ناک ۔۔۔
ناک بچانے کے چکر میں آپ وہ سب کر گزرتے جو کہ خوفناک ، ہولناک بلکہ شرمناک بھی ہے ۔ شادی آج کی بیٹی کی ہے مگر آپ کو اپنی ناک کٹنے کا ڈر ہوتا ہے ۔ مہمانوں سے زیادہ بن بلائے مہمانوں کی میزبانی میں کچھ کمی رہ جائے تو برادری میں آپ کی ناک کٹ جائے گی ۔ لہٰذا قرض کا بار گراں ، پرکھوں کا نام ونشاں بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں کیونکہ بیٹی آپ کی ناک اور داماد ناک کا بال ہوتا ہے جو آپ کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کر دیتےہیں ۔ ناک اونچی رکھنے کے لیے قرض خواہ بھلے ہی آپ کی ناک میں دم کردیں ۔ ناک بھنویں چڑھا کر کچھ قطعہ اراضی قرض خواہ کے نام کردیں گے کہ ناک نیچی نہ رہے ۔۔۔ ناک سلامت ۔۔۔ مطلب سر سلامت پگڑی ہزار ۔
آنکھیں
آنکھیں قدرت کا گراں مایہ انعام ، مگر شاعروں کے لیے تشبیہ کا پیغام ۔ غزالی آنکھیں ، شربتی آنکھیں ، جھیل سی آنکھیں ، شرابی آنکھیں ، سوتی آنکھیں ، جاگتی آنکھیں ، خاموش آنکھیں ، بولتی آنکھیں ، چھلکتی آنکھیں ، نیم باز آنکھیں ، نرگسی آنکھیں ، مئے کے پیالے وغیرہ وغیرہ ۔
عجیب بات ہے دونوں آنکھیں ساتھ ہوتی ہیں لیکن تا عمر ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتیں مگر دونوں مل کر کیا سب کو ، کیا جگ کو بلکہ یہ بند ہوکر رب کو بھی دیکھ لیتی ہیں ۔ محبوب لبوں کو چھٹی دے کر آنکھوں ہی آنکھوں میں بات کرلیتے ہیں ۔ بعض کائیاں کن انکھیوں سے بھی تاکتے ہیں ۔ زندگی کا سفر آنکھ کھلنے سے آنکھ لگنے تک سمجھا جاتا ہے مگر دوران سفر آنکھیں لڑ بھی جاتی ہیں اور بعض اوقات اس لڑائی میں آنکھوں میں جھڑی لگ جاتی ہے ۔ دنیا سے بے رغبتی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وہ ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔ آنکھوں تلے اندھیرا چھانا، آنکھوں سے نیند کو اڑنا اور پئے انتظار آنکھیں رہنا ۔۔۔جیسے عارضے لاحق ہو جاتے ہیں ۔