محمود اچکزئی غدار ابن ِ غدار
—-
سینے پہ یا ماتھے پہ
————————-
جناب اچکزئی صاحب آپ اُ ُٹھ گئے ہیں ؟ نہیں ابھی تک سو رہے ہیں ، ہاں ہاں جب بھی ملک پہ بھاری وقت آتا ہے تم جیسے غدار بہت مزے کے نیند لیتے ہیں ، ہمیں پتہ چلا ہے ملک میں اپ کے دوسرے غدار ساتھی۔ بھی عاصمہ جہانگیر ، فرنود عالم ، وجاہت مسعود ، پروفیسر مہدی ، اور اسی قماش کے دوسرے غدار بھی ابھی تک سو رہے ہیں مگر خیر اس دفعہ ریاست نے تم غداروں۔ کا انتظام کر لیا ہے –
مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ تم لوگوں کو کچھ دیر پہلے کوئٹہ میں ہونے والے حادثہ پہ یہ کہنے کی جرات کیسے ہوئی تھی کہ " ہماری ایجنسیاں کی کیا کر رہی تھیں ، ان کی نظروں سے بچ کر دہشت گرد کیسے دھماکے کر کے واپس چلے جاتے ہیں " اب میں تم کو اور تمہارے جیسے دوسرے غداروں کو کیا کہوں کہ ہماری تمام ایجنسیاں تو تم جیسے غداروں پہ نظر رکھے ہوئے ہیں تم غداروں سے فرصت ملے تو وہ سر حدوں اور دیشت گردوں پہ نظر رکھیں اب پھر کوئٹہ میں دھماکے ہوئے ہیں ہمیں پتہ ہے تم پھر ایجنسیوں پہ سوال اُٹھاو گے اس لیے ہم پہلے ہی آگے ہیں کہ تم کو سوال کرنے کا مزا چکھائیں ،
یہ سارا خطہ ہی غداروں کا ہے – ایک وہ تھا سب سے بڑا غدار کیا نام تھا اس کا۔ جس کو تم لوگ سرحدی گاندھی کہتے تھے – توبہ تو بہ غداری کی کوئی حد ہوتی ہے۔ اپنا نام بھی دشمن کے باپو پہ رکھ لیا ، نہ مجھے بتاو کوئی تم لوگوں کو یہاں کا بڑا نام نہیں ملا کہ دشمن کے باپو کا نام رکھ لیا، اور اس کا بیٹا وہ تو اس بھی بڑا غدار نکلا وہ جو کھل کر کہتا تھا " ہاں میں غدار ہوں" تم کو یاد ہے ایک دفعہ ایک انگریز اس سرحدی گاندھی کے غدار بیٹے ولی خان کا انٹرویو لینے ایا تو ایک ماربل پتھر سے بھرے ٹرک کو جاتے دیکھ کر انگر یز نے پوچھا یہ ٹرک کہاں جا رہا ہے تو اس غدار نے کہا یہ پشاور سے کراچی جا رہا ہے ، انگریز نے کہا اچھا اچھا لیبر وہاں ہو گی تو اس غدار ولی خان نے کہا نہیں لیبر بھی یہیں سے کراچی جاے گی تو انگریز نے کہا یہ تو بہت مہنگا پڑے گا آپ پشاور میں کارخانہ لگیں لیبر بھی یہاں تو اپ کو بہت سسٹا پڑے گا" تو تمہارے اس غدارولی خان نے پتہ کیا جواب دیا " جی میں نے بات کی تھی تو جواب ملا یہ غداروں کا خطہ ہے یہاں کوئی ڈیولپمنٹ نہیں ہو سکتی "
توبہ توبہ ایک تو غدار اوپر سے سہولتیں بھی مانگ رہے ہیں حقوق بھی مانگ رہے ہیں
جناب اچکزئی اب یہ ذرا آپ اپنی چار اتار کر ایک طرف رکھ دیں جی جی ہاں قمیض بھی اتار دیں کیونکہ غداری کی مہریں محب ِوطن کی بھٹی میں تپ رہی ہیں -جلدی کریں ابھی ہمیں تمہارے دوسرے غدار ساتھیوں کی طرف بھی جانا ہے
لو تم بھی کیا یا د کرو گے کہ کس آزاد ریاست سے تمہارا واسطہ پڑا ہے اس بات کا فیصلہ تم خود کرو کہ تپتی ہو ہی غداری کی مہریں تمہارے سینے پہ داغیں یا تمہارے ماتھے پہ
—————-
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10154661043283390&id=656893389
“