آج – 29/دسمبر 1959
مترنم غزل گو اور مشہور شاعر” منظرؔ بھوپالی صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام سیّد علی رضا اور تخلص منظرؔ ہے۔ ۲۹؍دسمبر ۱۹۵۹ء کو بھوپال میں پیدا ہوئے۔بچپن بھوپال میں گزرا اور ابتدائی تعلیم وہیں پائی۔ ایم اے (اردو) تک تعلیم حاصل کی۔ شعری سلسلے کا آغاز بھوپال سے ہوا۔ رضا رام پوری سے تلمذ حاصل ہے۔ بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں، مگر دیگر اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ ان کا ترنم بہت اچھا ہے ۔ انہیں کئی سرکاری اعزازات مل چکے ہیں۔ کراچی کے عالمی مشاعرے میں کئی بار شرکت کرچکے ہیں۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
’’یہ صدی ہماری ہے ‘‘، ’’زندگی‘‘، ’’لہورنگ موسم‘‘، ’’لاوا‘‘، ’’منظراک بلندی پر‘‘، ’’اداس کیوں ہو‘‘ ۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:438
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر منظرؔ بھوپالی کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ تحسین…
آنکھ بھر آئی کسی سے جو ملاقات ہوئی
خشک موسم تھا مگر ٹوٹ کے برسات ہوئی
—
آپ ہی کی ہے عدالت آپ ہی منصف بھی ہیں
یہ تو کہیے آپ کے عیب و ہنر دیکھے گا کون
—
باپ بوجھ ڈھوتا تھا کیا جہیز دے پاتا
اس لئے وہ شہزادی آج تک کنواری ہے
—
یہ کرداروں کے گندے آئنے اپنے ہی گھر رکھئے
یہاں پر کون کتنا پارسا ہے ہم سمجھتے ہیں
—
سفر کے بیچ یہ کیسا بدل گیا موسم
کہ پھر کسی نے کسی کی طرف نہیں دیکھا
—
آندھیاں زور دکھائیں بھی تو کیا ہوتا ہے
گل کھلانے کا ہنر بادِ صبا جانتی ہے
—
ہمارے دل پہ جو زخموں کا باب لکھا ہے
اسی میں وقت کا سارا حساب لکھا ہے
—
ادھر تو درد کا پیالہ چھلکنے والا ہے
مگر وہ کہتے ہیں یہ داستان کچھ کم ہے
—
اک مکاں اور بلندی پہ بنانے نہ دیا
ہم کو پرواز کا موقع ہی ہوا نے نہ دیا
—
ان آنسوؤں کا کوئی قدردان مل جائے
کہ ہم بھی میرؔ کا دیوان لے کے آئے ہیں
—
خود کو پوشیدہ نہ رکھو بند کلیوں کی طرح
پھول کہتے ہیں تمہیں سب لوگ تو مہکا کرو
—
دن بھی ڈوبا کہ نہیں یہ مجھے معلوم نہیں
جس جگہ بجھ گئے آنکھوں کے دئے رات ہوئی
—
کوئی تخلیق ہو خونِ جگر سے جنم لیتی ہے
کہانی لکھ نہیں سکتے کہانی مانگنے والے
—
جو پارسا ہو تو کیوں امتحاں سے ڈرتے ہو
ہم اعتبار کا میزان لے کے آئے ہیں
—
یہ اشک تیرے مرے رائیگاں نہ جائیں گے
انہیں چراغوں سے روشن محبتیں ہوں گی
—
انہیں پہ سارے مصائب کا بوجھ رکھا ہے
جو تیرے شہر میں ایمان لے کے آئے ہیں
—
زلف و رخ کے سائے میں زندگی گزاری ہے
دھوپ بھی ہماری ہے چھاؤں بھی ہماری ہے
—
کوئی بچنے کا نہیں سب کا پتا جانتی ہے
کس طرف آگ لگانا ہے ہوا جانتی ہے
—
ستم گروں کے ستم کی اڑان کچھ کم ہے
ابھی زمیں کے لئے آسمان کچھ کم ہے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
منظرؔ بھوپالی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
آپ منظرؔ بھوپالی کی کتب پنجند۔کام کے اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں۔