اگر موجودہ وقت کے مقبول ترین ہندوستانی ادباء و شعراء اور شاعرات کا جائزہ لیا جائے تو ان میں بھارت کی بنگلہ زبان کی ادیبہ اور شاعرہ ممتا بینرجی کا نام نہ صرف ہندوستان میں سرفہرست ہے بلکہ ان کا شمار دنیا کی مشہور ترین ادبی شخصیات اور دنیا کی 100 بااثر خواتین میں ہوتا ہے جبکہ ممتا بینرجی بھارت کی سب سے طاقتور ترین خاتون کے طور پر تسلیم شدہ ہیں۔ ان کی سب سے بڑی وجہ شہرت سیاست دان کی حیثیت سے ہے لیکن انہوں نے شعر و ادب، مصوری اور موسیقی میں بھی اپنی حیثیت منوا لی ہے۔ جب ان کی خداداد صلاحیتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے تو حیرت ہوتی ہے کہ یہ خاتون اتنا وقت اور اتنا ذہن کیسے اور کس طرح استعمال کرتی ہے۔ ان کو بھارت کی آئرن لیڈی( خاتون آہن ) بھی کہا جاتا ہے اس کے علاوہ ان کو بھارت کی شیرنی بھی کہا جاتا ہے وہ اس لیے کہ بھارت کے انتہا پسند ہندو وزیر اعظم نریندرا مودی کے مقابلے میں طاقتور اور بہادر اپوزیشن لیڈر کا کردار بھی ادا کر رہی ہیں ۔ ممتا بینرجی کی اب تک 87 کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں ایک درجن سے زائد بیسٹ سیلرز بکس میں شامل ہیں۔ ان کا ذریعہ معاش اپنی کتابوں کی رائلٹی ہے۔ وہ ہندوستان کی پہلی خاتون شخصیت ہیں جو کہ کسی بھی ریاست یا صوبے کی مسلسل تیسری بار وزیر اعلی منتخب ہوتی آ رہی ہیں وہ پہلی بار مئی 2011 میں مغربی بنگال کی وزیر اعلی منتخب ہوئیں دوسری بار 2016 میں اور اب تیسری بار 5 مئی 2021 کو بنگال کی وزیر اعلی منتخب ہوئی ہیں۔ وہ نہایت سادہ زندگی گزارتی ہیں جس کی وجہ ان کا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سادہ زندگی سے متاثر ہونا ہے ان کی آئیڈل شخصیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
ممتا بینرجی 5 جنوری 1955 میں کولکتہ بھارت میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئیں ان کے والد صاحب کا نام پرد ملیشور بینرجی اور والدہ محترمہ کا نام گایتری دیوی ہے۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی اور اپنے 6 بھائیوں کی اکلوتی بہن ہے۔ 1970 میں انہوں نے ہائر سیکنڈری کا امتحان پاس کیا جوگ مایا دیوی کالج سے تاریخ کی ڈگری حاصل کی کولکتہ یونیورسٹی سے اسلامیات میں ایم اے کیا ایجوکیشن اور لاء میں بھی ڈگری حاصل کی ۔کولکتہ یونیورسٹی نے ان کی بے پناہ علمی صلاحیتوں کے باعث ان کو ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری جاری کی ۔ ان کا زیادہ تر وقت غریب و محروم اور مظلوم عوام کی خدمت، لکھنے، پڑھنے، موسیقی ترتیب دینے اور مصوری( پینٹنگ) میں گزرتا ہے ۔ وہ بھارت کی پہلی خاتون وزیر ریلوے 3 بار وفاقی وزیر اور 1984 میں 29 سال کی عمر میں لوک سبھا کی سب سے کم عمر والی رکن منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل کر چکی ہیں۔ رسول خدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی سادہ زندگی مبارک کا مطالعہ کرنے کے بعد انہوں نے سادہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا جس پر ابھی تک کاربند ہیں ۔ ممتا بینرجی عام پاکستانی بلوچ، براہوئی اور پشتونوں کی طرح گرائمر سے آزاد اردو بولتی ہیں مثال کے طور پر وہ یہ کہتی ہیں کہ " ہم اکیلا رہتا ہے ہمارا خرچہ بہت کم ہے ہم غریب عوام کا خدمت کرنا چاہتا ہے " ۔
ممتا بینرجی ہندوستان کی واحد خاتون وزیر اعلی، وفاقی وزیر اور رکن اسمبلی ہیں جنہوں نے آج تک کسی بھی قسم کی سرکاری مراعات حاصل نہیں کیں ، پینشن ،تنخواہ اور ٹی اے ڈی اے وغیرہ نہیں لیا ۔ وہ جہاں بھی دورے پر جاتی ہیں وہاں سرکاری خرچ کے بجائے ریسٹ ہائوسز میں طعام اور قیام کا بل اپنی جیب سے ادا کرتی ہیں ۔ ان کا ذریعہ معاش ان کی کتابوں سے ملنے والی رائلٹی کی رقم ہے جو سالانہ 7 لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے ۔ ان کی غذا اور خوراک ابلے ہوئے چاول، سبزی، چائے اور چاکلیٹ ہیں ۔ وہ 10 لمبے اور 10 فٹ چوڑے ایک کمرے میں رہتی ہیں جس میں ان کی ایک چارپائی، 4 سفید ساڑھیاں ، 2 سوٹ اور 2 ہوائی چپل اور ایک چھوٹا سا مندر ہے ۔ وہ تنہا تجعد کی زندگی گزار رہی ہیں یعنی انہوں نے شادی نہیں کی ہے ۔ انہوں نے کبھی میک اپ نہیں کیا اور نہ ہی کبھی زیور استعمال کیا ۔ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے سادہ خوراک کے علاوہ روزانہ کم از کم 5 کلو میٹر پیدل چلتی ہیں ۔ ان کے گھر میں کوئی ملازم نہیں ہے اپنے گھر کا سارا کام وہ خود کرتی ہیں اپنے سادہ لباس اور سادہ رہن سہن سے وہ ایک گھریلو ملازمہ لگتی ہیں ۔ بھارت سمیت دنیا بھر میں آج تک کسی خاتون کی اتنی کثیر تعداد میں کتابیں نہیں ہیں جتنی کہ ان کی 87 تصانیف ہیں ۔ کتابوں کی رائلٹی کے علاوہ ان کو مصوری ،موسیقی، گیت نگاری اور شاعری سے بھی آمدن ہوتی ہے لیکن وہ ان کو مستحقین پر خرچ کرتی ہیں ۔ بنگالی زبان کے عظیم شعراء رابندر ناتھ ٹیگور اور نذر الاسلام ان کے پسندیدہ شعراء ہیں ۔