ماحولیاتی آلودگی ۔
کل ایک قابل احترام دوست نے اس موضوع پر لکھنے کی فرمائش کی ۔ اگلے دن میں پاکستان میں جرمن سفیر کی ٹویٹ پڑھ رہا تھا ، کراچی کے سمندر میں لاکھوں ٹن روز فُضلہ پھینکنے کی ۔ میں نے سمجھا مولانا فضل کا تزکرہ ہو رہا ہے ۔ فرما رہے تھے کہ اب پاکستان کے نیول چیف اس کا بندوبست کرنے لگے ہیں۔ ایک دن ٹویٹ تھی کہ میں بالٹی میں پانی لے کر اپنی گاڑی دھوتا ہوں اور پھر میں دانت صاف کرنے کے وقت نل چلائے نہیں رکھتا۔ جرمن سفیر ہمیں یہ بنیادی چیزیں بتا رہے ہیں ۔ ایک ٹویٹ پر میں نے انہے فرمائش کی تھی کہ ایک جرمن ہمارا جہاز چوری کر کہ لے گیا ہے جناب والی اُس کا کچھ کر دیں ، اس پیسے سے ہم ایک سول سوسائٹی کی طرف سے آگہی کی کیمپین ہی چلا دیں ۔ کوئ جواب نہیں آیا ۔ بیشتر لوگ تو ان کئ ٹویٹ پر اپنے ویزا کے مسائل پر گفتگو کرنے لگ پڑتے ہیں ۔ آپ اگر پاکستان کے اتنے ہی سگے ہیں تو نوجوان نسل کو جرمنی کی درسگاہوں میں کوئ داخلہ کا انتظام ہی کروا دیں ۔ اب تو سنا ہے آپ کہ ہاں انگریزی زبان آ گئ ہے ۔ چین کے سفارت خانے سے بھی ایک فرد اپنے نام کے ساتھ محمد لکھ کر اس طرح کی ٹویٹز کے زریعے باتیں کرتا ہے ۔ جنجیانگ صوبہ میں ۱۰ لاکھ مسلمان قتل کر دیا اور اب پالستان آ کر اخلاقیات اور ماحولیات کا درس دے رہے ہیں ۔ کس کس کو روئیں ۔
آتے ہیں موضوع کی طرف ، تو میرے بھائ ، ماحولیاتی آلودگی واقعہ ہی تباہ کُن ہے ۔ ادھر امریکہ میں ٹرمپ نے بھی کوشش کی کہ اسے ایک محض دھوکہ کہ کر سرمایا دارانہ نظام کا استحصال جاری رکھا جائے ۔ کامیاب نہیں ہوئے ۔ کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے ۔ امریکہ کو تو جب polluter to pay کا کہا گیا تو عالمی ماحولیاتی کانفرنسوں کو ہی ختم کروانے کی کوشش کی ۔
پھر گرین گیس اور ایمیشن کنٹرول کی لیے carbon credit شروع کیے گئے ۔ اُن کی ٹریڈنگ تو ہو رہی ہے لیکن حوصلہ افزا نتائج نہیں ۔ مشاہداللہ خان اور ابو عاکف بتا سکتیں ہیں کہ انہوں نے پاکستان میں کتنے carbon credits generate کیے ۔ لیکن وہ بیچارے تو نواز شریف کو بچانے اور اپنے باہر کے موج میلہ میں مصروف رہے ۔ چیف جسٹس نے راوی میں گندا پانی پھینکنے پر چیف منسٹر کو بُلا لیا ۔ ایک دن سرکس سجا ، اور پھر اللہ اللہ خیر صلی ۔
میں ایک دن سردیوں کی شام مینہیٹن میں بیٹھا تھا جب بہت رش ہوتا ہے ۔ گاڑیوں سے کھچا کچھ بھرا ہوا ۔ کوئ کراچی کی طرح کا دھواں فضا میں نہیں پایا ۔ واپسی پر بیٹے سے پوچھا اس نے بتایا کہ ساری گاڑیاں emission control پر ہیں ۔ پاکستان میں تو چنگچی سے لے کر بس اور ٹرک ایسے دھواں چھوڑ رہے ہوتے ہیں جیسے کوئ پرانے زمانے کا کالا انجن۔
پاکستانی پہاڑوں سے اگلے دس سال میں مکمل گلیشیر پگھلنے کی اطلاعات ہیں ۔ مجھے تو نوح کی طرز کا ایک اور عالمگیر سیلاب آتا نظر آ رہا ہے جب اونچے سے اونچا پہاڑ بھی پانی کے نیچے آ گیا تھا۔
لیکن ہم پاکستانیوں کے کچھ توکل کے معاملات بہت زبر دست ہوتے ہیں ۔ ‘اوہ دیکھ لاں گہ ‘ ویسے تو ایک طرح سے اچھی approach ہے کِہ جو موجود ہے اس کو enjoy کریں ۔ کل ایک مسجد نبوی سے ایک پاکستانی خاتون فرما رہی تھیں کہ کچھ پاکستانی فیملیز مسجد میں افطاری کا گند ڈال گئے ہیں ۔ اٹھایا بھی نہیں ۔ کل ہی ایک اور خاتون پاکستان سے فرما رہی تھیں ۔ ‘عقل نئیں تے فیر موجاں ای موجاں’ ڈنگ ٹپاؤ والا معاملہ ہے ۔ دل کو بہلانے کے لیے یہ خیال اچھا ہے غالب ۔
تو میرے دوست ، یہ تو حقیقت ہے کہ pollution اتنی زیادہ ہو گئ ہے کہ اب تو تباہی کا انتظار کریں ۔ بیدیاں روڈ لاہور میں ایک بہت بڑا گندا نالہ چلتا ہے جو ہندوستان سے نکلتا ہے وہاں کا toxic فیکٹری کا waste لے کر پاکستان آتا ہے ۔ اسی نالے کے اوپر پاکستانی سائیڈ پر بیشتر فیکٹریاں ہیں۔ وہ مزید گند کا اضافہ کرتی ہیں اور کسان وہ پانی پمپ کے زریعے کھیتی باڑی کے لیے استمعال کرتے ، میں نے خود دیکھے ۔ کینسر سے اموات کی شرح اسی لیے بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان میں تو ہمارے ٹمبر مافیا نے جنگل کے جنگل کاٹ دیے ۔ اوپر سے شکاریوں نے ساری نسلوں کے جانور ۔ eco balance مکمل تباہ ہو گیا ہے ۔
قدرت کے نظام کے بارے میں ایک انگریزی کا معقولہ ہے ۔
You cannot have the cake and eat it too
اپنے حصے کی کوشش کر لیں ، تباہی کو التوا میں ڈالنے کی ، یہی جرمن سفیر کا بھاشن ہے ۔ جو بچا ہے اس کو بچانے کی کوشش کریں ۔ حکومت تو ویسے ہی عسکری رنگ میں رنگی گئ ہے ۔ بہت مصروف ہیں آجکل ، نہ چھیڑیں انہے ۔ کوئ سیاست کا نیا دال دلیا پکایا جا رہا ہے ۔
یہاں امریکہ میں تو ہر ہفتہ کوئ واک ، ریلی ، تقریب ، لیکچر یا سیمینار ہو رہا ہوتا ہے ماحول کو صاف رکھنے کی کوششوں میں ۔ آج یہاں پھر موسم بہت سہانا ہے ۔ ہلکی ہلکی بارش ۔ لوگوں نے یہاں بارش کا پانی جمع کرنے کے لیے ڈرم رکھے ہوئے ہیں اور سبزیاں اگانے کے لیے وہ پانی استمعال کرتے ہیں ۔ اور مزید بارش کے پانی کا الگ چینل ہے ۔ جو حکومت بھی محفوظ کرتی ہے ۔ ہمارے ہاں تو وہ گٹر میں جاتا ہے ۔ ہو تو بہت کچھ سکتا ہے اگر will ہو ، وہ missing ہے ۔
بہت خوش رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔