فکر اقبال سے ہمیں قرآن فہمی، محبت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، خودی، عالمگیر بھائی چارے، عمل، غوروفکر، تعمیر کردار، خدا شناسی اور خود آگاہی سے روشناس کراتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا سویڈن کے تحت یوم اقبال حوالے سے ایک عالمی ویبینار میں کیا۔ اس ویبینار کا موضوع "میں نے فکر اقبال سے کیا سیکھا" تھا۔ اس موضوع پر ماہرین اقبالیات نے اقبال شناسی کے حوالے سے اپنے تاثرات پیش کئے۔ تقریب کے مہمان خصوصی سویڈن اور فن لینڈ میں سفیر پاکستان جناب ڈاکٹر ظہور احمد تھے جبکہ صدارت کے فرائض ڈنمارک میں مقیم محقق، ادیب، شاعر اور براڈکاسسٹر جناب نصر ملک نے ادا کئے۔ اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کے انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹرمحمد شاہد نے نظامت کے فرائض سرانجام دئیے۔ انہوں نے کلام اقبال سے اپنے پسندیدہ اشعار بھی سنائے۔ خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کے چئیرمین ڈاکٹر عارف محمود کسانہ نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ یہ خوش آئند ہے آج کی اس نشست میں دنیا کے مختلف ممالک سے علامہ اقبال سے محبت کرنے والے جمع ہیں اور وہ اپنے ذاتی تاثرات بیان کریں گے کہ انہوں نے فکر اقبال سے کیا سیکھا ہے۔ انہوں نے اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کے قیام کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ ڈنمارک میں جناب غلام صابر کی قیادت میں اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا قائم ہوئی تھی لیکن ان کی طویل علالت کے باعث کافی مدت سے یہ غیر فعال تھی۔ جناب غلام صابر کے اصرار اور اقبال اکیڈمی لاہور کے ایما پر ہم نے اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کو پھر سے فعال کرنے کا عزم کیا ہے۔ اب یہ تنظیم سویڈن میں باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ ہے اور فعال طور پر اس نے کام شروع کردیا ہے۔ سویڈن کے علاوہ اس میں ڈنمارک، ناروے اور فن لینڈ کی بھی اس میں نمائندگی شامل ہے۔ ہم شمالی یورپ میں فکر اقبال کے فروغ کے لئے بھر پور کوشش کریں گے اور اس خطہ کے عوام کو علامہ کے پیغام سے روشناس کرائیں گے۔ ہم اقبال اکیڈمی لاہور کے اشتراک اور ان کی راہنمائی میں کام کریں گے اور نارڈک ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں سے بھی تعاون چاہیں گے۔ سویڈن کے شہر گوتھن برگ میں مقیم ڈاکٹر تنویر احمد نے علامہ کی شاعر مشرق کے حوالے سے شناخت کا اجاگر کیا اور فکر اقبال کو اپنے لئے مشعل راہ قرار دیا۔ کوپن ہیگن ڈنمارک سے اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کے کوآرڈینیٹرہادی احمد خان نے کہا کہ علامہ کا پیغام قرآنی اصولوں کے مطابق ہے۔ انہوں نے ملوکیت اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جو درس دیا وہ میرے دل کے قریب ہے۔ فن لینڈ میں اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کے کوآرڈینیٹر حافظ مظہر اقبال بٹ نے کہا کہ علامہ ایک علم کے اس سمندر کی مانند ہیں جس سے ہر کوئی اپنی استعداد کے مطابق پیاس بجھاتا ہے۔
ڈائریکٹر سٹوڈنٹس آفیرز جی سی ویمن یونیورسٹی سیالکوٹ پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ فردوس نے فکر اقبال کے مختلف گوشوں کے حوالے سے اظہار کیا اور کہا کہ نوجوان نسل کے لئے اقبال راہنمائی کا باعث ہیں۔ اقبال اکیڈمی لاہور کی نمائندگی کرتے ہوئے فہیم ارشد چوہدری نے کہا کہ بد قسمتی سے ہم نے فکر اقبال سے کچھ نہیں سیکھا۔ فکر اقبال سے ایران اور چین نے سیکھا ہے اور اس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ کلام اقبال چینی زبان میں بہت عرصہ سے نہ صرف ترجمہ ہوا ہے بلکہ وہاں کی جامعات میں پڑھایا بھی جاتا ہے۔ انہوں نے اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کی تنظیم نو اور اسے فعال کرنے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ اقبال اکیڈمی لاہور نے باہمی اشتراک کی منظوری دی ہے۔ ہم ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں۔ فکر اقبال کے حوالے سے پروفیسر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین، شعبہ اردو جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی اور چئرمین ورلڈ اردو ایسوسی ایشن دہلی نے بہت تفصیلی خطاب کیا۔ انہوں کہا کہ علامہ اقبال کسی ایک خطہ یا علاقہ یا قوم کے شاعر اور مفکر نہیں بلکہ ان کی حیثیت آفاقی ہے۔ انہیں شاعر مشرق کہہ کر بھی محدود نہیں کرنا چاہیے۔ علامہ سے پوری دنیا فیض یاب ہورہی ہے۔ انہوں کلام اقبال سے اہم اشعار سناکر محفل کا رنگ دوبالا کردیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی سویڈن اور فن لینڈ میں سفیر پاکستان عزت مآب جناب ڈاکٹر ظہور احمد نے اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کے قیام پر مبارکباد دیتے ہوئے سفارت خانہ پاکستان کی خانہ سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ فکر اقبال کے حوالے سے انہوں پر اثر خطاب کیا اور کلام اقبال سے مسجد قرطبہ کے اشعار سنا کر شرکاء محفل کو مسحور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ شمالی یورپ میں فکر اقبال کو عام کیا جائے۔ نوجوان نسل اور یہاں کے مقامی باشندوں کو کلام اقبال سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور توقع کی جاتی ہے اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا اس سلسلہ میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
صدارتی خطبہ کوپن ہیگن میں مقیم اقبالیات کے محقق، شاعر، ادیب، مصنف، براڈکاسسٹر، آن لائن پورٹل اردو ہم عصر کے ایڈیٹر جناب نصر ملک صاحب نے پیش کیا۔ انہوں نے تمام مقررین کو سراہا کہ انہوں نے فکر اقبال کے حوالے سے ذاتی تاثرات بیان کئے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم نے کلام اقبال کے ساتھ بھی وہی کچھ کیا ہے جو قرآن حکیم کے ساتھ کیا ہے۔ جیسے قرآن سے اپنی مرضی کے آیات دہراتے ہیں وہیں کلام اقبال سے بھی وہی اشعار لیتے ہئں جو اپنا مقصد پورا کرتے ہیں۔ فکر اقبال کو مکمل طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے علامہ اردو اور فارسی اشعار کی وضاحت بھی کی۔ اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کو ایک کامیاب عالمی ویبینار منعقد کرنے پر دلی مبارکباد پیش کی۔ ویبینار کے آخر میں چئرمین اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا سویڈن، ڈاکٹر عارف محمود نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب ایک بہت یاد گار محفل ہے جس میں فکر اقبال کے حوالے سے ماہرین اقبالیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ مستقبل میں بھی ایسی محافل کا انعقاد کیا جاتا رہے گا۔اس تقریب کی مکمل رپورٹ یوٹیوب پر موجود ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...