اقبال صاحب اس کے گھر کے دروازہ پر کھڑے تھے دستک دینے ہی والے تھے کے اندر سے صاحب خانہ کی آواز سنائی دی وہ شاید نماز کے بعد دعا مانگ رہا تھا, یہ انکےکارخانہ میں کام کرنے والا ایک ڈرائیور تھا خاندان کا اکیلا کفیل ایک حادثہ میں اپنی ہی لا پرواہی کےسبب ایک ہاتھ اور ایک پیر سے معذور ہو گیا تھا۔
اقبال صاحب خدا ترس آدمی تھے کئ سال سے مستقل امداد کرتے آرہے تھے گھر کا کرایہ کپڑا لتا دو بچوں کی اسکول فیس گیس بجلی کے بل اور علاج معالجہ سب کی ادائیگی جیب سے کرتے تھے, اقبال صاحب کے دل میں اشتیاق پیدا ہوا کے دیکھیں اتنے سالوں سے بے لوث امداد کے صلہ میں رب سے میرے لئے کیا مانگتا ہے
اپنے پورے مسائل کی روداد اللّه کو سنا چکنے کے بعد اس نے سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا یا اللّه اقبال کو تباہ فرما دے اس کی آل اولاد کو نیست و نابود فرما دے اس کے کارخانے کو تباہ و برباد فرما دے, اقبال صاحب کے تو سر پر بجلی گرگئی کانوں میں پگھلتا سیسہ انڈیل دیا ہو جیسے کسی نے مارے غصہ کے جسم تهرانے لگا مٹھیاں بھنج گیں دل تو کر رہا تھا ہاتھ میں کوئی آتشیں ہتھیار ہو اور اس احسان فراموش کو بھون ڈالیں
خاندانی اور صلح جو آدمی تھے غصہ پر قابو پاکر وہاں سے نکل کھڑے ہوئے, کار میں بیٹھے اور یہ جا وہ جا کار کے اے سی سے جب دماغ تھوڑا ٹھکانہ پر لگا تو سوچنے لگے کہ آخر ایسی کیا غلطی کیا کوتاہی سرزد ہو گئی ان سے جو وہ انھیں اتنی بھیانک آل اولاد مال سمیت نیست و نابود ہونے کی بد دعا دے رہا تھا, انہوں نے تو کبھی اس کے گھر کا پانی بھی نہیں پیا تھا کبھی نگاہ اٹھا کر نہیں دیکھا تھا کے چلو یہ کسی بدچلنی کا شاخسانہ ہوتا, پھر آخر ہوا کیا؟
دماغ کے سارے گھوڑے دوڑا لینے کے بعد بھی کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکے, کوئی وجہ سمجھ نہیں آئی, قارئین کیا آپ کو کوئی وجہ سمجھ آتی ہے؟ مجھے تو نہیں آتی بلکل ایسے ہی فرانس میں بیٹھی ماریہ کو انگلینڈ میں بیٹھے جارج کو اسپین میں بیٹھے انتونیو کو امریکا میں سٹیو کو بھی کیسے سمجھ آئیگی کہ کوئ کیوں صبح شام انکے نیست و نابود تباہ و برباد و ہلاک ہونے کی دعائیں مانگ رہا ہے۔
صبح اٹھ کر جس چپل میں آپ پیر ڈالتے ہیں رات برش کرکے پلنگ پر سونے کے لیے دراز ہونے تک درمیان میں آپ جو کچھ بھی استعمال کرتے ہیں چاہے وہ بجلی ہو بجلی سے چلنے والے آلات ہوں سواری ہو علم و تعلم یا آفس اور کارخانوں کے کام میں استعمال ہونے والی اشیا یاسر درد سے لیکر کینسر تک کےعلاج میں استعمال ہونے والی ادویات، آپکی زندگی کی تمام ہی آسانیاں خوبصورتی اور چکا چوند کسی مائیکل، جارج، پیٹر، تھامس، جولیا، ماریانہ کی ہی تو مرہونِ منت ہیں
آپکی آسان زندگی میں اور دنیا کی ترقی و خوشحالی میں آپکا کردار اقبال صاحب کی کہانی کے معذور ڈرائیور جیسا ہونے کے باوجود اگر آپ صبح وشام اپنے محسنوں کے تباہ و برباد ہونے کی دعاؤں پر خشوع و خضوع سے آمین کی صدائیں بلند کرتے ہیں تو ایسی احسان فراموشی کے ردعمل کے طور پر کسی قوم کے دماغ میں اقبال صاحب جیسی انتقامانہ سوچ کا جگہ بنا لینا بھی کوئ اچھنبے کی بات نہیں ہے۔
اگر آپ منبر پر بیٹھے ایسی دعائیں مانگنے والے لوگوں کو روک نہیں سکتے تو کم از کم ایسی احسان فراموشانہ اور احمقانہ مناجات پر آمین بولنے سے گریز فرما کر تھوڑے بہت باشعور ہونے کا ثبوت دیں۔