ہمارے معاشرے میں مرد و خواتین کے کئی ایسے نام ہیں جن کو دیکھے اور تصدیق کیے بغیر پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ مرد ہے کہ عورت ۔ یہاں کچھ ایسے ہی نام دیئے جا رہے ہیں جن کی تصدیق کیے بغیر وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کون ہے۔ مثال کے طور پر کچھ نام یہ ہیں ۔ نسیم،شمیم،فردوس، نصرت،شبنم ، ممتاز، ا،عشرت،خورشید، افروز،اقبال،شوکت،عظمت،صبا، گل،حیات،گلشن،ہدایت،لعل ارشاد،رحمت،نازش،گوہر،کوثر، شمشاد،،عظمت، راحت، نور، شاہین، مہتاب، شیریں اور شائستہ وغیرہ ۔
اب اگر شبنم کے نام کا جائزہ لیا جائے تو آپ یہ فیصلہ نہیں کر پائیں گے کہ یہ کسی مرد کا نام ہے۔ پاکستان میں شبنم نام کے 2 مشہور شعراء شبنم شکیل اور شبنم رومانی ہیں ۔ اب عام لوگ تو یہی سمجھیں گے کہ یہ دونوں معزز خواتین ہی ہوں گی،میں بھی کافی عرصہ تک یہی سمجھتا رہا لیکن بڑی دیر کے بعد معلوم ہوا کہ یہ دونوں شبنم صاحبائیں نہیں ہیں بلکہ ان میں سے ایک شبنم صاحبہ ہیں تو ایک شبنم صاحب ہیں ان میں سے شبنم شکیل صاحبہ ہیں جبکہ شبنم رومانی صاحب ہیں ۔ اقبال نام کے بھی مرد و خواتین بہت ہیں غائبانہ طور پر اس نام کے حامل افراد کی تحقیق اور تصدیق ضروری ہے اس نام کی بھی 2 مشہور شخصیات کا تعلق ہمارے وطن عزیز پاکستان سے ہی ہے ۔ شاعر مشرق علامہ اقبال صاحب مرد ہیں تو مشہور گلوکارہ اقبال بانو صاحبہ خاتون ہیں ۔ شمیم نام کی بھی یہی صورت ہے ۔ پتہ ہی نہیں چل رہا کہ کون سا شمیم مرد ہے تو کون سی شمیم عورت ہے ۔میں کافی عرصہ سے ادب کی دنیا میں پروفیسر شمیم اختر نام کی ایک شخصیت سنتا آ رہا ہوں لیکن مجھے آج تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آیا یہ مرد ہیں یا عورت ہیں ۔ اگر کسی صاحب یا صاحبہ کو معلوم ہو تو مجھے آگاہ فرمائیں ۔ تاہم صرف شمیم کے ایک نام سے میں ذاتی طور پر آگاہ ہوں ایک شمیم آفریدی صاحب کوئٹہ بلوچستان کے ہیں یہ نواب اکبر بگٹی کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے تھے یہ 1990 کی دہائی میں صحافت سے بھی وابستہ رہے اے این این کوئٹہ کے بیورو چیف تھے میں اس دور میں ڈیرہ مراد جمالی سے رپورٹر تھا لیکن ان سے کبھی بھی ملاقات نہیں ہو سکی اس کی ذمہ داریاں صابر اعوان صاحب ادا کیا کرتے تھے صابر صاحب بعد میں جنگ کوئٹہ سے وابستہ ہو گئے اور آجکل جنگ لاہور سے وابستہ ہیں ۔ شمیم آفریدی صاحب کے ایک بیٹے امجد آفریدی خیبر پختون خواہ میں صوبائی وزیر بھی رہ چکے ہیں جبکہ ایک شمیم اختر صاحبہ عورت تھیں اور وہ ہمارے ساتھ ڈویژنل ہسپتال ڈیرہ مراد جمالی نصیرآباد میں اسٹاف نرس رہ چکی ہیں ۔
فردوس نام کے بھی بہت سے مرد و خواتین ہیں ایک فردوس عاشق اعوان صاحبہ ہیں جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں وہ تو خاتون ہیں مگر کراچی کے شمیم فردوس صاحب کو جب تک میں نے ٹی وی پر نہیں دیکھا اس وقت تک میں ان کو عورت ہی سمجھ رہا تھا لیکن یہ صاحب میری توقع اور تصور کے برعکس مرد نکلے جبکہ ایک معروف فلمی اداکارہ فردوس ہوا کرتی تھیں اسی کے فلمی شعبے سے وابستہ ایک معروف اداکار فردوس جمال مرد واقع ہیں ۔ خورشید اور افروز کا بھی یہی معاملہ ہے ان ناموں کے بہت سے مرد حضرات ہیں تو بہت سی خواتین بھی ۔ بلوچستان کے صف اول کے ایک ادیب و شاعر، مصنف،محقق اور ماہر تعلیم پروفیسر خورشید افروز صاحب مرد ہیں اور یہ پٹھان ہیں جبکہ عصر حاضر کی ایک معروف شاعرہ اور ہماری مہربان سیدہ افروز رضوی صاحبہ ایک خاتون ہیں ۔ کچھ ایسے بھی نام ہیں جو صرف مردوں کے لیئے مخصوص ہیں اور کچھ نام صرف خواتین کے لیئے ہیں لیکن ان میں بھی کہیں گڑبڑ ہو جاتی ہے مثال کے طور پر شائستہ زنانہ نام ہے اور شائستہ عالمانی کا تو بڑا عشقیہ اسکینڈل بنا تھا جس کو ملک چھوڑنا پڑ گیا تھا جس کے 2005 میں ملک چھوڑ کر ناروے منتقل ہونے کی تفصیلی خبر صرف میں نے ہی بریک کی تھی اور ایک ہماری واقف کار خاتون شاعرہ شائستہ سحر صاحبہ ہیں اور بہت اچھی شاعری کرتی ہیں لیکن آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ آپ کو کوئٹہ میں شائستہ نام کے صرف مرد حضرات ہی ملیں گے اور ایسے ہی کچھ مخصوص نام صرف مرد حضرات کے ہیں جن میں انیس اور ہارون بھی ہیں لیکن آپ یہ بھی سن کر حیران ہوں گے کہ کراچی پاکستان سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی علمبردار اور عورت فاونڈیشن کی اہم عہدے دار انیس ہارون نام کی یہ شخصیت مرد نہیں بلکہ خاتون ہیں ۔
مرد و خواتین کے جو مشتبہ نام ہیں ان کے متعلق غائبانہ طور پر بہت سی غلط فہمیاں اور مغالطے پیدا ہوتے رہتے ہیں ۔ سندھ کے صف اول کے ایک ادیب اور مقبول ترین کہانی نویس مرحوم نسیم کھرل صاحب ہوتے تھے لوگ ان کی کہانیاں بڑے شوق اور اشتیاق سے پڑھتے تھے ان کی کہانیاں ایک بار پڑھنے سے ہمیشہ کے لیے قاری کے ذہن میں محفوظ رہ جاتی تھیں مجھے بھی ان کی ایک کہانی " چونتیسواں دروازہ " آج تک یاد ہے جو میں نے آج سے 30 سال پہلے پڑھی تھی ۔ نسیم کھرل صاحب کو بہت سے قاری خاتون سمجھ کر خط لکھا کرتے تھے ان کی کہانیاں پسند کرنے کی آڑ میں خود ان کو پسند کرنے اور ان سے محبت اور دل لگی کا اظہار کیا کرتے تھے جبکہ کچھ نوجوان ان کو شادی کی بھی فراخدلانہ پیش کش کیا کرتے تھے بعد میں جب ان کو کہیں سے معلوم ہوتا کہ نسیم عورت نہیں بلکہ مرد ہیں تو ان کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور اس کے برعکس معروف گلوکارہ نسیم بانو کسی دور میں بہت مقبول خاتون گزری ہیں جبکہ بھارت میں ہماری ایک غائبانہ واقف کار خاتون شاعرہ نسیم خانم صبا صاحبہ ہیں ۔ ماضی کے ایک اردو کے مشہور شاعر بھی اسی طرح زنانہ نام کے حامل تھے جن کو اپنے خط میں ایک صاحب نے شادی کے لیئے آمادہ کرنے کی کوشش کی جب ان کو جواب ملا کہ وہ مرد ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں نے تو اپنے والدین کو بڑی مشکل سے ان کے ساتھ شادی کے لیئے آمادہ کیا تھا ۔ اور اسی طرح کی ایک اور مثال ہمارے سامنے ہے ۔ آج کل کراچی میں شرافت خان نام کے ایک مشہور ایس ایچ او ہیں ظاہر ہے کہ مردانہ نام ہی ہے مگر یہ مرد نہیں بلکہ خاتون ہیں اور میری بہترین مہربان دوست ہیں اور یہ پٹھانوں کے جدون قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں ۔ سو دوستوں سے گزارش ہے کہ ناموں کے متعلق اپنی رائے قائم کرتے وقت احتیاط سے کام لیں ورنہ کبھی بھی کسی کو بھی شرمندگی اور پچھتاوے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔