ایک رپورٹ کیمطابق دنیا میں 45 سال سے کم عمر مردوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ خودکشی کرنا ہے۔ ہر سالایک لاکھ میں سے 14-15 لوگ خودکشی ضرور کرتے ہیں۔
لیکن مردوں میں اس بات کی شرح عورتوں سے 3.5 سے 4 گنا زیادہ ہے!
جیسا کہ امریکہ میں مردوں کی خودکشی کرنے کی شرح عورتوں سے 3.5 گنا جبکہ روس میں یہ 4 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح انگلینڈ میں ہر پندرہ مردوں کی خودکشی کے بعد تین عورتیں خودکشی کرتی ہیں۔ مطلب وہاں خودکشی کی یہ شرح پانچ گنا کم ہے۔
کیا مرد ڈپریشن میں زیادہ جاتے ہیں؟
خودکشی کی وجوہات کو جاننا نہایت ہی پیچیدہ کام ہے لیکن ان چیدہ چیدہ وجوہات میں سے چند ایک کو ہم دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن یہ مسئلہ پیچیدہ ایسے ہوتا ہے کہ خواتین میں ڈپریشن میں جانے کی شرح مردوں سے زیادہ ہے۔ ہر سال مردوں سے زیادہ خواتین میں ڈپریشن تشخیص ہوتی ہے۔
لیکن مردوں میں ڈپریشن کیوں کم ہے؟
مردوں میں کم ڈپریشن کی بڑی وجہ ہی دراصل خودکشی کی ایک اہم وجہ ہے۔ مرد جب پیدا ہوتے ہیں تو ان کو جو بات سب سے پہلے سکھائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ آپ نے رونا نہیں ہے۔ گھبرانا نہیں ہے۔ مرد ہو کر رونا ایک نہایگ بری بات ہے۔
یہ الفاظ انکے سب کانشش میں حد سے زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔
یہی وہ وجہ ہے کہ مرد جب کسی پرابلم میں ہوتا ہے تو وہ اپنی پرابلم کسی دوسرے شخص کو نہیں بتاتا۔ تحقیق کے مطابق دنیا کے زیادہ تر مرد ایک مسئلہ خود حل کرنے کی زیادہ کوشش کرتے ہیں۔ اقر اگر یہ ڈپریشن میں چلے بھی جائیں تو کوشش کرتے ہیں کہ اس کا علاج خود سے کریں۔ جس میں کچھ اہم قدم سگریٹ نوشی اور نشہ ہے اور یہ چیزیں ان کو خودکشی کی سوچوں کی طرف لے جاتی ہیں۔
تو کیا مرد عورتوں سے زیادہ خودکشی کا سوچتے ہیں؟
نہیں، مرد عورتوں سے کم خودکشی کا سوچتے ہیں۔ کیونکہ یہ شروع سے ہی حد سے زیادہ سٹریس کا شکار رہنے کے عادی بن جاتے ہیں اس لئے یہ خودکشی کا اتنی جلدی نہیں سوچتے، ہاں لیکن عورتیں خودکشی کا بہت زیادہ سوچتی ہیں۔
پھر عورتوں میں خودکشی کی شرح کیسے کم ہے؟
عورتیں خودکشی کا زیادہ سوچ تو لیتی ہیں مگر ان کا خودکشی کرنے کا میتھڈ کافی کمزور ہوتا ہے۔ سو یہ یا تو موت سے ڈر کر خودکشی نہیں کرتیں یا پھر اگر کرنے کی کوشش بھی کریں تو انکے ناکام ہونے کی شرح مردوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔جبکہ وہیں مرد خودکشی کے جو طریقے سوچتے ہیں وہ حد سے زیادہ عملی اقر نقصاندہ ہوتے ہیں اور چونکہ مرد ہی ہتھیار رکھتے ہیں سو وہ انکا استعمال کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔
ایسے میں مردوں کی خودکشی کی دوسری وجوہات کیا ہوئیں؟
مردوں کی خودکشی کی ایک وجہ تو ان کو نا رونے والی بات سکھانا ہے وہیں ایک اہم اور سب سے بڑی وجہ مرد کی پرابلم کا نا سننا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی شخص مرد کے مسائل کو مسائل نہیں ایک چیلنج مان کر اگنور کر دیتا ہے حتی کہ اسکی بیوی تک اگر اس کے منہ سے کوئی پریشانی سن لے تو بجائے اس کو سننے کے اس کو اپنی سنانا شروع کر دیتی ہے۔
اور یہی وہ وجہ ہے کہ مرد خود سے ڈپریشن کا علاج ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک اور اہم وجہ ان کے اوپر ہی ہر طرح کا سٹریس ہے۔ اب جبکہ مرد کی بات ہی کوئی نہیں سنتا تو وہ مرد اپنے مسائل کسی سے شئیر نہیں کر سکتا اور اسکے نتیجے میں اس کے ڈپریشن میں جانے کے امکانات حد سے زیادہ ہوتے ہیں۔
اسکے علاوہ ان پر خاندان کو پالنے، نوکری اور بے جا فرمائشوں کا دباؤ بھی حد سے زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ سٹریس میں جانے کے زیادہ امکانات رکھتے ہیں۔
ان تمام وجوہات کیایک بنیادی وجہ مردوں کا ایگری ایبل نا ہونا ہے۔ بائیولوجیکلی ایک مرد بہت کم ایگری ایبل ہے۔ یہ کسی کی کم ہی مانتا ہے اس کے نتیجے میں اس کے اوپر والے مسائل میں جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایسے میں حل کیا ہیں؟
سب سے آسان حل یہ ہے کہ آپ اگر ایک عورت ہیں اور آپ کے ساتھ کوئی مرد اٹیچ ہے بھائی، باپ، شوہر یا بوائے فرینڈ، کوئی بھی، آپ اس کی ایموشنل سپورٹ کا ذریعہ بنیں نا کہ ایموشنل سٹریس کا، اس سے مہینے میں ایک بار اسکے سب سے بڑے مسائل کا پوچھیں اور بجائے اس کو اپنے مسائل بدلے میں سنانے کے، اس کو سہارا دیں ۔ اس کے علاوہ مردوں کو چاہیے کہ وہ بجائے اپنا غم اور مسئلہ چھپانے کے، اپنے کسی دوست یا بیوی یا ماں سے شئیر کریں۔ لڑکیوں میں خودکشی کے کم تناسب کی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ ماں کیساتھ بہت مضبوط کمیونیکشن رکھتی ہیں سو مردوں کو بھی یہ بڑھانی چاہیے۔
اگر آپ خودکشی کا سوچتے ہیں تو پلیز ابھی ہی اپنے کسی بیسٹ پرسن کو میسج کریں اور اسے مسئلہ بتا کر حل ڈھونڈیں کیونکہ زندگی مسائل سے بھری ہے اور ہر مسئلہ یوں لگتا ہے کہ سب سے بڑا ہے مگر وہ ہوتا نہیں ہے۔ سو کوشش کریں کہ آپ وہ مسئلہ حل کریں نا کہ زندگی ختم۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...