فوسل ایندھن کے ذریعے بجلی کی پیداوار بند کریں۔
پٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتیں کم کرو
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے کروفٹر فاؤنڈیشن، امن موومنٹ اور تعمیر نو ویمن آرگنائزیشن کے تعاون سے لاہور میں آب و ہوا اور ماحولیات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے اور بڑھتی مہنگائی کے خلاف سائیکل ریلی کا اہتمام کیا گیا۔
سائیکل ریلی پریس کلب سے شروع ہوئی اور سوئی گیس آفس کے سامنے مختصر وقت کے لئے رکی اور واپڈا آفس پر اختتام پذیر ہوئی۔ سائیکل سواروں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں گیس، تیل اور کوئلے جیسے فوسل ایندھن کے استعمال کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس ریلی کا مقصد پاکستان میں آب و ہوا اور ماحولیات کے مسائل اٹھانا تھا۔
ریلی کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے کہا کہ “پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، اس کے باوجود ہمیں اس معاملے پر حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی نظر نہیں آتی۔ پاکستان اب بھی فوسل ایندھن کے ذریعے توانائی پیدا کر رہا ہے۔ باقی دنیا پہلے ہی صاف ستھرے ذرائع کی طرف مائل ہو چکی ہے، یہاں تک کہ ہمارے پڑوسی ملک چین نے بھی کوئلے پر مبنی بجلی روکنے کا اعلان کیا ہے۔ ہمیں گرین انرجی کے حل کی طرف جانے کے لئے فوری منتقلی کے منصوبوں کی ضرورت ہے ورنہ ماحولیاتی تبدیلی کے معاملات پاکستان پر تباہ کن اثرات مرتب کریں گے، فاروق نے مزید کہا کہ پاکستان کی افراط زر اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ گندی توانائی پالیسیوں کا نتیجہ بھی ہے، پاکستان درآمدی تیل اور گیس سے بجلی پیدا کرتا ہے اور اس کی وجہ سے یہ بہت مہنگا ہے، ہمیں سبز ذرائع میں فوری منتقلی کی ضرورت ہے۔ فاروق نے مزید کہا”
اس موقع پر کروفٹر فاؤنڈیشن کی صائمہ ضیا نے کہا کہ پاکستان میں آب و ہوا اور ماحولیات کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے سول سوسائٹی کی تمام تنظیموں کو آگے آنے کی ضرورت ہے، اس وقت اس سنگین مسئلے سے متعلق متعلقہ افراد کی تعداد بہت کم ہے لیکن اگر ہم آگے آئیں اور آواز اٹھائیں تو اجتماعی طور پر ہم بہتر مستقبل کی امید کر سکتے ہیں۔
لاہور میں منعقدہ یہ سائیکلنگ ریلی عالمی اقدامات کا حصہ تھی جسے ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی ) نے شروع کیا تھا۔ سائیکلنگ کے شوقین افراد اور عام لوگ آب و ہوا کی مہم چلانے والوں میں شامل ہوئے اور ایشیا کے گیارہ ممالک میں سائیکلنگ کی مربوط تقریبات میں شامل ہوئے اور حکومتوں اور کارپوریشنوں سے مطالبہ کیا کہ وہ کرہ ارض کو آب و ہوا کی تباہی سے بچائیں۔ “پیڈل فار پیپل اینڈ پلینٹ” کا انعقاد فلپائن، انڈونیشیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ، ویتنام، جاپان، کوریا، بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان اور نیپال میں کیا گیا۔ اس میں جنوبی ایشیائی رکشہ ڈرائیوروں اور وینڈنگ کارٹوں والے ہاکروں کے ذریعہ “پیڈل نگ تقریبات” شامل تھیں۔
پروفیسر ضیغم عباس کوارڈینیٹر آیشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ
نے کہا کہ ہم آب و ہوا کے بحران
سے نمٹنے کے لئے حکومتوں اور کارپوریشنوں پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں۔ درجہ حرارت میں ہر اضافے کا مطلب ہے کہ سیلاب، خشک سالی، ہیٹ ویو اور دیگر شدید موسمی واقعات سے مزید لاکھوں افراد شدید متاثر ہوں گے۔
ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) کے کوآرڈینیٹر لیڈی ناکپل نے کہا کہ درجہ حرارت 1.5 ڈگری سے زیادہ بڑھنے سے زمین پر زندگی بہت زیادہ بدل جائے گی جیسا کہ ہم جانتے ہیں۔
ریلی کے شرکاء نے زبردست نعرے بازی کی اور کہا پاکستان کو فاسل فیول انرجی سے بچایا جائے، گیس اور آئل سے بجلی بنانا بند کی جائے۔ قابل تجدید توانائی منصوبوں کو شروع کیا جائے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...