مینہیٹن، مینہیٹن ہے ۔
کل پاکستان کے مایہ ناز نوجوان ویٹنری کہ ڈاکٹر فیصل نواز ، جو کچھ دن پہلے پاکستان سے آئے تھے ان کو ملنے چلا گیا ۔ ۳۸ سال عمر ، ملٹی نیشنل کمپنیاں اس کی قابلیت کو پوجتی ہیں ۔ کیریبین میں Trinidad جس کی آبادی صرف ۱۳ لاکھ افراد پر مشتمل ہے جانوروں کی افزائش اور بہتر پیداوار کے لیے Nestle بھیجا ۔ انہیں سوٹزر لینڈ میں جہاں Nestle کمپنی کا ہیڈکوارٹر ہے وہاں سینکڑوں امیدواروں میں سے ایک پاکستانی چُنا گیا ۔ جب میری بیٹی کا بھی نیویارک یونیورسٹی ڈینٹل کالج میں دس ہزار امیدواروں میں سے ۳۰۰ کامیاب میں نام آیا ، میں اتنا ہی خوش ہوا ، ایسا لگا پاکستان جیت گیا ۔ نیویارک یونیورسٹی بھی مینہیٹن میں ہے اور دنیا کی طاقت کا محور بھی مینہیٹن ہے ۔ کہا جاتا ہے یہاں جب صبح سٹاک مارکیٹ کھلتی ہے تو نئ معاشی دنیا کا آغاز ہوتا ہے ۔ ایک زمانہ تھا مینہیٹن میں پناہ گزینوں اور مزدوروں کہ کیمپ ہوتے تھے ۔ اردگرد بہت فیکٹریاں تھیں ۔ سب سے پہلے یہاں ہی باہر سے مزدور لینڈ کرتے تھے ۔ آج وہی جگہ سیاحوں کا مکہ ہے ۔
میں اور ڈاکٹر رات بارہ بجے وہاں گھوم رہے تھے ۔ روشنیاں اور رونقیں لوگوں کہ دلوں میں ، چہروں پر اور عمارتوں پر اس طرح نمایاں تھی جیسے کہکشاں نیچے اتر آئ ہو ۔
میں جب ڈاکٹر کا Trinidad میں کسانوں کی تربیت کا سوچ رہا تھا ، مجھے پاکستان یاد آ گیا ۔ اپنا دودھ والا یاد آ گیا جو جس دن پانی نہیں ڈالتا تھا ہمارے پیٹ خراب ہو جاتے تھے ۔ اور پھر ڈاکٹر صاحب بتا رہے تھے کہ اب یہ ساری کمپنیاں بھی لُوٹ مار کر کہ واپس جا رہی ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے ڈبہ دودھ کہ نقائص اور پاؤڈر کے ملاوٹ والا قرار دیا ۔ مزید دھندہ ممکن نہیں ۔ اسے کہتے ہیں استحصال ، جس کہ خاتمے کا میں اسلامی معاشی نظام کہ خدوخال میں تزکرہ کرتا ہوں ۔ اور اس کہ مکروہ چہرے ہیں اسد عمر ، رزاق داؤد اور ملک ریاض جیسے ہزاروں ظالم انسانوں ، نے ہمارا جینا حرام کیا ہوا ہے باقی ۹۹ فیصد کا ۔ ایک پانی ، دودھ اور مٹھائیوں میں ملاوٹ کرنے والے بڑے ڈاکو گورمے نے ٹی وی چینل کھول لیا ہے میاں عامر کی طرح دھندہ چھپانے کے لیے ، اور تمام بدبو دار اینکر ادھر چلے گئے ہیں سودا بیچنے ۔ شکر ہے میرے پسندیدہ اینکر کلاسرا کے چینل ۹۲ کہ مالک نسبتا بہتر ، وضع دار اور پرانے امیر ہیں آباؤ اجداد سے ۔
مجھے ابھی جرنلسٹ دوست محسن نے پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ عمران نے ڈیم کے لیے چندہ کا کہ دیا ہے اور آپ نے کہا تھا ریاستیں چندوں سے نہیں چلتیں ۔ دراصل یہ عجیب معاملہ ہے ۔ چندوں سے پیسہ بنتا ہے ۔ کسی نے قرض اتارو ملک سنوارو کا پیسہ ریکور کیا ؟ عمران ، چیف جسٹس اور باقی طاقتور لوگ ۔ تان ٹوٹتی ہے تو ہم غریبوں پر ۔ اور خاص طور پر اوورسیز پاکستانیوں پر ۔ ہماری جائیدادوں پر ملٹری ، عدلیہ اور مافیا نے قبضے کروائے ہوئے ہیں اور ہمیں کہا جا رہا ہے ڈیم کے لیے پیسے دو ۔ ہم تو صرف پاکستان میں پیدا ہی ہوئے اور کبھی حکمرانوں نے ہمیں تسلیم ہی نہیں کیا ۔ ہمارے تو غدار ہونے کہ اشتہار لگائے گئے ۔ ہمارے عاشق رسول ہونے کو بھی دہشت گردی کہ زمرے میں لایا جا رہا ہے ۔ کل میں اسلامی معاشی نظام پر کچھ بہترین مسلم اسکالرز کی کتابیں پڑھ رہا تھا ۔ ایک ان میں سے شیعہ سکالر باقر الصدر کی “اقتصادُنا” کہ نام سے ہے ۔ کیا زبردست بیانیہ ہے ۔ کیا تباہ و برباد کیا سوشلزم اور کیپٹلزم دونوں کو ۔ یہ کتاب انہوں نے ۱۹۶۰ میں لکھی تھی ۱۹۸۱ میں چھپی ۔ عشرت حسین اور اسد عمر کو اللہ تعالی توفیق دے تو یہ پڑھیں ۔ لیکن کہاں ، پیسے اور عہدہ کا نشہ اپنا ہی ہے ،اندھا کر دیتا ہے ۔ کل ہی میرے بلاگ پر دبئ سے معیشت اور بینکاری کہ ماہر نوجوان نے رابطہ کیا اور بتایا کہ عین اسلامی اصولوں کہ مطابق وہ چھوٹے سرمایہ اور شراکت کہ اصول سے پچاس لاکھ نوکریاں جنریٹ کر سکتا ہے ۔ عمران خان کہ حلقوں سے بات کی ، انہوں نے فرمایا پہلے اپنا thesis جمع کروائے ، اس پر تھنک ٹینک بیٹھے گا، اور اگر ایڈوائزری کونسل وہ مرزائ والی مانی تو پھر معاملہ اسد عمر کہ پاس جائے گا اور وہ فیصلہ کرے گا ۔ میں نے اس برخوردار کو کہا ، چھوڑو یہاں امریکہ آ جاؤ اللہ اللہ کرتے ہیں ۔ قادیانی کو اسی procedure سے لگایا تھا ؟ عثمان بزدار کو وزیر اعلی اسی طرح لگایا گیا تھا ؟جہانزیب خان کو ایف بی آر کا چیرمین اس طرح لگایا گیا تھا؟
میں ہمیشہ بہ بانگے دہل کہتا ہوں کہ ہم ملک کو ٹھیک نہیں کرنا چاہتے بلکہ لُوٹنا چاہتے ہیں ۔ ہر نیا آنے والے نیا لُوٹ مار کا نظام بنا کر ہمیں ٹرک کی بتی کہ پیچھے لگا جاتا ہے ۔ محمد باقر الصدر اور اس کی سکالر بہن کو تو صدام حسین نے قتل کروا دیا تھا بچا وہ بھی نہیں عبرت ناک سزا سے ۔ نواز شریف جیل میں عمران کی وجہ سے نہیں ہے اپنی کالی کرتوتوں کی وجہ سے ۔
ڈاکٹر فیصل کو بھی میں کوشش کرتا ہوں کہ امریکہ سیٹ کرواؤں ۔ ہم لوگوں کی پاکستان میں ضرورت نہیں ۔ کل میں نے ایک یہودی اکانومسٹ کو ای میل کی کہ میں آپ کو پاکستان کی معیشت پر ایڈوائزری کونسل میں لگوا رہا ہوں ۔ کہنے لگا ۔
Is it a Viagra shot or AK 47?
مینہیٹن کی روشنیوں میں مجھے بڑا سکون ملتا ہے ۔ آج پھر جا رہا ہوں ایک اور شام غم ڈاکٹر فیصل کہ ساتھ منانے ۔
بہت خوش رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔