاے گا .مقناطیسی فیلڈ پیدا کرنے کے لیے سورج اور مریخ کے درمیان ایک بہت بڑا مقناطیس لگایا جاے گا جو کے شمسی ہواؤں کو روکے گا .اگر شمسی ہوائیں نہ آیں تو آھستہ آھستہ مریخ کا اپنا مقناطیس ہو سکتا ہے کہ دوبارہ فعال ہونے لگے .البتہ یہ مسلہ ابھی تک غیر حل شدہ ہے .
ایک اور بہت بڑا مسلہ راکٹ کا ہے .ہمارے پاس اتنے بڑے راکٹ نہیں ہیں کے وہ خلا بازوں کو مریخ تک محفوظ لے جایں ویسے بھی اب تک مریخ پر جانے والے صرف ١/٣ مشن ہی کامیاب ہوے ہیں .
بیشک یہ کام بہت مشکل ہے اور بظاھر ناممکن معلوم ہوتا ہے لیکن ناممکن کو ممکن بنانا ہی انسان کو ممتاز کرتا ہے .ضرورت ایجاد کی ماں ہے .کیسی ہی مشکل کیوں نہ ہو ہمیں مریخ کو قابل رہائش بنانا ہے اور ہم یہ کر کے رہیں گے !
تحریر :ابوبکر..
غلطی ہونے کی صورت میں مطلع فرمائیں .شکریہ!.
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔