منظر نامہ …….
……………………………………………………….
احباب گرامی ……..سلام مسنون
مولتان میں حضوری باغ کی ٹوٹی سٹرک اور گرد سے اٹی ایک گلی میں یاد نامہ کا عکس ہے ….
پروفیسر حفیظ الرحمن خان
خطہء مولتان میں علمی اور نظریاتی سطح پر پاکستانی ادب کی روشن فکر کو متعارف کروانے میں …….حفیظ الرحمن خان صاحب ….کا حصہ سب سے زیادہ ہے …..پاکستانی ادب کا منظر نامہ …دل ونظر کا سفینہ …..سجدہ ہر ہر گام کیا ….جنون گم گشتہ …تناظرات کے علاوہ زہن کے کتب خانے میں بے شمار مسودات موجود ہیں ..
اسلام ..پاکستان . اردو اور اقبال ان کی فکرو فلسفہ کا بنیادی مصدر اور ماخز ہیں ….وہ ایک راست فکر ادیب ہیں . درس وتدریس کے شعبے سے وابستہ رہے ….رزق حلال کمایا .عمر بھر کتاب سے ھم نشینی رہی …..آج بھی مولتان میں ان کا وجود سرمہ چشم نظر ہے ….دھول بھری گلی میرے لیے مصری کی ڈلی ہے ………کیونکہ وہ سرکاری .درباری ادیب نہیں …..
خان صاحب …لفظوں کے سیلزمین نہیں بنے اور پرفارمر لکھاری نہیں بنے اسی لیے وہ …پہنچی ہوی سرکار ….کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہو سکتے ……..اللہ بھلا کرے ساہیوال میں ایک شبنمی مزاج پروفیسر ڈاکٹر محمد افتخار شفیع کا ….حفیظالرحمن خان :0 فن اور شخصیت ……پر ایک کتاب مرتب کی تھی …..لیکن یہ قرض کچھ اور مولتانیوں پر فرض ہے ………
پروفیسر ڈاکٹر ابرار عبدالسلام
……………………..
.آتش بہ جان ….لطیف الزماں خان (غالبیات پر سب سے زیادہ نجی کتب خانہ کی عالمگیر شہرت رکھنے والے ) کے عاشق زار ….نے شعلہ عشق سیہ پوش ہوا ….عارف خستہ کے بغیر ….لطیف الزماں خان کی تنقید نگاری …تجھے ہم ولی سمجھتے……پر کتابیں لکھ کر ادبی گورکنوں کو کافی وشافی جواب دیا ہے کہ ھم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں ……ھمارے یار طرح دار ابرار عبدالسلام نے …..آب حیات کی تدوین ….پر ایم .فل کا مقالہ لکھا تو ڈاکٹر وحید قریشی سے لے کر حنیف نقوی جیسے قد آور اور نامی محققین سے دلی خراج حاصل کیا …..
دو معروف ترین محققین نے پانچ سال کی محنت شاقہ سے پانچ جلدوں میں …….تاریخ ادب اردو ء17000(تحقیق کے آیینے میں )میں لکھی …بہت دھوم ھوی ……40دن کی ریاضت میں ابرار نے اسے تحقیق میں اشرار بنا دیا …..گیان چند جین اور ڈاکٹر سیدہ جعفر کے علمی قامت کو خاک میں ملا دیا ……وہ جو ھم سب کے لطیف الزماں خان کی چمکتی آنکھوں میں …..ایک بھاشا دو لکھاوٹ …..کے بعد آنسو کا شجرہ نسب جا نتے ہیں ………شاد باد منزل مراد ہوے …….
مولتان والے کسی نہ کسی بہانے بلاتے رہتے ہیں ……یہ چند تصاویر اسی محبت کا منظر نامہ ہیں ……..پروفیسر حفیظ الرحمان خان …پارس …ہیں اور ڈاکٹر ابرار عبدالسلام اس میدان کے پارکھ ہیں …..میرے لیے اکرام کا شجرہ ہیں ……سلامت رہیں
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“