پنجاب کے سکھ حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ کو تلوار، عورت اور گھوڑی سے بے پناہ محبت تھی۔ اس نے صرف ایک پسندیدہ گھوڑی حاصل کرنے کے لئے 12 ہزار افراد کو قتل کر دیا تھا ۔ رنجیت سنگھ چیچک زدہ تھا جس سے اس کی ایک آنکھ ضایع ہو چکی تھی اور چیچک کی وجہ سے وہ بدصورت تھا مگر بہادری کی وجہ سے اس نے بادشاہی بھی حاصل کی اور وہ سب کچھ جو اس کو پسند تھے ۔ رنجیت سنگھ کو تعلیم بھی نہیں تھی مگر ان پڑھ ہوتے ہوئے بھی اس نے اپنے دربار میں تمام سرکاری امور اور معاملات نمٹانے کے لیے تحریر اور خط کتابت کو لازمی قرار دیا تھا ۔ اس نے اپنے دل کی ہر خواہش پوری کر دی ۔ طاقتور بادشاہ ہو کر بھی اس نے اپنی پگڑی میں شاہی طرغہ کا اضافہ نہیں کیا اس کا کہنا تھا کہ میں بنیادی طور پر ایک سپاہی ہوں اور میری تلوار کا استعمال ہی مجھے دوسروں سے ممتاز کرتا ہے ۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے سیکڑوں گھوڑے اور گھوڑیاں تھیں جبکہ اس نے اپنی پسند پر 46 خواتین سے شادی کی جن کو رانی کا درجہ دیا تاہم ان میں سے اس نے اپنی 2 سکھ بیویوں کو مہا رانی کا درجہ دے دیا تھا ۔ اس کے علاوہ اس کی 100 سے زیادہ داشتائیں بھی تھیں ۔
راجہ رنجیت سنگھ نے 7 مسلمان خواتین اور 4 ہندو خواتین سے شادی کی جبکہ ان کی دیگر بیویاں سکھ مذہب کی کی تھیں ۔ اس نے جن مسلمان خواتین سے شادی کی پیشے کے لحاظ سے وہ سب کی سب رقاصہ( ڈانسر) تھیں ۔ ان میں سے موراں اور گل بہار بیگم سے رنجیت سنگھ کو بے پناہ محبت تھی اور یہ دونوں خواتین لاہور کی تھیں ۔ موراں سے اس نے 1802 میں شادی کی تھی ۔ موراں کو رقاصہ ہوتے ہوئے بھی اپنے مذہب اسلام سے دلی لگائو تھا یہی وجہ ہے کہ رنجیت سنگھ نے موراں کی خواہش پر لاہور میں موراں کے نام سے ایک مسجد اور ایک باغ قائم کیا تھا پٹھان کوٹ میں موراں کے نام سے ایک بڑا مدرسہ قائم کیا تھا جس میں عربی و فارسی اور حدیث کی تعلیم دینے کے لئے بڑے جید علماء تعینات کیے گئے تھے ۔ موراں اور گل بہار بیگم کو اس نے رانی کی حیثیت دے دی تھی ۔ موراں کو فلاحی کاموں میں زیادہ دلچسپی تھی اور وہ اس وجہ سے مستحق افراد کی فلاح و بہبود کے لیے رنجیت سنگھ سے کام کرواتی تھی چناں چہ موراں رانی کی بجائے وہ لاہور کے شہریوں میں " موراں سرکار " کے نام سے مشہور ہو گئی تھی ۔ رانی گل بہار بیگم کے نام سے بھی لاہور میں ایک مسجد تعمیر کی گئی اس کے علاوہ گل بہار بیگم کے نام سے لاہور میں ایک کوچہ اور ایک رہائشی علاقہ بھی قائم کیا تھا جو اب بھی اندرون لاہور میں قائم ہیں ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...