منافقوں کی سامراج مخالفت
2۱اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان بارے اپنی حکومت کی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوِے پاکستان کو شدید تنقید کا سامنا بناتے ہوے اپنے مخصوص انداز میں اربوں روپے دینے کا طعنہ دیا۔ اس کے جواب میں پاکستان کے حکمرانوں اور شہری مڈل کلاس طبقے کی غیرت جاگی۔ فوری طور پر حکومت تو کچھ نہ بول پائی مگر متوسط طبقے کے سیاسی نمائندے عمران خان سی این این پر نمودار ہوئے۔
سی این این کی ہالہ غورانی نے عمران خان سے پوچھا : "اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی امداد بند کر دی تو۔۔۔"
عمران خان کا جواب تھا: "میں اپنی حکومت کو یہی مشورہ دوں گا (کہ امداد مت لیں)۔ ہمیں امداد کی ضرورت نہیں ہے"۔
یہ انٹرویو پی ٹی آئی کے حامیوں نے فیس بک پر شئیر کیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو منہ توڑ جواب دے دیا گیا ہے۔ ویسے تو عمران خان اپنی بد تمیزیوں کی وجہ سے شہ سرخیوں میں رہتے ہیں مگر اس مسئلے پر انکے نائب اور پی ٹی آئی کے "سافٹ امیج" اسد عمر نے انہیں پیچھے چھوڑ دیا۔
ایک ٹاک شو میں انہوں نے ڈالروں کے تنازعے پر ٹرمپ کے منہ پر تھپڑ مارنے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔
امید ہے عمران خان نے جو مشورہ وفاقی حکومت کو دیا اس پر انکی اپنی صوبائی حکومت عمل کرے گی۔ اسی طرح امید ہے کہ اسد عمر ٹرمپ کو تھپڑ مارنے سے پہلے وہ اربوں کے ڈالر انکے منہ پر ماریں گے جو امریکہ نے انکی صوبائی حکومت کو دئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس صوبائی حکومت میں پی ٹی آئی کے ساتھ جماعت اسلامی بھی شامل ہے جو پی ٹی آئی سے بھی زیادہ "سامراج مخالف" ہے۔
اب ذرا انکے نعروں کی حقیقت دیکھئے:
خیبر پختونخواہ کے موجودہ بجٹ میں کم سے کم دس ایسے منصوبے ہیں جو یو ایس ایڈ کی مدد سے چلائے جا رہے ہیں۔ کم سے کم ستر ایسے ترقیاتی منصوبے ہیں جو امریکہ، برطانیہ، جاپان اور یورپ کے دیگر 'کافر' ملکوں کے 'حلال' پیسوں سے چلائے جا رہے ہیں۔ 52،557،624 ملین کے منصوبے غیر ملکی قرضوں سے چلائے جائیں گے اور 29،442،376 ملین کے منصوبے 'کافروں' سے ملنے والی امداد سے چلائے جائیں گے۔
پچھلے بجٹ میں قابل نفرت امریکہ کے ناپاک ڈالروں سے خیبر پختون خواہ کی اسلامی حکومت نے فقط چار منصوبے چلائے۔ اس دفعہ کسی اسلامی منطق کے تحت یہ تعداد دس ہو گئی ہے۔
اسے محض اتفاق ہی قرار دیا جا سکتا ہے کہ اس صوبے میں پندرہ سال پہلے ایم ایم اے کی با ریش حکومت بنی تھی۔ امریکہ تو خیر بے شرم ہے، ایم ایم اے کو بھی شرم نہ آئی کہ یو ایس ایڈ سے کم سے کم چودہ منصوبوں کے نام پر بھی ڈالر لئے اور ورلڈ بنک سے قرض بھی۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“