مہاتر محمد کی سیاست میں واپسی ۔
سیاست سے ۲۰۰۳ میں کنارہ کشی کرنے والے اور ۲۲ سال ملیشیا کا وزیر اعظم رہنے والے مہاتر محمد اتوار کے دن ایک دفعہ پھر تمام مخالف حکومت پارٹیوں کے لیڈر بن کے اُبھرے ۔ ممکن ہے اگر موجودہ وزیر اعظم نجیب رزاق اس سال الیکشن کروائیں تو وہ دوبارہ عملی سیاست کا حصہ بھی بن جائیں ۔ ان کی عمر ۹۲ سال ہے ۔ اس مخالف گروپ کی سربراہی ان کے ساتھ عزیزہ اسماعیل بھی کر رہی ہیں جو ان کے سابقہ مخالف انور ابراہیم کی بیوی ہیں ۔ انور ابراہیم ان کے ۹۰ کی دہائ میں قریبی ساتھی اور نائب وزیراعظم ہوتے تھے، لیکن ۱۹۹۸ میں ایشیا کے مالی بحران میں ان کے خلاف سڑکوں پر آ گئے ۔ ان کو اس پر تو نہیں بلکہ لونڈہ بازی یا غیر فطری عمل میں ایک طویل عرصہ (۱۹۹۹-۲۰۰۴) جیل بگھتنی پڑی۔ موصوف آج کل بھی ۲۰۱۵ سے لونڈہ بازی کے ایک اور الزام میں سزا پر جیل کاٹ رہے ہیں ۔ اور وہ خود چھ عدد بچوں کے باپ ہیں کئ کتابوں کے مصنف ہیں ۔ لٹریچر میں ماسٹرز ہیں ۔ ۲۰۰۸ سے ۲۰۱۵ تک قائید حزب اختلاف بھی رہے ہیں اور جیل جانے پر یہ فرائض اپنی بیوی کو سونپ گئے ۔ ان کی ایک بیٹی بھی قانون ساز اسمبلی کی رکن ہیں ۔ کاش ان کے اس فعل کو بھی نجی معاملہ کہ کر بخش دیا جاتا ۔ ویسے وہ ان الزامات کو سیاسی دشمنی کہتے ہیں ۔ایک زہین اور قابل آدمی جیل میں محض لونڈے بازی کے الزام میں سڑ رہا ہے یہاں اسلامی مملکت پاکستان میں تو یہ نیک کام ہماری اسلامی پارٹیوں کے لیڈر نہ صرف خود بلکہ مدرسوں میں سر عام کروا رہے ہیں ۔ سوچا جا رہا ہے کہ اگر اپوزیشن جماعتیں جیت گئ تو مہاتر محمد صرف کچھ عرصہ وزیر اعظم ہوں گے اصل میں انور ابراہیم کو شاہی معافی نامہ دلوا کر وزیر اعظم بنایا جائے گا۔
خیر بات کہاں سے کہاں چلی گئ ، اصل مقصد اس مضمون کا یہ تھا کہ یہ بتایا جائے کہ کیسے ۹۲ سال کی عمر میں بھی لیڈر، لیڈر ہی ہوتا ہے ۔ مہاتر نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک بہت مظبوط اعصاب کے مالک ہیں ۔
دوسری بات ، موجودہ وزیر اعظم نجیب رزاق بھی کرپشن کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے حکومتی ادارہ 1MDVB ، ایک بہت بڑا انوسٹمنٹ فنڈ بنایا ، جس کا مقصد باہر کی انوسٹمنٹ لانا ہے ۔لیکن جب حکومت مخالف پارٹیوں نے اسمبلی میں یہ سوال اٹھایا کہ نہ تو اس کا کوئ بزنس ایڈریس ہے اور نہ ہی کوئ آڈٹ کمپنی تو اس پر شدید نقطہ چینی شروع ہو گئ ۔ مختلف ممالک ، خاص طور پر امریکہ میں اس پر منی لانڈرنگ اور دوسری مالی بے ظابطگیوں پر باقائدہ انکوائیریاں شروع کر دی گئیں ۔ نجیب رزاق پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے اس فنڈ کا بہت سارا پیسہ اپنے زاتی اکاؤنٹز میں بھی منتقل کیا ۔
ملیشیا اور خصوصا پورے ایشیا کے لیے لگتا ہے ، ۲۰۱۸ کا سال ایک بہت بڑی تبدیلی کا سال ہو گا۔ اس میں بہر صورت کرپشن کے خلاف کاروائیاں سر فہرست ہوں گیں ۔
جب تک آبادی کم تھی، زرائع وافر ، چھوٹی موٹی کرپشن کو نظر انداز کر دیا جاتا تھا ۔ جب سے آبادی بڑھی ہے ، زرائع کم ہوئے ہیں ، کرپشن بھی ناقابل برداشت حد تک بڑھ گئ ہے ۔ انسانی فطرت ہے کہ جب اسے چیزیں کم نظر آنے لگے تو اکٹھا کرنے کا شوق مزید بڑھ جاتا ہے اور نفسا نفسی کا عالم برپا ہو جاتا ہے ۔ اللہ تعالی خیر اور رحم کا معاملہ کرے ۔ آمین
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔