مندر بنسی رام دھر
دھر مندر انارکلی میں معروف جالندھر سویٹ کے سامنے واقع ہے. اگر ہم انارکلی سے گزر رہے ہوں تو اس مندر کی عمارت ہمیں متوجہ کرلیتی ہے. مندر کی عمارت خاصی وسیع ہے بلکہ یہ مندر شاید ایک حویلی کا حصہ ہے. مندر کی عمارت گو کہ بہت قدیم نہیں مگر ہے شاندار. اس مندر کا تذکرہ کہنیالال و سید لطیف نے نہیں کیا لہذا کہا جا سکتا ہے کہ یہ مندر سن 1900 ء کے قریب تعمیر ہوا. بعد میں لکھی جانے والی کتابوں میں بھی صرف ایک کتاب میں مجھے اس مندر کا تذکرہ ملا ہے. ماسٹر امر ناتھ صاحب نے اپنی کتاب "لاہور کی سیر" میں اس مندر کا احوال بعنوان " ٹھاکر دوارہ پنڈت بنسی دھر" یوں تحریر کیا ہے "یہ ٹھاکر دوارہ انارکلی میں پنڈت جی کی وصیت کے مطابق انکی بیوگان نے بنوایا. مندر میں ودیآتھی آشرم ہے. جس کا خرچ مندر کے فنڈ سے ملتا ہے. مسافروں کے ٹھیرنے کا انتظام بھی ہے".
یعنی یہاں پر تقسیم سے قبل مندر کے ساتھ آشرم بھی تھا اور شاید سراے بھی ہو مگر اب تو یہ رہائش گاہ ہے. مندر کے باہر دکانیں ہیں اور مندر کے بڑے سے تحہ خانے میں کوئ حکومتی دفتر ہے. اوپر جانے کو ایک تنگ راستہ ہے. جھجکتے ہوے سڑیاں تو چڑھ لیں مگر آگے دیکھا کہ کوئ محترمہ تار پر کپڑے پھیلا رہیں ہیں. گھبرا کر نیچے اتر رہا تھا کہ آخری سیڑھی پر ایک صاحب سے ملاقات ہوگئی. جناب کہ ہاتھ میں ہاکی بھی تھی تو ہم پریشان ہوگے مگر انہوں نے نہایت پیار سے پوچھا کہ معاملہ کیا ہے عرض کیا جناب تاریخی عمارتیں دیکھنے کا خبط ہے اسی چکر میں اوپر چلے گے اوپر گے تو معلوم ہوا کہ یہ تو کسی کا گھر ہے تو نیچے اتر آے.
وہ بڑی محبت سے مجھے دوبارہ اوپر لے گے. ہاکی تو وہ بطور سہارا استعمال کرتے ہیں. انکا نام عبدالغفار تھا. اب مندر کہ گنبد کو میں حسرت سے دیکھ رہا تھا. ان سے کہا کہ اوپر جاکر دیکھ سکتا ہوں. انہوں نے بتایا کہ یہاں پر مختلف خاندان رہتے ہیں میری کھولی گنبد کہ ساتھ والی ہے ساتھ ہی انہوں نے اپنی بٹیا کو آواز دی کہ یہ بھائ آرہے ہیں انکو چھت پر جانے دو. غروب آفتاب کا وقت تھا ہلکی ہوا چل رہی تھی اور میرے سامنے ایک مندر کا شاندار گنبد تھا. کچھ عجب سا احساس ہوا. نیچے اترا تو دیکھا کہ وہ صاحب نیچے ہی کھڑے تھے کہنے لگے بیٹا اب لوگ بہت ڈرتے ہیں میں اس لیے یہاں کھڑا ہوں کہ کوئ آپ کو تنگ نہ کرے. انکا برتاو میری توقعات سے برعکس تھا. مندر سے متعلق معلوم ہوا کہ اب یہ کسی یہودی کہ ملکیت ہے جس نے مختلف لوگوں کو یہاں کراے پر جگہ دے رکھی ہے. ایبک کے مزار سے بھی مندر کی دلکش عمارت نظر آتی ہے. مندر کی عمارت میں برطانوی طرز تعمیر کی جھلک بھی ہے. مندر کی عمارت میں رہائش کہ باعث اب اصل عمارت میں کافی تبدیلیاں ہو چکی ہیں مگر اب بھی مندر میں کیا گیا لکڑی کا کام اچھی حالت میں موجود ہے خصوصاً مندر کہ داخلی دروازے پر موجود لکڑی کا جھروکا. بہرحال اگر کسی دوست کو تاریخی عمارتیں دیکھنے کا شوق ہے تو یہ شاندار مندر آپ کا منتظر ہے.
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔