ماحولیاتی آلودگی اور اس کے منفی اثرات جیسے گلوبل وارمنگ کے حوالے سے ہوش اڑا دینے والے اعداد و شمار آئے دن آپ کی نظروں کے سامنے آتے رہتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر سوچنا اچھی بات ہے، مگر کبھی کبھی اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ایک بہت بڑے مسلے کے ممکنہ چھوٹے چھوٹے حل آپ کی نظروں سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔ مسائل الجھے ہوئے دھاگوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ایک سرا ہاتھ آجائے تو باقی خود بخود با آسانی سلجھنے لگتے ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے یہ دعویٰ تو نہیں کیا جا سکتا مگر پھر بھی بہت سے ایسے چھوٹے چھوٹے اقدامات ہیں جن سے آپ اس تمام صورتحال میں مسلے کا حصہ بننے کی بجائے اس کے حل کا حصہ بن سکتے ہیں۔ (اہم یہ نہیں کہ آپ نے کوئی مسلہ حل کیا یا نہیں، اہم یہ ہے کہ آپ مسلے کا حصہ تھے یا اس کے حل کا)۔
ماحولیاتی آلودگی میں پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کا بہت بڑا حصہ ہے۔ آپ شاپنگ بیگز سے ماحول کو پہنچنے والے نقصان کو مندرجہ ذیل طریقوں سے کم کر سکتے ہیں:
۱- انکار کیجئے: بہت سی چیزوں کے لئے ہمیں شاپنگ بیگ کی قطعی ضرورت نہیں ہوتی۔ آپ ایک آدھ آئٹم جیب میں ڈال کر یا ہاتھ میں پکڑ کر بھی گھر یا گاڑی تک لے جا سکتے ہیں۔
۲- دوبارہ استعمال کیجیے: آپ نے آج جس شاپنگ بیگ میں سبزی والے سے آلو خریدے ہیں، اسی میں اگلے دن پیاز خرید سکتے ہیں۔ ایک شاپنگ بیگ کو دو دفعہ استعمال کرنے کا مطلب ہے شاپنگ بیگ کے استعمال میں پچاس فیصد کمی!
۳- سنبھال کے رکھیے: جن شاپنگ بیگز میں آپ روزآنہ بازار سے سودا سلف لے کر آتے ہیں، وہ اگر دوبارہ استعمال کے قابل ہیں تو انہیں تہہ کرکے سنبھال کے رکھ لیں۔ دو تین بعد یہی سارے لفافے گلی میں آنے والے سبزی فروش کو دے دیں تاکہ دوبارہ استعمال ہوں۔ (میں اپنے گھر میں یہی کرتا ہوں)
۴- متبادل سوچیے: گلی میں ریڑھی والے سے سبزی خریدنے کے لئے شاپنگ بیگ کی جگہ کچن میں پڑے ہوئے بڑے سائز کے برتن یا چھان وغیرہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
۵- گانٹھ لگا کر پھینکئے: اگر کسی وجہ سے شاپنگ بیگ کا استعمال لازمی ہو اور وہ شاپر دوبارہ استعمال کیے جانے کے قابل بھی نہ ہو تو اسے پھینکنے سے پہلے ہوا خارج کرکے ایک دو گرہیں لگا کر پھینکیں۔ اس طرح یہ پانی جمع ہونے سے پھول کر سیوریج سسٹم کو بلاک کرنے کا باعث نہیں بنیں گے۔
کیا آپ کو اپنے ماحول سے محبت ہے اور آپ کو ماحولیاتی آلودگی سے تشویش ہے؟ اگر ہاں تو آج ان سب میں سے کوئی ایک کام کیجئے، صرف ایک!
شکوہِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے