پیشانی
تو صاحب ! پیشانی سر کا وہ بالائی حصہ ہے جو دائیں بائیں کنپٹیوں تک محدود اور حسینوں کے کاکل تک جو سبزہ خط کو دبانے کی ناکام کوشش کرتی ہیں اور ،۔۔بالائی حصہ اگر گنجا ہو تو لامحدود ۔پیشانی جسے ۔۔ماتھا ، جبین بھی کہا جاتا ہے ۔ جبین سے صرف حسین وابستہ ہیں ۔۔جیسے زہرہ جبیں ، مہ جبیں وغیرہ مگر خندہ جبیں سے دونوں اصناف منسلک ۔ بعض لوگ خندہ پیشانی سے ملتے ہیں اسی لیے انہیں خندہ جبیں کہا جاتا ہے اور چیں بجبیں افراد تنک مزاج بلکہ سنکی مشہور ہو جاتے ہیں ۔بعض اتنے نرالے کہ معمولی بات پر شکن آلود اور بعض اتنے جیالے کہ بڑے سے بڑے حادثہ سے بھی ماتھے پہ شکن نہیں آتی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ،
جو پیشانی پہ لکھا ہے وہ تو پیش آنی ہے
بدن پہ پسینہ آنا تو عام سی بات ہے یہ اور کہ کسی کسی کو پسینہ ہی نہیں آتا !! مگر ماتھے پہ پسینہ آنا قرینِ مرگ کی علامت یا پھر غم یا شرمندگی کی شدت ہوتی ہے ۔کچھ کے ماتھے پہ بل ہی نہیں آتا چاہے کتنا ہی ماتھا رگڑا جائے ۔کچھ سادہ لوح لٹنے پٹنے کے بعد ماتھا کوٹتے ہیں کہ یہ ان کا پیدائشی حق ہے ۔ چھٹی حس سے ماتھا ٹھنکتا ہے اور اچھا بھلا آدمی خلجان میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ مومن تو اختر شناسی کی وجہ سے آسمان سے شاکی تھے مگر یہ مرد مومن کسے ماتھے بتینا بنائے ؟
پیشانی کی خصوصیت کہ ۔۔بندیا بھی یہیں تھا نقشِ سجود بھی یہیں اور ماتھے کا تلک بھی ۔ماتھا رگڑنے سے آج بھی خوشامدی خوشحال اور ماتھا پھوڑی کرنے والے بدحال ،بہرحال ماتھا گودنا تو ختم ہوا مگر ماتھا کوٹنا آج بھی جاری وساری ہے ۔
احباب کہیں خامی نظر آئے تو نشاندہی کریں ،
کیونکہ ،۔میں نہیں کہتا ۔۔
مستند ہے میرا فرمایا ہوا