دانت
ایک معزز عالم دین نے ایک انگریز کو وہ دنداں شکن جواب دیا کہ اس نے بھی دانتوں تلے انگلی دبالی، بلکہ شاید اب تک وہ اپنے آپ کو کوستا ، دانت پیستا ہوگا ۔ اس انگریز نے دانت دکھا کر سوال کیا کہ ،، جب بچہ بغیر داڑھی کے پیدا ہوتا ہے تو کیا داڑھی رکھنا ضروری ہے ؟ اپنی دانست میں اس نے سوچا کہ عالم دین کو دانتوں پسینہ آجائے گا ، عالم محترم نے کہا ،، بچہ بغیر دانت کے بھی پیدا ہوتا ہے تو تمام دانت نکال دینا چاہیے !!
جسم کے ہر عضو میں پسینہ آتا ہے سوائے دانتوں کے ۔ مگر صاحب ہم نے دانتوں میں پسینہ لاکر ، پسینے کے دانت کھٹے کردیے ۔ ایک محفل میں ایک بزرگ شاعر کو ،، داد ،، دینے کی بجائے ، دانت ، دینے کو طبیعت چاہ رہی تھی کیونکہ وہ پوپلے منہ سے ، گدھے ، کو ، گھگھے، اور بندھے ، کو ،، بنگھے،، فرمایا رہے تھے اور میں سوچ رہا تھا انہیں پوری بتیسی دے دوں کیونکہ وہ دانت خواہی ۔۔ مطلب داد خواہی کی تلاش میں مجمع پر نظریں دوڑا رہے تھے جہاں سناٹا چھایا ہوا تھا صرف کڑاکے کی سردی میں مجمع کے دانت کڑکڑ بج رہے تھے ۔
ہاتھ توڑنا ، پیر توڑنا ، سر توڑنا ان میں سب سے زیادہ اہميت دانت کو دی جاتی ہے کہ دانت بریدہ قہقہہ تو درکنار مسکراہٹ سے محروم ہمیشہ لب بند رہتا ہے ۔ بالائے ستم دانتوں تلے انگلی بھی نہیں دبا سکتا ۔۔ ہاتھی کے دانت جو کھانے کے ہوتے ہیں وہ اس کے شکم کا جہنم بھرتے ہیں پر دکھانے کے دانت اسے موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں ۔
منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہونے والے خال خال مگر دانتوں سے پیسہ پکڑنے والے ڈال ڈال ہوتے ہیں ۔ بعض میں یہ عمل دودھ کے دانت گرنے کے بعد ہی سے شروع ہو جاتا ہے ۔بعض اصحاب دانت پیسنے اور دانت کاٹنے کے مقابل دانتوں میں زبان کی طرح رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔