زمین اب بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزررہی ہے اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔جس کی وجہ سے زراعت متاثرہورہی ہے۔فصلوں کی پیداوار میں ہر سال واضع کمی ہورہی ہے۔فصلوں کی پیداوار،اناج کی غذائیت اور مویشیوں کی پیداواری صلاحیت کم ہو رہی ہے۔ زمین سیم وتھورکا شکار ہورہی ہے اورزمین کا کٹاؤ بڑھ رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کاشت کے اوقات اور نشوونما کے مراحل کے حساب سے مختلف فصلوں پر مختلف ہوتے ہیں۔ درجہ حرارت تھوڑے عرصے کے لیے بڑھتا ہے تواس سے گندم کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ مثلا اگر زیادہ لمبے عرصے کے لیے درجہ حرارت بڑھ جائے تو اس کے اثرات گندم کی پیداوار پر مثبت ہوتے ہیں لیکن بارشوں میں تھوڑے یا لمبے عرصے کے لیے اضافہ دونوں صورتوں میں ہی گندم کی فصل کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
جنگلات کسی بھی علاقے کی آب و ہوا کو خوشگوار بناتے ہیں اور درجہ حرارت کی شدت کو کم کر دیتے ہیں۔جنگلات کافی حد تک بارش برسانے کا باعث بھی بنتے ہیں کیونکہ ان کی موجودگی میں ہوا میں آبی بخارات میں اضافہ ہو جاتا ہے جو بارش برسانے کا باعث بنتے ہیں۔درختوں کی جڑیں مٹی کو آپس میں جکڑے رکھتی ہیں جس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ پانی کے بہاؤ سے مٹی کی زرخیز تہ بہ نہیں سکتی جس سے زمین کی زرخیزی قائم رہتی ہے۔جنگلات کے نہ ہونے سے دریا اپنے ساتھ ریت اور مٹی کی بڑی مقدار بہا لے جاتے ہیں جس سے ہمارے ڈیم اور مصنوعی جھیلیں بڑھ جاتی ہیں اور زراعت و صنعت کے لئے کم پانی زخیرہ ہوتا ہے۔درخت سیم وتھور زدہ علاقوں میں بہت کارآمد ہیں کیونکہ یہ زمین سے پانی جذب کر لیتے ہیں جس سے زیرزمین پانی کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے اور اس کی سطح نیچے چلی جاتی ہے۔ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پوری دنیا کو سیلاب اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے۔ کہیں بارشیں ز یادہ ہوں گی۔گلیشر پگھلنے کی وجہ سے دریاوں میں سیلاب آئے گااور خطے خشک سالی کا شکا ر ہوں گے۔ پاکستان میں بارشیں اور سیلا ب جبکہ افریقا اور لا طینی امریکا کے بعض خطے خشک سالی کا شکا ر ہیں۔ درجہ حرارت میں تیز رفتار تبد یلی بتا رہی ہے کہ اب سے آٹھ برس بعد دنیا کے کئی خطوں میں زندگی نا قابل برداشت ہو جائے گی۔ آج کا مو سم بتا رہا ہے کہ کو ئی سائنسدان یا خطرے کا بگل بجانے والا مدبر نہیں بلکہ ہم بجا ئے خود خوش فہم اور نا اندیش ہیں اور مس منجمنٹ کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔دنیا بھر میں ماحولیا تی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہورہاہے اور سائنسدانوں نے متنبہ کیاہے کہ زمین کو مو سمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات لینے کی ضرورت ہے یہ جاننے کی ضرورت بھی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ہے کیا اور ہمارے ماحول پر یہ کیسے اثر انداز ہو رہی ہے؟انسانی سر گرمیوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈکے اخراج میں اضافہ کیا ہے جو درجہ حرارت کو بڑھاتا ہے۔موسم میں شدت اورقطبی برف کا پگھلنا اس کے ممکنہ اثرات میں شامل ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کیا ہے؟کسی ایک علاقے کی آب و ہوا اس کے کئی سالوں کے اوسط ہوتی ہے۔ماحولیاتی تبدیلی اس اوسط میں تبدیلی کو کہتے ہیں۔زمین اب بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزرہی ہے اور عالمی درجہ حرارت بڑھ رہاہے۔ماحولیاتی تبدیلی کا کیا مطلب ہے؟آب و ہوا کی تبدیلی ہمارے طرز زندگی کو بدل دے گی۔جس سے پانی کی قلت پیدا ہو گی اور خوراک پیدا کرنا مشکل ہو جائے گا۔ کچھ خطے خطرناک حد تک گرم ہو سکتے ہیں اور دیگر سمندر کی سطح میں اضافے کی وجہ سے رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ موسم میں شدت کی وجہ سے پیش آنے والے واقعات جیسے گرمی کی لہر بارشیں اور طوفان با ربار آئیں گے اور ان کی شدت میں اضافہ ہوجائے گا یہ لوگوں کی زندگیوں اور ذریعہ معاش کے لیے خطرہ ہو گی۔ غریب ممالک کے شہریوں کے پاس حالات کے مطابق ڈھلنے کا امکان کم ہوتاہے اس لیے وہ سب سے ذیادہ نقصان اٹھائیں گے۔
جنگلات کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے جنگلی حیاتیات پر بھی اثر پڑ رہا ہے جس سے بہت جنگلی سے جنگلی جانوروں کی تعداد میں کم ہو رہی ہے اور کافی حد تک جنگلی جانوروں کی نسلیں ختم ہو رہی ہیں۔اس کے علاوہ آکسیجن کی کمی اور کاربن ڈائی آکسا ئیڈ کی ذیادتی کا باعث بن رہا ہے۔ جنگلات کی کمی سیلاب کا باعث بنتی ہے کیونکہ درخت زمین پر کیل کی مانند ہیں۔ماکستان خطے میں کم جنگلات والے ممالک میں شامل ہے جس کا صرف 4فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔اوزون لیئر فضائی آلودگی کی وجہ سے سب سے ذیادہ متاثر ہو رہی ہے۔جو کہ زمین پر انسانی زندگی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
تمام موسمیاتی تبدیلی سے بچنے اور سب کو بچانے کے لیے ہمیں چاہیئے کے ہم اپنا اپنا کر دار ادا کریں۔زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ شجرکاری مہم میں جتنا ہو سکے حصہ ڈالیں اور اپنے طور پر بھی ذیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ اپنے ماحول کو صاف رکھیں۔ایسے ذرائع کا استعمال کریں جو فضائی آلودگی کو کم کرے اور آنے والی نسلوں کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچا سکیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...