شہر قائد کو پاکستان کے تمام غرباء اپنے لیے اہم وسیلہ سمجھتے ہیں۔ چونکہ یہاں لاکھوں افراد اپنا آبائی وطن چھوڑ کر یہاں روزگار کی خاطر منتقل ہوئے۔ ہزاروں خاندان تو مستقل اپنی زندگی کراچی کے نام کر چکے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے کراچی کی طرف سفر کرتے ہیں۔ مقصد صرف بہتر روزگار کی تلاش ہے۔
گزشتہ ایک برس میں عالمی وبا کی وجہ سے لگنے والی سماجی پابندیوں نے نظام درہم برہم کر دیا ہے۔
کچھ دن پہلے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے اعلان کے بعد شہر قائد میں سختیاں مزید بڑھا دی گئیں۔ وہ مزدور طبقہ جو کھانا صرف ہوٹل سے کھاتا ہے اسے شام 6 بجے کے بعد مسائل کا سامنا ہے۔ وہ افراد جن کی کی ملازمت شام پانچ بجے کے بعد ختم ہوتی ہے ان کو زیادہ پریشانی کا سامنا ہے۔
خاص کر جب سڑک پر ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے لوگ دیر سے گھر پہنچتے ہیں۔ پھر اس وجہ سے سودا سلف بھی دیر سے لینے پر مجبور ہیں۔ کیونکہ یہ غریب طبقہ روزانہ کی آمدنی پر زندگی منحصر رکھتا ہے۔
شام چھ بجتے ہی پولیس کی گاڑی اعلان کرتی آجاتی ہے کہ دکانیں بند دیں۔ یہ پولیس اہلکار بیشک اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور اعلی حکام کے احکام پر عمل کر رہے ہیں لیکن دوسری طرف انہی پولیس اہلکاروں میں سے کچھ بھتہ خوری میں ملوث ہیں جن کی شکایت شہر قائد کے شہری گزشتہ ایک برس سے کر رہے ہیں۔
کرپشن سے پاک ملک اور سہولیات فراہم کرنے کا دعویٰ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کر رہی ہیں۔ یہ محض دعوے ہیں کیونکہ اس کی عملی شکل کہیں نظر نہیں آئی۔ عالمی وباء کے دوران عوام دوست منصوبے نہیں بنائے گئے۔ غرباء کے حق میں مفید اقدام نہیں اٹھائے گئے۔
جہاں پوری دنیا سمیت حکومت پاکستان انسانیت کی جان بچانے کی فکر ظاہر کر رہی ہے وہاں لوگوں کی صحت سے کھیلا جا رہا ہے۔
کراچی کے لوگ روزگار کے حوالے سے حالات تنگ ہونے کی وجہ عوام معاشی طور پر کمزور ہیں اس لیے تمام بنیادی ضروریات مکمل کرنے سے قاصر ہیں۔ گزشتہ ایک برس میں غذائی اجناس کے ساتھ ساتھ ادویات کئی گنا مہنگی ہوئی ہیں۔ جہاں صحت کی خاطر اتنی سخت پابندیاں لگائی جا رہی ہیں وہاں ادویات مہنگی کیوں کی جا رہی ہیں اور عوام کو مزید تکلیف میں کیوں ڈالا جا رہا ہے۔ سفید پوش گھرانے فلاحی اداروں سے مدد لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس مجبور عوام کے حق میں بہتر اقدام اور عوام دوست پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔
پولیس کی شکل میں لٹیروں کو اعلی حکام لگام ڈالیں اور عوام کو لٹنے سے بچا لیں۔ بڑھتی کرپشن اور مہنگائی پر قابو کریں تاکہ عوام کو مزید پسنے پر مجبور نہ کریں۔ شہر قائد کی عوام صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے اب بھی اچھے اقدامات کی امید رکھتی ہے۔ خدارا ان کی امیدوں پر پانی نہ ڈالیں۔ شہر قائد کو مزید امن گہوارہ بنانے کی کوشش کریں۔ پاکستان ذندہ باد
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...