کائنات ناقابل یقین حد تک وسیع اور پر اسرار ہے
کبھی کبھی شدت سے یہ خیال آتا ہے کہ یہ کائنات اتنی وسیع و عریض،منظم اور پیچیدہ ترین کیوں ہے؟ سارا چکر کس لیے چلایا گیا ہے
انسان تو فقط ریت کے ذرے جتنی حیثیت رکھنے والے نظامِ شمسی میں قید ہے، فی الحال دور دور تک اس سے نکلنے کے چانسز نظر نہیں آتے،
پھر یہ اربوں سال سے موجود اور شاید مزید اربوں سال تک موجود رہنے والی کائنات کیوں اور کس لیے ہے
کائنات کی عمر 1380کروڑ سال ہے اس کو آسانی کے لئے فقط 138 گھنٹے سمجھا جائے تو اس حساب سے زمین کائنات کے پیدا ہونے کے 92 گھنٹوں بعد پیدا ہوئی، زمین کی عمر 460کروڑ سال ہے اسے 46گھنٹے سمجھا جائے تو انسان کو اس زمین پر اور اس کائنات میں آئے ہوئے شاید 4 یا 5منٹ ہوئے
انسان کے کائنات میں انے سے پہلے کے 137گھنٹے اور 55منٹ میں کیا ہوتا رہا ،یہ اتنا طویل عرصہ کس کے لیے مختص تھا ہم سے پہلے کسی ایک مخلوق کے لئے يا مخلوقات کے لئے؟؟؟
میں تو بےبسی سے فقط ہاتھ مل رہا ہوں اور دماغ بيخبری کے اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مار رہا ہے
یہ اربوں، کھربوں ستارے جو سیکنڈوں کے مختصر عرصہ میں اپنی اپنی لاکھوں ٹن انرجی کس خوشی میں خرچ کر رہےہیں کیوں کائنات کو گرمانے اور چمکانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، اتنے دیوہیکل کائناتی اسٹرکچر، بلیک ہول جیسے ہولناک مقامات کس کو ڈرانے کے لئے ہیں
۔۔۔۔۔۔
اس حیرت انگیز اور پیچیدہ ترین کائنات لاکھوں اربوں حیرت ناکیوں میں سے ایک حیرت ناک چیز آج کا موضوع ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا آپ اتنے طاقتور مقناطیس کا تصور کر سکتے ہیں جو چاند اور زمین کے فاصلے کے آدھے فاصلے پر موجود ہو یا آسانی کے لیے یوں کہیں زمین سے ایک لاکھ میل کے فاصلے پر موجود ہو اور وُہ زمین پر موجود ہر کریڈٹ کارڈ کا تمام ڈیٹا مٹا دے؟
تصور بھی نہیں کر سکتے ناں؟
لیکن
سچی بات تو یہ ہے کائنات میں ایسے طاقتور مقناطیس موجود ہیں وُہ در اصل ایک انتہائی طاقتور مقناطیسی فیلڈ رکھنے والے ستارے ہیں جنہیں “میگنیٹر” کہتے ہیں
ایک میگنیٹر 1000،000،000،000،000 گاؤس کا حامل ہوتا ہے
گاوس gauss مقناطیسی کشش ماپنے کا ایک یونٹ ہے
یہ میگنیٹر کتنا طاقتور مقناطیسی میدان رکھتا ہے اسکا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ زمین کا مقناطیسی میدان 6۔0 گاؤس کا حامل ہے
۔۔۔
۔۔۔۔
میگنیٹر در اصل ایک نیوٹران ستارہ ہی ہوتا ہے مگر خلاف معمول اس کا مقناطیسی میدان ایک عام نیوٹران سیارے سے ایک ہزار گنا سے بھی زیادہ طاقتور ہوتا ہے
اسکا مقناطیسی میدان زمین کے مقناطیسی میدان سے ایک ٹریلین گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے اس میدان سے
طاقتور گاما اور ایکس ریز کا زبردست اخراج ہوتا رہتا ہے
زیادہ تر میگنیٹر دو سے 10 سیکنڈ میں ایک بار اپنے محور پر گھومتے ہیں جبکہ عام نیوٹران ستارے ایک سے دس بار/فی سیکنڈ گھومتے ہیں
اب تک معلوم شدہ ستاروں میں سب سے مضبوط مقناطیسی حصار کے حامل ستارےمیگنیٹر ہی ہیں
سورج سے دس گنا سے 20 گنا بڑا اور سپر میسیو ستاره اپنی عمر پوری کر کر اپنے مرکز میں کولیپس ہوکر بلیک ھول بننے کی بجائے ایک میگنیٹر بھی بن سکتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فرض کریں ایک انسان اس میگنیٹر کی طرف سے دیگر تمام ممکنہ خطرات سے بچتا ہوا اس کے انتہائی نزدیک پہنچ جائے تو کیا ہوگا؟
جیسے ہی وہ انسان اس سے ایک ہزار کلو میٹر کے فاصلے پر پہنچے گا تو وہ ایک سیکنڈ میں ہی مر جائے گا
میگنیٹر کی طاقتور میگنیٹ فیلڈ (مقناطیسی میدان) اس انسان کے جسم کے ہر ایٹم سے الیکٹرانوں کو توڑ کر اُسے مون اٹامک آئیونز
monatomic ions
کے بادل کی صورت میں بدل دے گا
مون اٹامک آینز بغیر الیکٹران کے ایک ایٹم کو کہتے ہیں۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاید ہی کبھی ایسی عجیب و غریب اور خطرناک موت کسی انسان کو نصیب ہو۔
۔۔۔۔۔
میگنیٹر کی ایک خیالی تصویر جس میں آرٹسٹ نے ویسٹرینڈ 1(سپر سٹار کلسٹر) میں موجود ایک میگنیٹر اور اُسکا مقناطیسی میدان کو دکھانے کی کوشش کی ہے
یہ سپر سٹار کلسٹر ہماری ملکی وے ہی موجود ہے
اسے بینگٹ ویسٹرينڈ نے 1961 میں دریافت کیا تھا
یہ انتہائی نوجوان ستاروں کا کلسٹر ہے جس میں سورج سے کمیت میں زیادہ سینکڑوں کی تعداد میں بڑے ستارے موجود ہیں
بعض کی روشنی اور چمک سورج سے لاکھوں گنا زیادہ ہے۔۔۔۔۔
زمین سے قریب ترین میگنیٹر ستارہ 9000نوری سال دور کانسٹلیشن کارینا میں موجود ہے
۔۔۔۔۔
مضمون کے ماخذ
Wikipedia، earthsky۔org
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...