مینڈک کے 217 ملین سال پرانے فوسلز ملے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ وہ 217 ملین سال پہلے بھی مینڈک تھا اور آج بھی مینڈک ہی ہے۔
کوا، کوا ہی ہے، وہ کتا یا بلی نہیں بن گیا۔۔۔ اسلئے ارتقاء من گھڑت افسانہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب:
پرانے فوسلز کے حوالے سے جو تحقیقات موقر جرنلز میں شائع ہوتی ہیں، انکی ایڈیٹوریئل ٹیم کے شاید وہم و گمان میں بھی نہ ہو کہ ایسی دریافتوں سے اس قسم کے نتائج بھی اخذ کئے جا سکتے ہیں۔
نتیجہ یہ اخذ کیا جا رہا ہے کہ 217 ملین سال پہلے بھی مینڈک، مینڈک ہی تھا اور آج بھی مینڈک ہے۔
گویا عام ذہنوں میں یہ بات بٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ
“ارتقاء کا مطلب ہے کہ ایک سپیشیز پوری کی پوری فنا ہو جائے تو پھر ہی دوسری سپیشیز بنتی ہے جبکہ ظاہر ہے ایسا نہیں ہوا، اس لئے ارتقاء غلط ہے۔”
یعنی اگر مینڈک سے کسی جاندار کا ارتقاء ہوا ہے تو اصل مینڈک اب دنیا میں نہیں ہونا چاہئے تھا۔ لیکن چونکہ مینڈک اپنی اصل شکل میں موجود ہے، اسلئے ارتقاء غلط ہے۔
اب یہ بات اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ جب الف جاندار کا ب میں ارتقاء ہوتا ہے تو الف بھی “باقی” رہتا ہے، فنا نہیں ہو جاتا۔ اس جملے کو پھر سے پڑھئے تو بات بالکل واضح ہے کہ الف اور ب دونوں متوازی طور پہ موجود رہتے ہیں لیکن اس فرق کے ساتھ کہ الف نسبتاً قدیم اور ب نسبتاً جدید ہے تاہم یہ فرق جاندار کی شکل دیکھ کر معلوم نہیں کیا جا سکتا بلکہ فوسلز اور جینز کے مطالعہ سے بآسانی آشکار ہو جاتا ہے۔
کیونکہ دنیا میں الف کی سپیشیز کے لاکھوں ارکان ہیں اور ظاہر ہے ارتقاء کے عمل سے، مخصوص حالات کے تحت چند ہی ارکان گزرتے ہیں۔ یعنی لاکھوں کروڑوں مینڈکوں میں ہر ایک کا نہ تو ارتقاء ہوتا ہے اور نہ یہ کسی خاص تبدیلی سے گزرتا ہے۔
جو ارکان جب تک اپنی آبادی سے جڑے ہونے کے ساتھ اپنے ماحول سے ہم آہنگ ہیں، انہیں ارتقاء کی ضرورت نہیں۔ ارتقاء تو ان مینڈکوں میں ہو گا جو اپنے ماحول سے آئسولیٹ ہو جائیں یا مائگریٹ کر جائیں یا کہیں ماحول بدلنا شروع ہو جائے۔ ظاہر ہے اس عمل سے سارے کے سارے مینڈک تو گزریں گے نہیں بلکہ ایک یا دو فیصد ہی بمشکل گزر پائیں گے۔ گویا اگر ماحول برقرار رہے تو نمایاں ارتقاء ہونا بہت مشکل ہے۔
پھر یہ ایک یا دو فیصد مینڈک ارتقاء کرتے کرتے کئی لاکھ سال میں ب جاندار میں تبدیل ہو جائیں گے۔ کچھ مینڈک پ میں اور کچھ ت میں بھی بدل سکتے ہیں۔
اب عرصہ دراز کے بعد ان کی تمام نئی سپیشیز بھی موجود ہوں گی اور اصل سپیشیز بھی رہے گی، بشرطیکہ کوئی بہت بڑی ماحولیاتی تبدیلی نہ ہو۔
پھر انہی میں سے کچھ ارکان مزید ٹ، ث، ج، چ، ح، خ سپیشیز وغیرہ میں ارتقاء جاری رکھیں گے۔ یہ عمل کروڑوں سالوں پر محیط ہے۔ ان میں سے کچھ سپیشیز مکمل معدوم ہو جائیں گی اور کچھ آج تک باقی ہوں گی۔ جبکہ اصل “جد سپیشیز” بھی باقی رہے گی بشرطیکہ ماحول اسکے لئے بالکل ہی غیر سازگار نہ ہو جائے۔
سائنس کی اصطلاح میں اسے phyletic gradualism اور punctuated equilibrium کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...