جیریڈ روبن
ترجمہ: پروفیسر مقبول الٰہی
اسلامی بنیادی پرستی کا عروج اور پھیلاؤ ممکن طور پر بیسویں صدی کی زندہ رہنے والی کہانیوں میں سے ایک ہوگا۔ اس کو روکنے کا بہترین طریقہ۔۔۔ بلاشبہ کسی بھی قسم کی انتہا پسندی کو روکنے کا بہترین طریقہ۔۔۔ معاشی ترقی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انتہا پسندانہ خیالات، خواہ وہ مذہبی ہوں یا سیکولر، اُس وقت بہت زیادہ پُرکشش ہوتے ہیں جب ایک بہتر مستقبل کی بہت کم اُمید ہو۔ ایسے خیالات، اور اُن کو بروئے کار لانے والی شدید انتہا پسندانہ تراکیب ایک ایسی دُنیا کی ذیلی پیداوار ہیں جو معاشی طور پر پیچھے رہ گئی ہے۔۔۔ یہ کتاب ہمیں ایسے معاشی جمود کے ذرائع کو سمجھنے کے لئے ایک قدم قریب ترلے جائے گی، جبکہ یہ اس بات پر بھی کچھ روشنی ڈالے گی کہ مشرقِ وسطیٰ میں کونسا راستہ ایک طویل مدتی مستقل معاشی ترقی کی طرف لے جائے گا۔
جیریڈ روبن چیپ مین یونیورسٹی، اورنج، کیلی فورنیا میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ سیاسی اور مذہبی اداروں کے باہمی رابطوں اور معاشی ترقی میں ان کے کردار پر ان کے تحقیقی مضامین، دنیا کے موقر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں.
تمھارے نام آخری خط
آج سے تقریباً پندرہ سال قبل یعنی جون 2008میں شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے ’اثبات‘ کااجرا کرتے ہوئے اپنے خطبے...