صاحب یہ محاورے بھی عجیب ہیں ۔کہاں کہاں نہ ڈیرہ جمایا ،کہاں کہاں نہ سکہ بٹھایا اور والے کون سا مقام ہے جہاں اپنے جھنڈے نہیں گاڑے ۔۔حد تو یہ کہ جسمانی اعضاء کو اپنے تصرف میں لوگوں آئے ۔دیکھیئے کیسے ۔۔۔۔سنیے اور سر دھنیے ، داد نہ دیں تو بیداد کو پہنچیں ۔
ہاتھ ۔۔
صاحب !آپ کا دست راست یعنی دوست معتبر جو کبھی نہ آپ کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑا ہو اور نہ کبھی آپ سے دو دو ہاتھ کیا ہو بلکہ سدا آپ کے سر پر دست شفقت رکھا ہو ،کے ہمراہ ایک سرنگ میں گھس گئے ہوں جہاں ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نام دیتا ہو ،اگر گھپ اندھیرے سے آپ کے ہاتھوں کے طوطے اڑگئے ہوں تو اس میں سرنگ کا کیا قصور ؟ آپ ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے یا کم از کم ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر بغیر کلیجے کو تھامے ، اپنے ہاتھوں لائی آفت کو بنا ہاتھ پہ ہاتھ دھرے پار کرجائیے۔۔اگر آپ ہاتھ میں لالٹین ۔۔نا نا ۔۔لالٹین کا زمانہ تو لد گیا ۔گر ٹارچ لائے تو اپنے ہاتھ سے سر نہ پیٹتے ممکن ہے اس تیرگی میں کسی بلائے ناگہانی کے باعث آپ کو جان سے ہاتھ دھونا پڑتا !!
کان۔۔
ویسے کان سماعت کے لیے ہے اور عینک کو ٹانگیں پسارنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں ۔ پتہ نہیں کان کو غیر اہم کیوں سمجھا گیا !! لبوں کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ۔۔ آنکھوں کی گہرائیوں کے تذکرے ۔۔ ابرو کے خم،زیر زنخداں کے چرچے ۔ ۔پیشانی کے ساتھ کشادہ پیشانی ، رخسار پہ ہر فنکار نثار ۔۔یہاں تک کہ مژگاں کے عاشق ۔۔ناک نے تو کچھ ناک رکھی ۔۔گاہے گاہے بارے کچھ بیاں مگر میاں ،! کان پر کوئی کان نہیں دھرتا ۔کان کی کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی ۔۔بتائیے کہیں کان پر گفتگو یا سر گوشی بھی ہوئی ہے ؟ ہاں البتہ خرگوشی ضرور ہوئی ۔۔ یا ہمہ تن گوش اور گوش گزار تک محدود ۔۔لبوں کا تذکرہ گل سے گل وگلزار تک ،تبسّم خیز سے ترنم ریزتک۔۔یہاں تک کہ وہ دنداں جن کو کبھی ٹوتھ پیسٹ بھی نصیب نہیں ہوا ہو ۔۔آب دار موتی اور وہ دنداں شکن تشبیہات واستعارے کہ دانتوں پسینہ آئے ۔۔۔گوش سر کے ایک گوشے میں پڑا آہ وزاری کرتا ہوا ۔۔لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔۔طرفہ تماشہ یہ کہ اسے ، خر، کے ساتھ جوڑ کر خرگوش بنادیا گیا ۔جو کہ کان دبائے چھلانگیں مارتا آدھے رستے میں خواب خرگوش کے مزے لیتا ہے ۔۔کچھوے کی چاپ پر کان نہیں دھرتا ۔۔۔۔اور ریس ہار جاتا ہے ۔۔ آج بھی اس دوڑ پر کاناپھوسی ہورہی ہے ۔۔اور تمام خرگوش برادری کے کانوں میں انڈیلی جارہی ہے ۔۔خرگوش پھر خرگوش ہیں ۔۔وہ ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال رہے ہیں اور کہہ دے ہیں کہ ۔۔ بس بہت ہوچکا اب ہمارے کان نہ کھاؤ۔۔