ہمارے ملک جنت نشان ہندوستان کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو جنکو بچے چاچا نہرو کہتے ہیں کا یوم پیدائش14 نومبر کو منایا جاتا ہے یہ دن ہندوستان میں ہر سال بچوں کادن (Children's Day ) کے نام سے منایا جاتا ہے۔پنڈت جواہر لعل نہروآڑا پائجامہ سفید کرتا اور اس پر شیروانی یا واسکٹ پہنتے تھے اور اوپر کے بٹن ہول میں ایک گلاب کی کلی یا ادھ کھلا پھول لگاتے تھے۔ سفید کپڑوں پر گلاب کا پھول بہت اچھا لگتا ۔آپ لوگ یہ تو جانتے ہی ہیں کہ چاچا نہرو بچوں سے بہت پیار کرتے تھے اسی وجہ سے وہ اپنی سالگرہ کا دن بچوں کے ساتھ بہت دھوم دھام سے مناتے تھے
ہمارے ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ اندرا گاندھی چاچا نہرو کی اکلوتی اولاد تھیں ، اس لئے پنڈت جواہر لعل نہرو ان سے بہت محبت کرتے تھے۔ جب جواہر لعل نہرو ہندوستان کی آزادی کی جدو جہد کر رہے تھے، تب انگریز حکومت نے ان کو اور انکے دوسرے ساتھیوں کو گرفتار کر کے جیل میں قید کردیاتھا تب جیل سے چاچا نہرو نے ننھی اندرا کو اپنے ملک سے محبت اور ایک اچھا انسان بننے کی نصیحت کرتے ہوئے بہت سے خط لکھے تھے اس سے پتہ چلتا ہے چاچا نہرو بچوں کے بہتر مستقبل اور ملک کا اچھا شہری بننے کے لئے کتنے فکر مند تھے
پنڈت جواہر لعل نہرو کشمیری پنڈت تھے انکے والد موتی لعل نہرو ہندوستان کے نامی گرامی وکیل تھے اور بہت امیر تھے۔ الہ آباد میں رہتے تھے، الہ آباد میں وہ جس حویلی میں رہتے تھے بہت بڑی تھی اس میں ٹینس، بیڈمنٹن کورٹ اور گھوڑوں کا ایک بہت بڑا استبل تھا۔ یہ کوٹھی انند بھون کے نام سے مشہور ہے۔ آج میں آپ کو پنڈت جواہر لعل نہرو کے دو دلچسپ واقعات بتانا چاہتاہوں سنئے اور محظوظ ہوں
جب جواہر لعل نہرو چھوٹے تھے تو ان کی دیکھ بھال کے لئے بہت سے نوکر تھے نہروجی کو بچپن میں گھڑ سواری کا بڑا شوق تھا یوں تو ان کی کوٹھی کالان بہت بڑا تھا مگر وہ اپنی کوٹھی سے کمپنی باغ تک گھوڑے کی سواری کرنے جاتے تھے ساتھ میں ایک سائیس گھوڑے کی لگام تھامے اگےاگےل چلتا تھا
ایک دن جواہر لعل نہرو شام چار بجے اپنی کاوءبوائے (Cow Boy) ڈریس پہن کر گھڑ سواری کے لئے نکلے سائیس اگے اگے چل رہا تھا اس دن پنڈت جی کو ضد سوار ہوگئ کہ سائیس سے کہاتم لگام مت پکڑو میں اکیلا گھوڑے پر سواری کروں گا
سائیس نے ڈر کی وجہ سے لگام چھوڑ دی، اب چھوٹے جواہر لعل نہرو نے پتہ نہیں کیسے گھوڑے کو ایڑ لگا دی کہ وہ اچھل کر سرپٹ بھاگ کھڑا ہوا ، جواہر لعل نہرو اس کی پیٹھ سے گر گئے سائیس گھبرا گیااس کی سمخھ میں نہیں آرہا تھا کہ گھوڑے کے پیچھے دوڑے یا جواہر لعل کو اٹھائے،خیر وہ گھوڑے کے پیچھے دوڑ لیا، اب گھوڑا اپنا گھر جانتا تھا وہ سیدھا انند بھون پہنچا پیچھےپیچھے سائیس انند بھون میں داخل ہوا گھوڑے کو ننگی پیٹھ اور سانسیں پھولتے سائیس کو دیکھ کر انند بھون میں ایک کہرام مچ گیا ، موتی لعل نہرو سائیس سے پورا واقعہ معلوم کر رہے تھے کہ ننھے جواہر بھی بھاگتے ہوئے پہنچ گئے، اس سے پہلے کہ سائیس کچھ جواب دیتا جواہر لعل نہرو ہانپتے ہوئے بولے یہ گھوڑا مجھے گرا کر اتنی تیزی سے بھاگ کر یہاں اگیا لیکن میں نے بھی ہار نہیں مانی میں بھی اس کے پیچھے تیزی سے بھاگتا ہوا اہی گیا ننھے جواہر کی یہ بات سن کر سب لوگ ہنس پڑے
پنڈت جواہر لعل نہرو بہت خوش مزاج اور بذلہ سنج تھے جب ہندوستان انگریزوں سے ازاد ہوگیا تو وہ پہلے وزیر اعظم بنے اور وزیراعظم بننے کے بعد پہلی بار الہ آباد کا دورہ کرنے گئے اس زمانہ میں سی بی گپتا اتر پردیش کے وزیراعلی تھے وہ اور یو پی کے تمام وزراء الہ باد اسٹیشن پر پنڈت جی کا استقبال کرنے کے لئے پہنچے کیوں کہ جواہر لعل نہرو ریل سے ارہے تھے الہ آباد اسٹیشن پر جیسے ہی ٹرین پہنچی تو پلیٹ فارم پر لوگوں کا جم غفیر تھا بہت سے لوگ نہرو جی کو دیکھنے کے لئے ائے تھے پلیٹ فارم نعروں سے گونج اٹھا پنڈت جی فرسٹ کلاس سے اترے بھیڑ بہت تھی ہر ادمی پنڈت جی کے پاس پہنچنے کی اور ہار ڈالنے کی کوشش کر رہا تھا وزیراعلی نے پنڈت جی سے کہا ایسا کیجئے آپ ایک جگہ کھڑے ہوجائے پنڈت جی کھڑے ہوگئے اب لوگ لائن بناکر اتے ان کے گلے میں ہار ڈالتے مصافحہ کرتے اور ہٹ جاتے کئ بار پنڈت جی کے گلے تک ہار بھر گئے اور انھوں نے اتار اتار کر ایک طرف رکھ دئے جب بہت دیر ہوگئ اور پنڈت نہرو کے گلے میں ہار اتنے پڑے کہ تھوڑی تک پہنچ گئے تب جواہر لعل نہرو مسکراتے ہوئے بولے گپتا صاحب کیا میں کھونٹی ہوں کہ جو اتا ہے اپنا ہار ٹانگ کر چلا جاتا ہے ان کے اس پاس کھڑے سارے لوگ ٹھٹھا مار کر ہنس پڑے اور جواہر لعل نہرو اسٹیشن سے راج بھون کے لئے روانہ ہوگئے یہ تھے ہمارے نہرو چاچا ہنس منکھ زندہ دل اور بچوں سے محبت کرنے والے نہرو اپنی شیروانی میں لگے گلاب کے پھول کی طرح ہمیشہ مسکراتے رہتے تھے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...